رسائی کے لنکس

پاکستانی ٹی وی چینلز پر غیر ملکی ڈراموں کی مخالفت


غیر ملکی ڈرامے
غیر ملکی ڈرامے

جبکہ اِن ڈراموں کے حامی کہتے ہیں ہے کہ ان کے ذریعے ناظرین کوناصرف نئی سے نئی خوبصورت کہانیاں اورلوکیشنز دیکھنے کو ملیں گی بلکہ پروڈکشن کا اعلیٰ معیاراور جدید ٹیکنالوجی کے استفادے سے مقامی میڈیا میں صحت مند مقابلے کی فضا بھی قائم ہوگی

پاکستان کے’ منی اسکرین‘ پرپیش ہونے والے غیر ملکی ڈراموں نے ملکی میڈیا میں گرما گرم بحث کے ساتھ ساتھ ایک نئی ہلچل پیدا کردی ہے ۔اِن ڈراموں کے مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ پاکستانی ثقافت کے خلاف ہیں جبکہ اِن ڈراموں کے حامی کہتے ہیں ہے کہ ان کے ذریعے ناظرین کوناصرف نئی سے نئی خوبصورت کہانیاں اورلوکیشنز دیکھنے کو ملیں گی بلکہ پروڈکشن کا اعلیٰ معیاراور جدید ٹیکنالوجی کے استفادے سے مقامی میڈیا میں صحت مند مقابلے کی فضا بھی قائم ہوگی۔

ان ڈراموں کے مخالفین میں سب سے بڑا نام یونائیٹڈ پروڈیوسر ایسوسی ایشن کا ہے، جبکہ دلچسپ امریہ ہے کہ کچھ ٹی وی چینلزبذات خود اس کے مخالف ہیں اسی لئے ان ٹی وی چینلز نے اپنے اپنے ٹی وی ٹاک شوز کے ذریعے ان کی کھلم کھلا مخالفت کی ۔یہاں تک کہ باقاعدہ طور پر عدالت سے بھی رجوع کیا گیا جبکہ سندھ کی بااثر اور حکومت کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے ان سب سے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے قومی اسمبلی میں توجہ دلاوٴ نوٹس بھی پیش کیا ۔

توجہ دلاوٴ نوٹس میں اِس جانب توجہ مبذول کرائی گئی کہ غیر ملکی ڈرامے ملکی ثقافت کے خلاف ہیں۔لہذا، فور۱ً اِن پر پابندی لگائی جائے۔ اس نوٹس کی حمایت خود وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے بھی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹی وی چینلز پیمرا رولز کے تحت صرف10فیصد غیر ملکی مواد دکھا سکتے ہیں ۔ خلاف ورزی پر پیمرا نوٹس اور جرمانہ عائد کرسکتی ہے جبکہ لائسنس بھی منسوخ کیاجاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے۔

اسی دلچسپ بحث و مباحثے کے ماحول میں آج یعنی پیر کی شب رات آٹھ بجے نجی ٹی وی چینل ’جیو‘ سے ترک ڈرامے ’نور ‘ کی پہلی قسط نشر کردی گئی۔ اس ڈرامے کو اردو زبان میں ڈب کیا گیا ہے۔

دوسری جانب آج ہی ٹی ڈراموں کے پروڈیوسرز اور فنکاروں کی تنظیم ’یونائیٹڈ پروڈیوسرزایسوسی ایشن‘ کے رہنماوٴں نے کراچی کلب میں پریس کانفرنس کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی ڈب کئے گئے ڈرامے پاکستانی ثقافت کے خلاف ہیں ،ان ڈراموں کو ضابطے میں لانا چاہئیے۔

یونائیٹڈ پروڈیوسر ایسوسی ایشن کے چیئرمین راشد خواجہ کا مطالبہ تھا کہ بھارتی فلمیں اور دیگر غیر ملکی ڈرامے پرائم ٹائم میں نشر نہ کئے جائیں ۔ ’ڈرامہ انڈسٹری بچاؤ مہم کے تحت ہونے والی اس پریس کانفرنس میں راشد خواجہ نے کہا کہ غیر ملکی ڈراموں اور فلموں سے پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کو نقصان پہنچ رہاہے۔ہماری کوششوں کا مقصد اپنی ثقافت کا تحفظ ہے۔

معروف اداکار وپروڈیوسرآصف رضا میر نے کہا کہ چینلز کے ساتھ ہمارا کوئی اختلاف نہیں۔ بات صرف اخلاقیات کی ہے۔ غیر ملکی ڈبنگ والے ڈراموں میں یہ حدود پار کی جارہی ہیں۔انہوں نے حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ پیمراکے قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کرتے ہوئے غیرملکی ڈراموں پر پابندی لگائی جائے۔

اداکارہ صبا حمید نے کہا کہ غیر ملکی ڈرامے یا فلمیں دکھانی ہیں تو اس کا لائسنس دیا جائے۔ فلم اسٹار مصطفی قریشی نے کہا کہ پاکستانی ڈراموں پر شب خون مارا جا رہا ہے ۔ایسوسی ایشن کے رہنماوٴں کا کہنا تھا کہ وہ ہر سطح پر لوگوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ مطالبات کی منظوری تک کوششیں جاری رکھیں گے۔

پریس کانفرنس میں اداکار قوی خان، ہمایوں سعید، اورنگزیب لغاری اور نبیل اختر سمیت دیگر بھی موجود تھے۔
XS
SM
MD
LG