رسائی کے لنکس

کشمیر میں فائر بندی  کے بعد ہزاروں شہریوں کی گھروں کو واپسی


کشمیر میں کنٹرول لائن کے آر پار گولہ باری سے اُٹھنے والا دھواں۔ فائل فوٹو
کشمیر میں کنٹرول لائن کے آر پار گولہ باری سے اُٹھنے والا دھواں۔ فائل فوٹو

کشمیر کے بھارت اور پاکستان کے زیر انتظام علاقوں کے ہزاروں شہری کنٹرول لائن کے قریب واقع اپنے گھروں کی طرف لوٹنا شروع ہو گئے ہیں۔ یہ اقدام جوہری ہتھیاروں کے حامل دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان فائر بندی کے 2003 میں طے کئے گئے سمجھوتے پر مکمل طور پر عمل درآمد کرنے کے فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے۔

یہ شہری گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کنٹرول لائن کے دونوں اطراف ہونے والی گولہ باری سے بچنے کیلئے نقل مکانی کر کے محفوظ مقامات کی طرف روانہ ہونے پر مجبور ہو گئے تھے۔

بھارتی کشمیر میں 50,000 لوگوں نے کنٹرول لائن سے دور سکولوں اور کالجوں میں پناہ لے لی تھی۔

سرکاری اہلکاروں کا کہنا ہے کہ دونوں جانب سے ہونے والی گولہ باری کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک اور بہت سے زخمی ہو چکے ہیں۔

کشمیر کا علاقہ بھارت اور پاکستان میں منقسم ہے اور دونوں ملک پورے کشمیر کو اپنے اپنے ملک کا حصہ بنانا چاہتے ہیں۔ کشمیر پر بھارت اور پاکستان کے درمیان تین جنگیں بھی لڑی جا چکی ہیں۔

پاکستان میں مسلح افواج کے ترجمان ادارے انٹر سروسز پبلک ریلیشنز نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ دونوں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان خصوصی ہاٹ لائن قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کی ملاقات میں یہ طے پایا ہے کہ دونوں ممالک 2003 میں ہونے والے فائر بندی کے سمجھوتے پر مکمل طور پر عمل کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر ایک دوسرے کی جانب سے دوبارہ فائرنگ نہ کی جائے۔ اس کے علاوہ یہ بھی طے پایا ہے کہ کوئی بھی مسئلہ درپیش آنے کی صورت میں انتہائی احتیاط برتی جائے گی اور اسے قائم کردہ ہاٹ لائن اور مقامی کمانڈروں کی فلیگ میٹنگ کے ذریعے حل کر لیا جائے گا۔

جموں و کشمیر کے گاؤں عبدولیان کے ہیڈ مین بچن نے رائٹرز کو بتایا کہ اُنہوں نے گزشتہ دو ہفتوں سے 350 دیگر شہریوں کے ہمراہ ایک کالج میں پناہ لے رکھی تھی اور اب وہ واپس اپنے گھر کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ تاہم بچن لال نے کہا کہ فائر بندی کےسمجھوتے اکثر دیر پا نہیں ہوتے۔ دونوں ملک ہر سال کئی مرتبہ فائر بندی کا سمجھوتہ طے کرتے ہیں اور پھر اس سمجھوتے کی خلاف ورزی شروع ہو جاتی ہے۔ ہر دفعہ لوگ اور مویشی مارے جاتے ہیں اور ہم دیگر جگہوں پر پناہ لینے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ لوگ مستقل امن چاہتے ہیں۔

جموں و کشمیر ریاست کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے فائر بندی کے سمجھوتے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے علاقے میں رہنے والے شہریوں نے سکھ کا سانس کا سانس لیا ہے۔

XS
SM
MD
LG