رسائی کے لنکس

پلاسٹک کا استعمال گھٹنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے


ایک بھارتی باشندہ پلاسٹک کو بوتلوں کے ڈھیر میں سے کچھ تلاش کر رہا ہے۔
ایک بھارتی باشندہ پلاسٹک کو بوتلوں کے ڈھیر میں سے کچھ تلاش کر رہا ہے۔

ماحول کے عالمی دن کے موقع پراقوام متحدہ نے پلاسٹک کی آلودگی پر قابو پانے کی اہمیت پر زور دیا ہے ۔ عالمی ادارے نے کہا ہے کہ دنیا کے ماحول کو جن سب سے بڑے خطرات کا سامنا ہے پلاسٹک ان میں سے ایک ہے۔

اس سلسلے میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں جس کا عنوان ہے ایک بار استعمال کا پلاسٹک، پائیداری کا تفصیلی لائحہ عمل، کہا گیا ہے کہ اب جب کہ پلاسٹک کے ایک بار استعمال پر سرکاری قوا نین نے اس کے کچرے کو گھٹانے میں کچھ کامیابی حاصل کی ہے، لیکن یہ کافی نہیں ہے اور مزید ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے اپنی ایک تقریر میں کہا ہے کہ ہماری دنیا ضرررساں پلاسٹک کے کچرے سے اٹ گئی ہے، پلاسٹک کے چھوٹے چھوٹے ذرات کی سمندروں میں اس قدر تعداد ہو چکی ہے جتنی کہ ہماری کہکشاں میں ستارے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دور افتادہ جزائر سے لے کر اٹلانٹک تک،کوئی جگہ ایسی نہیں ہے جو اس سے بچی ہو۔ اگر یہ رجحان جاری رہا تو سن 2050 تک ہمارے سمندروں میں پلاسٹک کی تعداد مچھلیوں سے زیادہ ہو جائے گی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کچھ تخمینوں کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 5 ٹریلین پلاسٹک بیگ استعمال کیے جاتے ہیں۔

اس پہلوکو تسلیم کرتے ہوئے کہ پلاسٹک کے کچرے پر قابو پانا ہر ملک کے لیے مختلف ہے، اقوام متحدہ کی رپورٹ میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ پالیسی ساز اس سلسلے میں 10 عالمی طور پر تسلیم شدہ اقدامات کر سکتے ہیں جن میں پلاسٹک کے زیادہ ماحول دوست متبادلات کا استعمال اور ایک بار استعمال کے بعد پھینکے دیے جانے والے پلاسٹک کی بجائے اسے بار بار استعمال کے قابل بنانا شامل ہے۔

سمندروں کے تحفظ کے ادارے کا کہنا ہے کہ ہر سال 80 لاکھ میٹرک ٹن پلاسٹک کا کچرا دنیا بھر کے سمندروں میں چلا جاتا ہے جو ایک کروڑ 50 لاکھ میڑک ٹن اس کچرے میں شامل ہو جاتا ہے جو پہلے سے ہی سمندروں میں موجود ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین، انڈونیشیا، فلپائن، تھائی لینڈ اور ویت نام وہ ممالک ہیں جو باقی دنیا کے ملکوں کے مجموعی کچرے سے زیادہ کچرا سمندر میں پھینک رہے ہیں۔

پلاسٹک کے استعمال سے متعلق ایک تحقیقی گروپ کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایشیا کا ہی مسئلہ نہیں ہے۔ امریکہ بھی ہر سال تین کروڑ 30 لاکھ ٹن پلاسٹک پیدا کرتا ہے جس کا محض 10 فی صد حصہ ری سائیکل کیا جاتا ہے۔

اس ہفتے تھائی لینڈ کے ساحل پر ایک وہیل مچھلی پانچ روز تک زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد ہلاک ہوگئی۔جب اس کا طبی معائنہ کیا گیا تو اس کے معدے سے پلاسٹک کے کچرے سے بھرے ہوئے 80 تھیلے نکلے۔ آبی حیات کے ماہرین نے بتایا کہ وہیل نے سمندری حیات کے دھوکے میں پلاسٹک کے بیگ نگل لیے تھے۔

XS
SM
MD
LG