یورپین فٹ بال ایسوسی ایشن کے معطل صدر مشل پلاٹینی نے آئندہ ماہ ہونے والا 'فیفا' کا صدارتی انتخاب نہ لڑنے کا اعلان کیا ہے۔
اپنے ایک انٹرویو میں پلاٹینی نے کہا ہے کہ اگر ان پر عائد آٹھ سالہ پابندی ختم بھی ہوگئی تو بھی ان کے خیال میں ان کے پاس 26 فروری کو ہونے والے انتخاب کے لیے اپنی مہم چلانے کا وقت نہیں بچے گا۔
جمعرات کو 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے پلاٹینی نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ فی الوقت انتخاب لڑنا ان کے لیے ممکن نہیں کیوں کہ وہ اس قابل نہیں کہ دیگر امیدواروں کا برابری کی سطح پر مقابلہ کرسکیں۔
پلاٹینی کو ایک وقت میں 'فیفا' کے برطرف صدر سیپ بلاٹر کا متوقع جانشین سمجھا جاتا تھا۔ لیکن گزشتہ سال بدعنوانی کے الزامات میں تحقیقات شروع ہونے کے بعد پلاٹینی کے 'فیفا' کا صدر بننے کے امکانات معدوم ہوگئے تھے۔
پلاٹینی پر 'فیفا' سے 2011ء میں 20 لاکھ ڈالر کی رقم وصول کرنے کا الزام ہے جس کی منظوری تنظیم کے اس وقت کے صدر سیپ بلاٹر نے دی تھی۔
گوکہ دونوں رہنماؤں کا موقف ہے کہ رقم کسی غیر قانونی مقصد کے لیے نہیں دی گئی تھی لیکن تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ اس لین دین میں شفافیت کا فقدان تھا اور اس کا مقصد بعض پوشیدہ مقاصد حاصل کرنا تھا۔
پلاٹینی اور بلاٹر دونوں پر 'فیفا' کی آزاد 'ایتھکس کمیٹی' نے 21 دسمبر کو آٹھ آٹھ سال کی پابندی عائد کردی تھی جس کے خلاف دونوں نے 'فیفا' کی اپیل کمیٹی اور کھیلوں کی بین الاقوامی عدالت میں اپیلیں دائر کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
اپنے انٹرویو میں پلاٹینی کا کہنا تھا کہ اس وقت وہ اپنی تمام تر توجہ اپنے خلاف دائر مقدمے میں اپنے دفاع پر مرکوز رکھنا چاہتے ہیں اور ان پر عائد پابندی کے باعث وہ اپنی انتخابی مہم چلانے کے قابل بھی نہیں ہیں۔
'فیفا' کے صدر کے لیے 26 فروری کو ہونے والے انتخاب میں تنظیم کے تمام 209 رکن ملکوں کی نمائندہ فٹ بال ایسوسی ایشنز کا ایک، ایک ووٹ ہے۔
انتخاب میں پانچ امیدواران میدان میں ہیں جن میں اردن کے شہزادہ علی بن الحسین، ایشین فٹ بال ایسوسی ایشن کے صدر اور بحرین کے شاہی خاندان کے رکن شیخ سلمان بن ابراہیم الخلیفہ، فرانس سے تعلق رکھنے والے فیفا کے سابق عہدیدار جیروم شیمپین، ، سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والے یورپین فٹ ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل جیانی انفنٹینو اور جنوبی افریقہ کے متمول تاجر ٹوکیو سیکسویل شامل ہیں۔
'فیفا' کے سربراہ کا انتخاب ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب فٹ بال کی عالمی تنظیم اپنی تاریخ کے بدترین بحران سے گزر رہی ہے۔
تنظیم کے 14 اعلیٰ عہدیدارن کے خلا ف امریکہ میں بدعنوانی، رشوت ستانی، فراڈ اور منی لانڈرنگ کے الزامات میں مقدمات چل رہے ہیں جب کہ سوئٹزرلینڈ میں بھی تنظیم کے عہدیداروں کے خلاف 2018ء اور 2022ء کے عالمی کپ کے لیے روس اور قطر کے انتخاب میں مبینہ بدعنوانی کے الزامات میں تحقیقات جاری ہیں۔