رسائی کے لنکس

چینی حکومت پر غیر ملکی صحافیوں کے خلاف کاروائی کا الزام


چین کے مختلف علاقوں میں کم از کم چار ایسے واقعات پیش آچکے ہیں جن میں غیر ملکی صحافیوں کو مارا پیٹا گیا، ان کے آلات چھینے گئے یا انہیں زبردستی حراست میں لیا گیا۔

صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیموں کے ایک اتحاد نے چین میں کام کرنے والے غیر ملکی صحافیوں کو ملنے والی دھمکیوں ، انہیں ہراساں کرنے اور ان پر تشدد کےحالیہ واقعات پر تشویش ظاہر کی ہے۔

منگل کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں چین میں کام کرنے والے غیرملکی صحافیوں کی نمائندہ تنظیم 'فارن کرسپانڈنٹس کلب آف چائنا' نے کہا ہے کہ اسے ان واقعات کی نوعیت اور ان کے تسلسل پر تشویش ہے جس میں سے کئی میں مبینہ طور پر سرکاری سیکیورٹی ادارے ملوث رہے ہیں۔

جولائی کے اختتام سے اگست کے وسط تک چین کے مختلف علاقوں میں کم از کم چار ایسے واقعات پیش آچکے ہیں جن میں غیر ملکی صحافیوں کو مارا پیٹا گیا، ان کے آلات چھینے گئے یا انہیں زبردستی حراست میں لیا گیا۔

بیجنگ میں قائم تنظیم کے اس بیان کی ہانگ کانگ اور شنگھائی میں متعین غیر ملکی صحافیوں کی نمائندہ تنظیموں نے بھی تائید کی ہے۔

ان تنظیموں کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نوعیت کے واقعات سے چین میں اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں انجام دینے والے صحافیوں کو لاحق سنگین خطرات کا اظہار ہوتا ہے۔

چین میں کام کرنے والے غیر ملکی صحافی ماضی میں بھی اپنے پیشہ ورانہ امور میں حکام کی مداخلت کی شکایت کرتے آئے ہیں۔

یاد رہے کہ چین کی کمیونسٹ نظریات کی حامل یک جماعتی حکومت عوام تک اطلاعات کی رسائی کو سختی سے کنٹرول کرتی ہے اور دنیا کے سب سے گنجان آباد اس ملک میں آزاد میڈیا اور انٹرنیٹ پر کڑی پابندیاں عائد ہیں۔

تینوں تنظیموں نے اپنے بیان میں ہر سطح کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صحافیوں پر تشدد اور انہیں خوفزدہ کیے جانے کی روک تھام کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں۔
XS
SM
MD
LG