رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں روہنگیا مسلمانوں کے حق میں مظاہرے


بھارت: میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے تشدد کے خلاف مظاہرہ
بھارت: میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے تشدد کے خلاف مظاہرہ

نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں پیر اور منگل کو کئی مقامات پر لوگوں نے جن میں اکثریت نوجوانوں اور طالبعلموں کی تھی سڑکوں پر آکر میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر تشدد کے خلاف مظاہرے کئے۔ جنوبی ضلع کلگام میں مظاہرین نے میانمار کی حکومت اور فوج کے خلاف نعرے لگائے۔ پلوامہ میں ایک مقامی کالج کے طلبہ اور طالبات نے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا اور سڑکوں پر آکر روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والی مبینہ زیادتیوں، اجتماعی قتل اور ایذا رسانی کے خلاف مظاہرہ کیا۔ علاقے میں تشدد کے معمولی واقعات بھی پیش آئے۔ اس سے پہلے پلوامہ ہی کے ترال قصبے میں بھی روہنگیا مسلمانوں کے حق میں مظاہرے کئے گئے تھے۔

میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے تشدد پر آواز اٹھانے کے لیے نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے کئی لوگوں نے سماجی ویب سائٹس با الخصوص فیس بُک اور ٹویٹر کام کا رُخ کرکے اس کی مذمت کی ہے اور مسلمان ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ظلم و ستم کو روکنے کے لئے مشترکہ حکمتِ عملی ترتیب دیں اور متاثرین کو مدد پہنچانے کے لئے اپنے وسائل کا استعمال کریں۔

اسی دوراں مذہبی جماعتوں کے ایک اتحاد متحدہ مجلسِ علماء نے منگل کو سری نگر میں منعقدہ ایک ہنگامی اجلاس میں جمعہ 8 ستمبر کو روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ یومِ یکجہتی منانے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس جس کی صدارت سرکردہ مذہبی اور سیاسی راہنما میر واعظ عمر فاروق نے کی جس میں تقریبا" بیس مذہبی جماعتوں کے لیڈروں اور نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد جاری کئے گئے ایک بیان میں عالمی برادری با الخصوص مسلمان ملکوں کی روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و تشدد پر اختیار کی گئی 'مجرمانہ' خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔

نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے جموں علاقے میں چند ہفتے پہلے تک ہزاروں روہنگیا مسلمان پناہ گزین جھوپڑیوں میں رہ رہے تھے اور روزی روٹی کمانے کے لئے چھوٹے موٹے کام کررہے تھے لیکن بعض مقامی ہندو تنظیموں کی طرف سے مبینہ طور پر ہراساں کئے جانے اور دھمکیوں کے بعد وہ بھارت کی مختلف ریاستوں جن میں تلنگانہ اور اس کا دارالحکومت حیدر آباد (دکن) خاص طور پر شامل ہیں کی طرف ہجرت کررہے ہیں۔

بھارتی حکومت نے حال ہی نئی دہلی میں پالیمان کو بتایا تھا کہ اس وقت ملک میں تقریبا" چالیس ہزار روہنگیا مسلمان پناہ گزیر غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں جنہیں واپس برما بھیجا جائے گا۔ ان میں وہ ساڑھے سولہ ہزار تارکینِ وطن بھی شامل ہیں جنہیں اقوامِ متحدہ کے پناہ گزینوں سے متعلق ادارے یو این ایچ سی آر نے ہراساں کئے جانے، من مانی گرفتاریوں، حراست میں لئے جانے اور ملک بدری جیسی کارروائیوں سے بچنے کے لئے شناختی کارڑ جاری کئے ہیں لیکن بھارت میں داخلی امور کے وفاقی وزیرِ مملکت کرن رجیجو نے اسے غیر متعلق قرار دیکر روہنگیا سمیت تمام غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

اب بھارتی سپریم کورٹ برما کے دو روہنگیا پناہ گزینوں محمد سلیم اللہ اور محمد شاکر کی طرف سے دائیر کی گئی ایک عرضی کی سماعت کررہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ملک بدری کا اقدام بین الاقوامی قوانین اور متعلقہ اصولوں کی صریحا" خلاف ورزی ہوگی۔ عدالتِ عظمیٰ نے پیر کو حکومت سے اس بارے میں مکمل جواب مانگا۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG