لندن —
اصلاحات کے ایک نئے منصوبے کے تحت برطانوی اسکولوں میں تدریسی عمل کے اوقات کار میں اضافہ کیے جانے کی امید ہے۔
زیر غور منصوبے کے مطابق بچوں کو روزانہ اسکولوں میں نو گھنٹے گزارنے ہوں گے اور اسکولوں کی تعطیلات کو بھی مختصر کر دیا جائے گا۔ اس منصوبے کا اطلاق پرائمری اور سکینڈری اسکولوں میں پڑھنے والے 5 سال سے 16 سال تک کے بچوں پر ہو گا۔
مجوزہ منصوبہ وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے سابق مشیر اور ٹوری پارٹی کے رہنما پاؤل کربی نے مرتب کیا ہے جس میں اسکولوں کے اوقات کار کو صبح 9 بجے سے شام 6 بجے تک بڑھانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
برطانوی اسکولوں میں عام طور پر تدریسی عمل ہر روز صبح 8 بجکر 30 منٹ یا 9 بجے سے شروع ہو کر سہ پہر 3 بج کر 15 منٹ یا زیادہ سے زیادہ 3 بجکر 30 منٹ تک جاری رکھا جاتا ہے۔ لیکن منصوبے کی منظوری کے بعد اسکولوں میں بچوں کو مزید تین گھنٹے اضافی گزارنے ہوں گے۔
مجوزہ منصوبے کے تحت اسکولوں کا سالانہ تدریسی عمل 45 ہفتوں پر مشتمل ہوگا جبکہ تہواروں کی چھٹیاں مثلاً کرسمس، ایسٹر ،موسم گرما اور ہاف ٹرمز کی چھٹیاں دو، دو ہفتے تک مختصر کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔
اس تجویز کا مطلب ہے کہ اسکولوں کی 13 ہفتوں کی تعطیلات مختصر ہو کے سات ہفتوں تک محدود رہ جائیں گی۔
جناب کربی نے برطانوی روزنامے 'سن' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئے منصوبے پر عمل درآمد ہونے سے تعلیمی شعبے کے بہت سے مسائل ختم ہو جائیں گے۔
ان کے بقول اسکولوں کے نئے اوقات کار سے معیارِِ تعلیم کو بہتر بنایا جا سکے گا، بچوں کی نگہداشت کے اخراجات کو کم کیا جا سکے گا اور گھروں میں بیٹھی لاکھوں مائیں بھی کام کرنے کے لیے باہر نکل سکیں گی۔
وزرا ٹوری جماعت کے اس منصوبے کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس منصوبے کو کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے 2015ء کے عام انتخابات کے منشور میں شامل کرنے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔
جناب پاؤل کربی نے کہا کہ منصوبہ سےاسکولوں کی آزادی میں کوئی مداخلت نہیں ہو گی بلکہ اس کے ذریعے اسکولوں کی کھیلوں اور دیگر غیر نصابی سرگرمیوں کو بھی فروغ ملے گا۔
ایجوکیشن سیکریٹری مائیکل گوو کے قریبی ذرائع نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ اسکولوں کو زیادہ دیرکھلا رکھنے کی تجویز کا خیر مقدم کیا جائے گا۔
دوسری جانب محکمہ تعلیم کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسکولوں کے پاس پہلے سے اختیارات موجود ہیں جن کے تحت انھیں اسکولوں کے اوقات کار اور ٹرم کا دورانیہ مقرر کرنے کی آزادی ہے۔
زیر غور منصوبے کے مطابق بچوں کو روزانہ اسکولوں میں نو گھنٹے گزارنے ہوں گے اور اسکولوں کی تعطیلات کو بھی مختصر کر دیا جائے گا۔ اس منصوبے کا اطلاق پرائمری اور سکینڈری اسکولوں میں پڑھنے والے 5 سال سے 16 سال تک کے بچوں پر ہو گا۔
مجوزہ منصوبہ وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے سابق مشیر اور ٹوری پارٹی کے رہنما پاؤل کربی نے مرتب کیا ہے جس میں اسکولوں کے اوقات کار کو صبح 9 بجے سے شام 6 بجے تک بڑھانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
برطانوی اسکولوں میں عام طور پر تدریسی عمل ہر روز صبح 8 بجکر 30 منٹ یا 9 بجے سے شروع ہو کر سہ پہر 3 بج کر 15 منٹ یا زیادہ سے زیادہ 3 بجکر 30 منٹ تک جاری رکھا جاتا ہے۔ لیکن منصوبے کی منظوری کے بعد اسکولوں میں بچوں کو مزید تین گھنٹے اضافی گزارنے ہوں گے۔
مجوزہ منصوبے کے تحت اسکولوں کا سالانہ تدریسی عمل 45 ہفتوں پر مشتمل ہوگا جبکہ تہواروں کی چھٹیاں مثلاً کرسمس، ایسٹر ،موسم گرما اور ہاف ٹرمز کی چھٹیاں دو، دو ہفتے تک مختصر کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔
اس تجویز کا مطلب ہے کہ اسکولوں کی 13 ہفتوں کی تعطیلات مختصر ہو کے سات ہفتوں تک محدود رہ جائیں گی۔
جناب کربی نے برطانوی روزنامے 'سن' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئے منصوبے پر عمل درآمد ہونے سے تعلیمی شعبے کے بہت سے مسائل ختم ہو جائیں گے۔
ان کے بقول اسکولوں کے نئے اوقات کار سے معیارِِ تعلیم کو بہتر بنایا جا سکے گا، بچوں کی نگہداشت کے اخراجات کو کم کیا جا سکے گا اور گھروں میں بیٹھی لاکھوں مائیں بھی کام کرنے کے لیے باہر نکل سکیں گی۔
وزرا ٹوری جماعت کے اس منصوبے کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس منصوبے کو کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے 2015ء کے عام انتخابات کے منشور میں شامل کرنے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔
جناب پاؤل کربی نے کہا کہ منصوبہ سےاسکولوں کی آزادی میں کوئی مداخلت نہیں ہو گی بلکہ اس کے ذریعے اسکولوں کی کھیلوں اور دیگر غیر نصابی سرگرمیوں کو بھی فروغ ملے گا۔
ایجوکیشن سیکریٹری مائیکل گوو کے قریبی ذرائع نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ اسکولوں کو زیادہ دیرکھلا رکھنے کی تجویز کا خیر مقدم کیا جائے گا۔
دوسری جانب محکمہ تعلیم کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسکولوں کے پاس پہلے سے اختیارات موجود ہیں جن کے تحت انھیں اسکولوں کے اوقات کار اور ٹرم کا دورانیہ مقرر کرنے کی آزادی ہے۔