رسائی کے لنکس

اجمل قصاب کی سزائے موت عدالتِ عظمیٰ میں چیلنج کرنے کی عرضداشت


اجمل قصاب کی سزائے موت عدالتِ عظمیٰ میں چیلنج کرنے کی عرضداشت
اجمل قصاب کی سزائے موت عدالتِ عظمیٰ میں چیلنج کرنے کی عرضداشت

نومبر 2008ء میں ممبئی پر دہشت گرد حملوں کے دوران زندہ پکڑے گئے واحد حملہ آور اجمل عامر قصاب نے ممبئی ہائی کورٹ کے ذریعے سنائی گئی سزائے موت کو چیلنج کرنے کے لیے سپریم کورٹ کے نام ایک خط لکھا ہے۔جیل سے لکھا گیا یہ خط سپریم کورٹ کو بھیج دیا گیا ہے۔

اجمل قصاب کی وکیل فرحانہ شاہ نے اِس سلسلے میں اطلاع دیتے ہوئےبتایا ہے کہ ہم نے انتہائی سکیورٹی والے آرتھر روڈ جیل کے جیلر سے ملاقات کی ایک مصدقہ نقل پیش کی۔جیلر نے بتایا کہ اجمل قصاب نے فیصلے کو چیلنج کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی، لہٰذا جیل انتظامیہ نے اِس سلسلے میں ایک عرضداشت سپریم کورٹ کے پاس بھیج دی ہے۔ جیلر نے یہ بھی بتایا کہ وہ بھی فیصلے کی ایک مصدقہ نقل سپریم کورٹ کے پاس بھجوائیں گے۔

جیل کے سپرانٹنڈنٹ نے بھی سپریم کورٹ سے رابطہ کرنے کے بارے میں بتایا اور کہا کہ فیصلے کو چیلنج کرنے سے متعلق عرضداشت گذشتہ ہفتے سپریم کورٹ بھیجی گئی ہے۔توقع ہے کہ سپریم کورٹ اِس بارے میں اپنا جواب جیل انتظامیہ کو بھیجے گی۔

وہ قصاب کے دفاع کے لیے ایک وکیل بھی مقرر کر سکتی ہے۔ اُس کے بعد قصاب کی اپیل عدالتِ عظمیٰ میں دائر کی جائے گی۔

فرحانہ شاہ نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ اجمل قصاب نے اُن سے ملاقات کے دوران بھی فیصلے کو چیلنج کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔

یاد رہے کہ ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کے ذریعے سنائی گئی سزائے موت کی 21فروری کو توثیق کی تھی۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG