رسائی کے لنکس

شاہ محمودقریشی :پیپلز پارٹی کے مخالفین میں ایک اوراضافہ


شاہ محمودقریشی :پیپلز پارٹی کے مخالفین میں ایک اوراضافہ
شاہ محمودقریشی :پیپلز پارٹی کے مخالفین میں ایک اوراضافہ

ریمنڈ ڈیوس کیس کے معاملے پرحکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی سے اختلافات کے باعث شاہ محمودقریشی کی وزارت جاتی رہی تاہم انہوں نے کئی ماہ تک پیپلز پارٹی کی پالیسیوں اور قیادت پر تنقید نہیں کی، بس اپنی بے گناہی ثابت کرتے رہے۔

اگرچہ وزارت جانے کے فوری بعد انہوں نے اندرون ملک کئی دورے کئے ، جلسے جلوس اور تقریریں بھی کیں مگر پارٹی کے خلاف ایک لفظ نہیں کہا ۔ انہوں نے کراچی میں مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما پیر صاحب پگاڑا سے بھی ملاقات کی جنہوں نے مخدوم شاہ محمود قریشی کی اس حد تک تعریف کی کہ پاکستان کا اگلا وزیر اعظم تک کہہ ڈالا۔ اس کے باوجود شاہ محمود نے پیپلز پارٹی کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا تاہم اب جبکہ وہ ان دنوں ایک مرتبہ پھر سندھ اور خاص کر کراچی کے دورے پر نکلے ہیں تو ان کا رویہ اپنی پارٹی سے کچھ بدلا بدلا سا ہے۔مبصرین ان کے بیانات میں بھی تبدیلیاں نوٹ کررہے ہیں جنہیں دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ پیپلز پارٹی کا ایک اور مخالف بڑھ گیا ہے۔

پیر کے روز حیدرآباد میں خطاب کے دوران انہوں نے بہت واضح الفاظ میں کہا کہ ملک کی تبدیلی کیلئے پرانے بتوں کو توڑنے کا وقت آگیاہے ۔انہوں نے اشاروں ، اشاروں میں اپنے آپ سے متعلق یہ گلا بھی کیا کہ "سیاسی جماعتوں میں حق کی بات کرنیوالوں کو سائیڈ لائن کردیا جاتا ہے۔"

منگل کے دن دیا جانے والا بیان بھی ملاخطہ کیجئے جوکہ پاکستان کے تمام اخبارات میں شائع ہوا: پیپلزپارٹی تقسیم ہوچکی ہے، ایک حصہ اقتدار کے نشے میں دھت اور دوسرے کی دادرسی کرنیوالا کوئی نہیں۔ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے جب نیب کے چیئرمین کی تقرری کیخلاف فیصلہ سنایا تو پیپلز پارٹی کے نادان دوستوں نے صرف صوبہ سندھ میں ہڑتال کی کال دے کر صوبائیت کو ہوا دی جس سے کئی قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں اور املاک کو نقصان پہنچا، اس کا ذمہ دار کون ہے؟

مخدوم صاحب کی بدلی ہوئی کیفیت کو مانیٹر کرتے ہوئے پیپلز پارٹی نے اطلاعات کے مطابق اپنی جماعت کے رہنماوٴں سے شاہ صاحب کی تنقید کا بھرپور جواب دینے کی ہدایت کی ہے۔

مبصرین کے مطابق لگتا ایسا ہے کہ شاہ محمود قریشی نے پانی آنے سے پہلے ہی پل باندھ لیا ہے ۔ گوکہ ابھی تک انہوں نے کسی جماعت میں شمولیت کیلئے ذہن نہیں بنایا تاہم وہ اپنے قریبی ساتھیوں کو نئی جماعت کی تشکیل کا اشارہ دے چکے ہیں۔ اگر واقعی ایسا ہوا تو اگے انتخابات سے پہلے پہلے پی پی مخالف ایک جماعت میدان میں اترنے کے لئے تیار ہوگی۔

XS
SM
MD
LG