روس کا حملہ اشتعال انگیز اور غیر منصفانہ ہے، صدر بائیڈن
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے روس کے اقدام کو یوکرین پر اشتعال انگیز اور غیر منصفانہ حملہ قرار دیا اور کہا کہ بین الاقوامی برادری روس کا احتساب کرے گی۔
صدر بائیڈن نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی سے ان کی بات ہوئی ہے جس کے دوران انہوں نے روس کی فوج کے حملے کی مذمت کی ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ جی سیون ممالک کے رہنماؤں بات چیت کے بعد وہ جمعرات کو قوم سے خطاب کا ارادہ رکھتے ہیں۔
’یوکرین کے پر امن شہر حملے کی زد میں ہیں‘
یوکرین کے وزیرِ خارجہ دیمیترو کولیبا نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ روس نے یوکرین پر بڑے پیمانے پر حملہ کر دیا ہے اور یوکرین کے پرامن شہر حملے کی زد میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ جارحیت کی جنگ ہے اور یوکرین اپنا دفاع کرے گا اور یہ جنگ جیتے گا۔
یوکرین کے وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادی پوٹن کو روکیں اور وقت آگیا ہے کہ دنیا عملی اقدام کرے۔
روس کا یوکرین پر حملہ
روس کی افواج نے جمعرات کو یوکرین پر حملہ کرتے ہوئے دارالحکومت کیف سمیت دیگر شہروں کو نشانہ بنایا ہے۔روسی حملے کے بعد یوکرین کے صدر ولادومیر زیلنسکی نے ملک میں مارشل نافذ کر دیا ہے۔
صدر پوٹن نے جمعرات کو مقامی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے اپنے خطاب میں یوکرین میں ملٹری آپریشن کا اعلان کیا اور دیگر ملکوں کو خبردار کیا کہ اگر انہوں نے اس معاملے میں مداخلت کی کوشش کی تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
صدر پوٹن نے یوکرین کے علاقے ڈونباس پر فوج کی چڑھائی کا اعلان کیا۔ اسی اثنا میں دارالحکومت کیف, خرکیف اور اڈیسہ میں دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں۔
روسی صدر نے یوکرین کی فوج سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اپنے ہتھیار پھینک دے اور گھروں کو واپس لوٹ جائے۔ ان کے بقول روس یوکرین پر قبضہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا لیکن مشرقی یوکرین میں سویلین آبادی کے تحفظ کے لیے یہ حملہ ضروری تھا۔
پوٹن ےالزام عائد کیا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ماسکو کی جانب سے پیش کردہ سیکیورٹی یقین دہانی اور یوکرین کو نیٹو اتحاد سے دور رکھنے کے روسی مطالبے کو نظر انداز کر رہے تھے۔
یوکرین تنازع: روس پر کس ملک نے کیا پابندیاں عائد کی ہیں؟
روس کی جانب سے مشرقی یوکرین کے علیحدگی پسند علاقوں میں فوج داخل کرنے کے احکامات کے بعد امریکہ اور یورپی یونین سمیت دیگر ممالک نے روس پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔ مغربی ممالک نے کسی جارحیت کی صورت میں ماسکو کو مزید سخت اقدامات کرنے کا انتباہ بھی کیا ہے۔
امریکہ، یورپی یونین، برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا اور جاپان نے اپنی پابندیوں میں بینکوں اور روس کے امیر ترین افراد کو ہدف بنانے کا اعلان کیا ہے۔ جب کہ جرمنی نے روس کے ساتھ ایک بڑی گیس پائپ لائن منصوبے پر کام روک دیا ہے۔
یوکرین اور روس کے درمیان جاری حالیہ تنازع کو گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران یورپ میں سلامتی کا سنگین ترین بحران قرار دیا جارہا ہے۔
روس یوکرین کو تاریخی اعتبار سے اپنی سرزمین کا حصہ تصور کرتا ہے۔ یوکرین کے مغربی ممالک کے اتحاد نیٹو سے بڑھتے ہوئے تعلقات کے رد عمل میں صدر ولادیمیر پوٹن نے، گزشتہ برس امریکہ کے تخمینے کے مطابق، یوکرین کی سرحد پر ڈیڑھ لاکھ اہل کار تعینات کردیے تھے۔
روس نے منگل کو ان اہل کاروں کو یوکرین کے علاقوں ڈونیٹسک اور لوہانسک میں داخل ہونے کے احکامات جاری کیے اور اس کی وجہ 'قیامِ امن' بتایا ہے۔امریکہ نے اس جواز کو 'احمقانہ' قرار دیتے ہوئے اسے یوکرین پر حملے کا آغاز قرار دیا ہے۔