امریکی شہر سان فرانسسکو کی یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ خوراک میں روزانہ نمک کی مقدار میں تین گرام، یعنی صرف ایک چمچہ، کم کرنے سے سالانہ 32ہزار فالج کے حملے اور 54ہزار دل کے دوروں کو روکا جا سکتا ہے۔ فالج یا سٹروک میں رگوں کے اندر خون کا لوتھڑا جم جانے کی وجہ سے دماغ کو خون کی فراہمی رک جاتی ہے، جس سے جسم کا کوئی حصہ مفلوج ہو سکتا ہے۔
ان ماہرین نے نمک کی کمی کے طبی اثرات کے بارے میں پیش گوئی کے لیے ایک اچھوتا کمپیوٹر پروگرام تیار کیا ہے۔ ماہرین نے اس پروگرام کی مدد سے 35 سے 84 برس کی عمر کے دل کی بیماری میں مبتلا افراد پر ریسرچ کے بعد یہ پتا چلایا کہ اگر روزانہ نمک کے استعمال کی مقدار میں صرف ایک گرام (یعنی ایک تہائی چمچ) ہی کمی کر دی جائے تو اگلے دس سال کے لیے ہائی بلڈ پریشر کا علاج سستی ترین گولی پر اٹھنے والے خرچ سے بھی سستا ہو جائے گا۔
کولمبیا یونیوورسٹی کے ڈاکٹر لی گولڈ مین اس ریسرچ کے شریک مصنف ہیں کہتے ہیں کہ بہت سے لوگ صحت بخش خوراک کھانے کے حوالے سے صرف کیلوریز کا خیال رکھتے ہیں لیکن نمک کی طرف توجہ نہیں دیتے۔
ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے کہ نمک کے استعمال میں کمی کی کوئی ہدایت سامنے آئی ہے۔ گذشتہ نومبر کو برطانوی میڈیکل جریدے میں شائع ہونے والے ایک جائزے میں کہا گیا تھا کہ اگر ہر شخص اپنی خوراک میں نمک کی مقدار آدھی کر دے یعنی لگ بھگ پانچ گرام یومیہ، تو اس سے فالج کی شرح میں 23 فیصد اور دل کی بیماری میں مجموعی طور پر 17 فیصد کمی ہو سکتی ہے۔
بہت سے مغربی ملکوں کی طرح امریکہ کے باشندے اوسطاً لگ بھگ دس گرام نمک روزانہ کھاتے ہیں جب کہ صحت کا عالمی ادارہ صرف پانچ گرام اور امریکی محکمہٴ زراعت ساڑھے پانچ گرام نمک روزانہ استعمال کرنے کا مشورہ دیتا ہے۔
نمک کے استعمال میں کمی سے اور بھی بہت سے فائدے حاصل ہو سکتے ہیں۔ایک نئے جائزے سے ظاہر ہوا ہے کہ خوراک میں سے روزانہ تین گرام نمک کم کرنے سے صحت کی نگہداشت کے اخراجات میں سالانہ دس ارب سے24 ارب ڈالر تک کی بچت ہو سکتی ہے۔ جب کہ نمک کی صرف ایک گرام مزید کمی ہائی بلڈ پریشر کے تمام مریضوں کے لیے ادویات کے استعمال سے سستا علاج ثابت ہو سکتی ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اب تک سامنے آنے والے جائزوں کے نتائج قومی پالیسی میں تبدیلی کے لیے مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔
نمک کی کمی کے فائدے اپنی جگہ لیکن اپنی خوراک میں نمک کی مقدار میں کمی کرنا عام امریکیوں کے لیے کوئی آسان کام نہیں ہو گا۔ یہ درست ہے کہ تین گرام نمک لگ بھگ ایک چائے کے چمچے کے برابر ہو تا ہے لیکن اس کی پیمائش کرنا مشکل اس لیے ہے کہ امریکی زیادہ تر تیار شدہ یا ریستورانوں کے کھانے کھاتے ہیں۔ ان کی خوراک میں زیادہ تر نمک ایسے ہی کھانوں سے شامل ہوتا ہے۔ اس لیے نمک کی مقدار میں مطلوبہ کمی کے لیے قومی پیمانے پر بھرپور کوشش کی ضرورت ہے۔
مقبول ترین
1