رسائی کے لنکس

'دہشت گردی' کے خلاف مصر کے ساتھ ہیں، سعودی بادشاہ


گزشتہ سال جولائی میں محمد مرسی نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا جس میں ان کی شاہ عبداللہ کے ساتھ ملاقات بھی ہوئی تھی۔ (فائل)
گزشتہ سال جولائی میں محمد مرسی نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا جس میں ان کی شاہ عبداللہ کے ساتھ ملاقات بھی ہوئی تھی۔ (فائل)

سعودی بادشاہ نے مصر کے "ایماندار لوگوں" سے اپیل کی ہے کہ وہ "یک جان اور یک قالب ہو کر ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں کا مقابلہ کریں"۔

سعودی عرب کے بادشاہ شاہ عبداللہ نے عرب اقوام پر زور دیا ہے کہ وہ باہم متحد ہو کر مصر کو "غیر مستحکم کرنے کی کوششوں" کو ناکام بنادیں۔

جمعے کو مصر کی فوجی قیادت کی حمایت میں جاری کیے جانے والے اپنے ایک بیان میں شاہ عبداللہ نے کہا ہے کہ ان کی "سلطنت، عوام اور حکومت دہشت گردی کے خلاف مصری بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے"۔

سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی پر نشر کیے جانے والے اپنے بیان میں سعودی بادشاہ نے مصر کے "ایماندار لوگوں اور عرب اور مسلم اقوام" سے اپیل کی ہے کہ وہ "یک جان اور یک قالب ہو کراس ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں کا مقابلہ کریں" جو ان کے بقول عرب اور مسلم تاریخ کے لیے ہمیشہ انتہائی اہم رہا ہے۔

یاد رہے کہ سعودی بادشاہ تین جولائی کو مصر کی فوج کی جانب سے صدر محمد مرسی کا تختہ الٹنے کی حمایت کرنے والے پہلے سربراہِ مملکت تھے۔بعد ازاں سعودی حکومت نے مصر میں فوج کی جانب سے مقررہ کردہ عبوری انتظامیہ کو پانچ ارب ڈالرز کی امداد دینے کا بھی اعلان کیا تھا۔

مصر پر تین دہائیوں تک حکومت کرنے والے حسنی مبارک کو سعودی عرب کا قریب ترین اتحادی تصور کیا جاتا تھا جنہیں 2011ء میں چلنے والی مقبول عوامی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔

بعد ازاں مصر میں ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں محمد مرسی برسرِ اقتدار آگئے تھے جن کا تعلق 'اخوان المسلمون' سے ہے جس کے سعودی شاہی خاندان کے ساتھ تعلقات کبھی بھی خوشگوار نہیں رہے۔

سعودی بادشاہ عالمِ عرب کی سب سے منظم اسلامی جماعت کی شہرت رکھنے والی 'اخوان المسلمون' کے سیاسی نظریات کو اپنے اقتدار کے لیے خطرہ تصور کرتے ہیں جو موروثی بادشاہت کے خلاف ہے۔
XS
SM
MD
LG