رسائی کے لنکس

بی بی سی کے دفاتر کی تلاشی: ہم دنیا بھر میں آزادیِ اظہار کی حمایت کرتے ہیں ,امریکہ


بھارت میں انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کے دہلی اور ممبئی میں دفاتر میں کی گئی کارروائی دوسرے روز میں داخل ہوگئی ہے۔ امریکہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ''وہ اس تلاشی سے باخبر ہے اور ہم دنیا بھر میں آزادی اظہار کی اہمیت کی حمایت کرتے ہیں۔''

بھارتی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بی بی سی نے اپنے ملازمین کو ایک تازہ میل کی ہے جس میں ملازمین کو ٹیکس حکام سے تعاون کا کہا گیا ہے۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ملازمین کو کہا گیا ہے کہ وہ ذاتی آمدنی سے متعلق سوالات پر جواب دینے سے گزیز کرسکتے ہیں۔ لیکن تنخواہ سے متعلق دیگر سوالات کے جواب دے سکتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق تازہ ای میل میں صرف براڈکاسٹ ڈپارٹمنٹ میں کام کرنے والے افراد کو دفتر آنے کا کہا گیا ہے جب کہ باقی دیگر افراد گھروں سے کام کرسکتے ہیں۔

بھارتی نشریاتی ادارے ٹائمز آف انڈیا کے مطابق حکام نے بدھ کو کہا کہ آئی ٹی حکام بی بی بی سی کے الیکٹرانک اور کاغذ پر مبنی مالیاتی ڈیٹا کی کاپیاں بنا رہے ہیں۔

بھارت کے ٹیکس حکام نے منگل کو بی بی سی کے دہلی اور ممبئی کے دفاتر کی تلاشی لی تھی۔ ٹیکس حکام کا کہنا ہے کہ یہ تلاشی نہیں بلکہ ایک سروے ہے۔ یہ تلاشی ایسے وقت میں لی گئی ہے جب حال ہی میں گجرات فسادات کے حوالے سے بی بی سی نے ڈاکیومینٹری سیریز ریلیز کی تھی۔یہ ڈاکیومینٹری 2002 میں گجرات فسادات اور اس وقت وہاں کے وزیرِ اعلٰی نریندر مودی کے مبینہ کردار کے گرد گھومتی ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ آپریشن کے حصے کے طور پر بی بی سی ملازمین کے کچھ موبائل فونز اور لیپ ٹاپس قبضے میں لیے گئے۔

ادھر امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے منگل کو صحافیوں کے سوال کے جواب میں کہا کہ اُنہیں ''بھارتی ٹیکس حکام کی جانب سے دہلی میں بی بی سی کے دفاتر کی تلاشی کا علم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تلاشی کی تفصیل کے لیے بھارتی حکام سے رابطہ کیا جائے۔''

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں آزادی اظہار کی اہمیت کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم آزادی اظہار اور آزادی مذہب یا عقیدے کی اہمیت کا انسانی حقوق کے طور پر اجاگر کرتے رہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے اور اس نے بھارت کی جمہوریت کو مضبوط کیا ہے۔

بھارتی میڈیا کےمطابق برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کی 'قریب سے نگرانی' کر رہے ہیں۔

ادھر بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ترجمان نے ٹیکس حکام کی اس کارروائی کو ایک 'ٹیکس سروے' قرار دیا۔

انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ ملک کے قانون پر عمل کرتے ہیں اور آپ کے پاس چھپانے کو کچھ نہیں ہیں تو پھر قانون کے مطابق کارروائی سے کیوں ڈرتے ہیں؟

انہوں نے بی بی سی پر الزام لگایا کہ ''اس کی بھارت کے خلاف بددیانتی کے ساتھ کام کرنے کی ایک داغدار اور سیاہ تاریخ ہے۔'' انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ ''یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یہ دنیا کی سب سے کرپٹ اور مضحکہ خیز کارپوریشن ہے۔''

دوسری جانب بی بی سی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم ٹیکس حکام کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ صورتِ حال جلد ٹھیک ہوجائے گی۔

بی بی سی کا کہنا ہے کہ ہم اس وقت میں اپنے اسٹاف کے ساتھ ہیں اور ہماری صحافت معمول کے مطابق جاری ہے۔

بی بی سی کی ڈاکیومینٹری میں کیا ہے؟

نریندر مودی کے سیاسی منظر نامے پر ابھرنے سے متعلق بی بی سی کی دستاویزی فلم’انڈیا: دی مودی کوئسچن‘ کے دو حصے ہیں۔فلم کے پہلے حصے میں گجرات میں ہونے والے 2002 کے فرقہ وارانہ فسادات میں وزیرِ اعلیٰ نریندر مودی کے کردار کا جائزہ لیا گیا ہے۔

اس دستاویزی فلم میں 2002 کے دوران گجرات فسادات پر رپورٹ دینےوالی بی بی سی کی سابق نامہ نگار جل مکگورنگ، اس وقت برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ جیک اسٹرا، بی جے پی کے سابق رکن راجیہ سبھا اور صحافی سوپن داس گپتا کے انٹرویوز شامل ہیں۔

ڈاکیومینٹری میں نریندر مودی پر الگ الگ کتابوں کے مصنفین نیلنجن مکھ اپادھیائے اور کرسٹوف جیفرلو، گجرات فسادات کے متاثرین میں شامل عمران داؤد اور امتیاز پٹھان، بی جے پی کے سبرامنیم سوامی، تحقیقاتی صحافی ہرتوش سنگھ بل اور ایک برطانوی سفارت کار سمیت دیگر کی آرا بھی شامل کی گئی ہیں۔

بھارت کی ریاست گجرات میں 27 فروری 2002 کو گودھرا اسٹیشن پر سابر متی ایکسپریس کی آتش زدگی کے نتیجے میں ایودھیا سے واپس آنے والے 59 ہندو جل کر ہلاک ہو گئے تھے۔


اس واقعے کے بعد پورے گجرات میں فسادات پھوٹ پڑے تھے جس میں کم از کم ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔

ان فسادات میں ریاستی حکومتی مشینری اور پولیس کے کردار پر ماضی میں بھی سوال کھڑے ہوتے رہے ہیں۔ اس وقت ریاست کے وزیرِ اعلیٰ نریندر مودی پر یہ الزامات بھی عائد کیے گئے تھے کہ انہوں نے پولیس کو فسادات میں مسلمانوں کے قتلِ عام اور ان کی املاک کو نقصان پہنچانے والے مشتعل ہجوم کے خلاف کارروائی سے روک دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG