رسائی کے لنکس

عمر عبد اللہ پر جوتا پھینکنے والے پولیس اہل کار کو رہا کردیا گیا


صوبائی وزیرِ اعلیٰ عمر عبد اللہ
صوبائی وزیرِ اعلیٰ عمر عبد اللہ

بھارتی کشمیر کی پولیس نے عبد الاحد جان نامی اُس پولیس ہیڈ کانسٹيبل کو رہا کرکے اُس کے رشتے داروں کے حوالے کر دیا ہے جِس نے گذشتہ اتوار کو بھارت کے یومِ آزادی کے موقعے پر ایک سرکاری تقریب میں صوبائی وزیرِ اعلیٰ عمر عبد اللہ پر اپنا جوتا پھینکا تھا، جو اُنھیں نہیں لگا۔

پولیس عہدے دار نے اِس موقعے پر ‘ہم آزادی چاہتے ہیں’ کا نعرہ لگایا اور ایک سیاہ جھنڈا بھی لہرایا۔

اُسے فوری طور پر گرفتار کرکے ایک تفتیشی مرکز پر لے جایا گیا جہإں مبینہ طور پر اُس کی اِس قدر مار پیٹ کی گئی کہ اُسے اسپتال میں داخل کرانا پڑا۔عہدے داروں نے کہا تھا کہ پولیس اہل کار ذہنی مریض ہے۔

وزیرِ اعلیٰ پر جوتا پھینکنے کی خبر کے پھیلتے ہی ہزاروں لوگ گرفتار شدہ پولیس اہل کار کے اہلِ خاندان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرنے اُس کے گھر کے باہر جمع ہوگئے۔

صوبائی وزیرِ اعلیٰ نے منگل کو گرفتار شدہ پولیس اہل کار کو اپنے گھر بلا کر اُسے معاف کرنے کا اعلان کیا اور پولیس کو اُسے رہا کرنے کے لیے کہا۔

دریں اثنا، وادی کشمیر میں بدھ کو مظاہروں کو روکنے کے لیے ایک مرتبہ پھر کرفیو نافذ کیا گیا۔ کئی مقامات پر لوگوں نے کرفیو توڑ کر احتجاجی مظاہرے کیے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG