رسائی کے لنکس

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں پناہ گزینوں کا شدید بحران جنم لے گا: عمران خان


جنیوا میں پناہ گزینوں کیلئے عالمی فورم سے خطاب سے قبل عمران خان پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فیلیپو گرانڈی کے ساتھ
جنیوا میں پناہ گزینوں کیلئے عالمی فورم سے خطاب سے قبل عمران خان پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فیلیپو گرانڈی کے ساتھ

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے سوئٹزرلینڈ میں پناہ گزینوں سے متعلق عالمی فورم سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں حکومت کی طرف سے عائد کی گئی سخت پابندیوں کے نتیجے میں پناہ گزینوں کا ایک ایسا شدید بحران جنم لے سکتا ہے، جس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

اس تین روزہ عالمی فورم کا انعقاد پاکستان، ترکی، کوسٹا ریکا، ایتھوپیا اور جرمنی نے مشترکہ طور پر پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کی مدد سے جنیوا میں کیا ہے جس میں عالمی سطح پر پناہ گزینوں کا بوجھ اٹھانے کیلئے مشترکہ تعاون، ان کیلئے تعلیم، روزگار اور روزمرہ ضروریات کی سہولتین فراہم کرنے، انہیں تحفظ دینے اور ان کے مسائل کے حل کے سلسلے میں مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

فورم میں پاکستان سمیت متعدد ممالک کے سربراہان حکومت، اقوام متحدہ کے اعلیٰ اہلکار، بین الاقوامی تنظیمیں، ترقیاتی ادارے، کاروباری شخصیات اور سول سوسائیٹی کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔

پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فیلیپو گرانڈی نے فورم کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دہائی کے دوران دنیا کو پناہ گزینوں کے بڑھتے ہوئے سیلاب کا سامنا رہا ہے اور اب دنیا بھر میں پناہ گزینوں کی تعداد ڈھائی کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سنگین بحران سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری نے خاطرخواہ تعاون فراہم نہیں کیا ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں عالمی برادری کو خبردار کیا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ اقدامات کے نتیجے میں جنوبی ایشیا میں پناہ گزینوں کا بہت بڑا بحران پیدا ہونے کا شدید خطرہ ہے۔ اس متوقع بحران کا تفصیلی ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 5 اگست سے 80 لاکھ سے زائد کشمیری لاک ڈاؤن کی پالیسی کے تحت سخت پابندیوں میں زندگی گذار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پابندیاں جب بھی اٹھائی جائیں گی، اس کے نتیجے میں ایک شدید انسانی بحران جنم لے گا۔

عمران خان نے کہا کہ بھارتی حکومت نے 5 اگست کو جموں اور کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی، جس کا مقصد، بقول ان کے، حکومت کی جانب سے دیدہ و دانستہ اس خطے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو اس کے نتیجے میں ایک خطرناک بحران پیدا ہو جائے گا۔

عمران خان نے کہا کہ ماضی کے تجربے سے ہم نے یہ سیکھا ہے کہ پرہیز علاج سے بہتر ہوتا ہے۔ اگر عالمی برادری اس مسئلے کا فوری ادراک کرتے ہوئے بھارتی حکومت پر دباؤ ڈالے تو اس بحران کو روکا جا سکتا ہے۔

بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے پاکستانی وزیر اعظم کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر ایک کثیر ملکی فورم پر اپنے تنگ نظر سیاسی ایجنڈے کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے اور ایک ایسے معاملے پر بیان دیا ہے جو خالصتاً بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔

رویش کمار نے کہا کہ یہ بد قسمتی کی بات ہے کہ پاکستان کے اکثر ہمسائیوں کو پاکستان کی طرف سے ایسے اقدامات کا سامنا رہتا ہے جو ان کیلئے منفی اثرات کا باعث بنتے ہیں۔

بھارتی ترجمان نے الزام لگایا کہ گذشتہ 72 سالوں کے دوران اسلامی جمہوریہ پاکستان نے ملک میں بسنے والی اقلیتوں کے خلاف ظلم و زیادتی کا سلسلہ جاری رکھا ہے جن میں سے بہت سے لوگ بھاگ کر بھارت میں پناہ لینے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا، پاکستان کو چاہئیے کہ وہ خود ملک میں بسنے والی اقلیتوں اور ہم مذہب افراد کو تحفظ فراہم کرے۔

XS
SM
MD
LG