رسائی کے لنکس

سری لنکا جنگی جرائم کی عدالت قائم کرے گا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سری لنکا کی حکومت کی طرف سے قائم کردہ مفاہمتی کمیشن کی سربراہ چندریکابندرا نائکے کمارا ٹنگا نے کہا کہ، " اس خصوصی عدالت کو اس ماہ کے اواخر میں یا جنوری کے اوائل میں کام شروع کر دینا چاہیے"۔

سری لنکا آئندہ چند ہفتوں کے دوران ملک میں ایک خصوصی عدالت قائم کرے گا جو ان مبینہ جنگی جرائم کی چھان بین کرے گی جن کا ارتکاب تامل باغیوں کے خلاف 26 سال تک جاری رہنے والی لڑائی کے آخری مرحلے کے دوران ہوا۔

اس سال اگست میں منتخب ہونے والی سری لنکا کی حکومت نے اقوام متحدہ کی طرف سے غیر ملکی جج صاحبان اور استغاثہ پر مشتمل ایک خصوصی عدالت کے قیام کی سفارش قبو ل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

سری لنکا کی حکومت کی طرف سے قائم کردہ مفاہمتی کمیشن کی سربراہ چندریکابندرا نائکے کمارا ٹنگا نے کہا کہ، " اس خصوصی عدالت کو اس ماہ کے اواخر میں یا جنوری کے اوائل میں کام شروع کر دینا چاہیے"۔

کماراٹنگا ملک کی ایک معروف سیاستدان ہیں جو 1994 اور 2005 کے دوران سری لنکا کی قیادت کر چکی ہیں۔

انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس خصوصی عدالت کا طریقہ کار مقامی ہو گا تاہم یہ بین لاقوامی ماہرین کی خدمات حاصل کر سکتی ہے۔

"ماضی کی غلطیوں کو تسلیم کیے بغیر کوئی بھی مفاہمت ممکن نہیں ہے۔ وہ ہر ایک فوجی کا پیچھا نہیں کریں گے بلکہ مرکزی کمان میں شامل (عہدیداروں) کی ہی چھان بین کی جائے گی"۔

سابق صدر مہندا راجاپاکسے کی قیادت میں سری لنکا کی فوج پر 2009 میں ختم ہونے والی جنگ اور اس کے خاتمے کے فوری بعد سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ارتکاب کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔ تاہم راجاپاکسے نے اقوام متحدہ کے تحت مبینہ جنگی جرائم کی چھان بین کے لیے بین لاقوامی دباؤ کو مسترد کر دیا تھا۔

اس سال جنوری میں ہونے والے انتخابات میں سری سینا، راجا پاکسے کو شکست دے کر ملک کے صدر بن گئے تھے۔ راجاپاکسے نے اس سال اگست میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات جیت کر ملک کا وزیر اعظم بننے کی کوشش بھی کی جو ناکام ہو گئی اور اب وہ پارلیمان میں حزب مخالف کے قانون ساز ہیں۔

XS
SM
MD
LG