رسائی کے لنکس

نئی دہلی: سری لنکا کے صدر کا دورہ بھارت، باہمی تعلقات میں بہتری کی کوشش


بھارت نے ایسے میں جب بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کی غرض سے سری لنکا کے نئے صدر، گوٹابایا راجہ پکسے بھارت کے دورے پر ہیں، سری لنکا کے زیریں ڈھانچے کی ترقی کے لیے 40 کروڑ ڈالر قرضہ دینے کی پیش کش کی ہے۔

راجہ پکسے نے جمعے کے دن بھارتی قائدین سے ملاقاتیں کیں۔ انھوں نے دو ہی ہفتے قبل عہدہ صدارت سنبھالا تھا۔ انھوں نے اشارہ دیا تھا کہ ان کی یہ کوشش ہو گی کہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ تعلقات میں بہتری لائی جا سکے، جنھیں گذشتہ برسوں کے دوران اس وقت نقصان پہنچا جب سری لنکا کے افق پر وہ اور ان کے بھائی چھائے ہوئے تھے، اور وہ ملک کو چین کے قریب لے گئے تھے۔

بھارت اور چین اس جزیرہ نما ملک میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔

سری لنکا بھارت کے جنوبی کنارے کے قریب واقع ہے، جہاں گذشتہ عشرے کے دوران چینی سرمایہ کاری زوروں پر رہی۔

بھارت کو تب پریشانی لاحق ہوئی جب 2014ء میں چینی ایک جوہری سب میرین کولمبو میں لنگرانداز ہوئی، جب گوٹا بایا راجہ پکسے دفاعی وزیر تھے اور ان کے بھائی صدر تھے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ مذاکرات کے بعد سری لنکا کے صدر نے باعث تشویش معاملات کا حوالہ دیا اور اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’بھارتی سمندر امن کا زون ہے جس بات کو یقینی بناتے ہوئے، ہم بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرنا چاہیں گے‘‘۔

نئی دہلی میں صدارتی محل میں منعقد خیرمقدمی تقریب کے بعد راجہ پکسے نے کہا کہ ’’میں چاہتا ہوں کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اونچی سطح تک لے جائیں گے‘‘۔

اس سال اپریل میں سری لنکا میں ہونے والے ایک مہلک خودکش حملے میں 250 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جس کے بعد اس پر تشویش کا اظہار کیا جانے لگا کہ داعش کا شدت پسند گروپ جنوبی ایشیا میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہا رہا ہے۔ دونوں سربراہان ملک نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے وہ دونوں ملکوں کے مابین تعاون بڑھائیں گے۔

سری لنکا کے صدر نے جمعے کے روز کہا کہ ’’ہم اپنی قومی سلامتی کی حکمت عملی کو زیر غور لائے ہیں، جب کہ اس ضمن میں بھارت کی امداد کو سراہا جائے گا‘‘۔

سری لنکا کی سیکیورٹی میں بہتری لانے کے لیے، پانچ کروڑ ڈالر کے قرضے کا اعلان کرتے ہوئے، مودی نے کہا کہ بھارت پہلے ہی سری لنکا کی پولیس اور اہل کاروں کو انسداد دہشت گردی کی تربیت فراہم کر رہا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ دیکھنا باقی ہے کہ نئے صدر بھارت اور چین کے درمیان توازن کس طرح برقرار رکھ سکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG