رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں 'جیل بھرو تحریک' کا آغاز


فائل
فائل

بھارتی عدالتوں کی طرف سےکشمیری علیحدگی پسند کارکنوں کو سخت سزائیں سنانے کے خلاف جمعے کو سری نگر میں اجتماعی گرفتاریاں پیش کی گئیں

کشمیری اسیروں کو مختلف بھارتی عدالتوں کی طرف سےموت اور عمرقید کی سزائیں سنانے اور قیدیوں پر جیلوں میں مبینہ طور پر مظالم ڈھائے جانے کے خلاف قوم پرست جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) نے ’جیل بھرو تحریک‘ کا آغاز کردیا ہے۔

جمعے کو 10روزہ مہم کے پہلے دِن فرنٹ کے چیرمین یاسین ملک نے تقریباً 50 کارکنوں کے ہمراہ سری نگر میں گرفتاری پیش کی، جِن میں بھارتی زیر ِانتظام کشمیر میں گذشتہ 23برسوں کی شورش کے دوران لاپتا افراد کے والدین کی طرف سے قائم کی گئی تنظیم، ’ایسو سی ایشن آف پیرنٹس آف ڈس اپیئرڈ پرسنز‘ کی سربراہ پروینہ اہنگر بھی شامل تھیں۔

اُنھوں نے اپنے ہاتھوں میں پوسٹر اُٹھا رکھے تھے جِن پر ایسے 15کشمیری آزادی پسند اسیروں کی تصویریں تھیں جِنھیں حالیہ برسوں میں بھارتی عدالتوں میں تشدد کی مبینہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کےمعاملات میں مجرم قراردے کر موت یا عمر قید کی سزائیں سنائیں گئیں۔

تاہم، یاسین ملک کا کہنا تھا کہ عدالتیں یہ سزائیں، اُن کے بقول، حکومتِ بھارت کی ایما پر اور سیاسی دباؤ میں آکر دیتی ہیں، تاکہ کشمیری آزادی پسندعوام اور قیادت کو حقِ خود ارادیت کے مطالبے سے باز رکھا جائے۔

اُنھوں نے گرفتاریاں پیش کرنے سے پہلے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی مسئلہ کشمیر کو پُرامن طور پر حل کرنے کی راہ میں جان بوجھ کر روڑے اٹکا رہی ہے اور یہ کہ کشمیری نوجوانوں کو دوبارہ بندوق اُٹھانے پر مجبور کیا جارہا ہے۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ ’جیل بھرو تحریک‘ کا مقصد کشمیری نظربندوں کو سخت سزائیں سنائے جانے کے خلاف مؤثر آواز بلند کرنا اور اِس سلسلے میں عالمی رائے عامہ کو منظم کرکے اِس کو رکوانا ہے۔
  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG