رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں تشدد، سنگباری کے واقعات میں درجنوں زخمی


فائل
فائل

عہدیداروں نے تصدیق کی ہے کہ سب سے بڑی مقامی عسکری تنظیم، ’حزب المجاہدین‘ کا ضلعی کمانڈر عامر نبی وگے، جو گردے کے عارضے میں مُبتلا بتایا جاتا ہے، اپنا علاج کرانے اسپتال آیا ہوا تھا، جہاں سے اُسے حراست میں لے لیا گیا

بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکاروں نے دارالحکومت سرینگر کے ایک سرکاری اسپتال پر اچانک چھاپہ مارا، اور اطلاعات کے مطابق، ایک اہم عسکری کمانڈر کو گرفتار کر لیا ہے۔

عہدیداروں نے تصدیق کی ہے کہ سب سے بڑی مقامی عسکری تنظیم، ’حزب المجاہدین‘ کا ضلعی کمانڈر عامر نبی وگے، جو گردے کے عارضے میں مُبتلا بتایا جاتا ہے، اپنا علاج کرانے اسپتال آیا ہوا تھا، جہاں سے اُسے حراست میں لے لیا گیا۔

عہدیداروں کے مطابق، وگے کا نام حفاظتی ایجنسیوں کو انتہائی مطلوب عسکریت پسندوں کی فہرست میں شامل تھا، کیونکہ وہ بغاوت اور تشدد کے کئی واقعات میں ملوث رہا ہے اور اس نے ’حزب المجاہدین‘ کے چوٹی کے کمانڈروں کے ساتھ کام کیا ہے۔

یہ تنظیم گزشتہ سال جولائی کے مہینے میں اس کے نامور کمانڈر، برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد کشمیر میں عسکریت کی طرف راغب نئی نسل کی توجہ کا مرکز بن گئی تھی اور جیسا کی عہدیداروں نے حال ہی میں اعتراف کیا تھا، 104 ایسے نوجوان اس کی صفوں میں شامل ہوگئے تھے۔

وگے کی گرفتاری پر ’حزب المجاہدین‘ نے تا حال کوئی بیان نہیں دیا ہے۔

اس دوران، نمازِ جمعہ کے بعد وادئ کشمیر کے کئی علاقوں میں مسلمان مظاہرین اور حفاظتی دستوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جن میں متعدد افراد زخمی بتائے جاتے ہیں۔ مظاہرین اور حفاظتی دستوں سے ناخوش ہجوم کی طرف سے پتھراؤ کئے جانے کے نتیجے میں سرینگر، پلوامہ، بارہ مولہ، بڈگام اور اننت ناگ اضلاع کے مُتاثرہ علاقوں میں معمول کی زندگی ایک مرتبہ پھر متاثر رہی۔

حفاظتی دستوں نے تشدد پر اُترے ہوئے ہجوموں پر اشک آور گیس استعمال کی۔ وادئ کشمیر میں گزشتہ منگل کو حفاظتی دستوں کی فائرنگ میں تین مقامی نوجوانوں کے مارے جانے کے بعد سے صورت حال کشیدگی کا شکار ہے۔

ادھر، بھارتی وزیرِ داخلہ راجناتھ سنگھ نے نئی دہلی میں پارلیمان کو بتایا کہ"سرحد پار سے جنگجو گروپ (بھارتی) کشمیر میں نوجوانوں کو سنگباری کے لئے تیار کرتے ہیں"۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نہ صرف نئی دہلی کے زیرِ کنٹرول کشمیر ہی میں بلکہ پورے ملک (بھارت) میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے جنگجو متحرک ہوگئے ہیں۔

پاکستان کو موردِ الزام ٹھراتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ ’’پورا ملک پاکستان کی اس حرکت سے واقف ہے‘‘، اور یہ کہ ’’صورتِ حال سے نمٹنے کے لئے بھارت کے حفاظتی دستے وہ سب کچھ کر رہے ہیں جس کی ضرورت ہے‘‘۔

انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ ’’سنگباری کو ایسے عناصر کی طرف سے شہہ مل رہی ہے جن کی پاکستان پشت پناہی کر رہا ہے‘‘۔

پاکستان نے تاحال بھارتی وزیرِ داخلہ کے اس بیان پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا۔

لیکن، سرینگر میں استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی جماعتوں کے ایک اتحاد نے اس الزام کو ’’مضحکہ خیز‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’بھارت کشمیر کے زمینی حقائق کو تسلیم کرنے کی بجائے صوبے میں اسے درپیش ہر مسئلے میں پاکستان کو گھسیٹ کر اقوامِ عالم کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے‘‘۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG