رسائی کے لنکس

سوئیڈن کی چند گھنٹے رہنے والی پہلی خاتون وزیرِ اعظم


سوئیڈن کی سوشل ڈیموکریٹ مگدالینا اینڈرسن نے اس وقت استعفیٰ دیا جب انہیں اقتدار سنبھالے 12 گھنٹے بھی نہیں گزرے تھے۔
سوئیڈن کی سوشل ڈیموکریٹ مگدالینا اینڈرسن نے اس وقت استعفیٰ دیا جب انہیں اقتدار سنبھالے 12 گھنٹے بھی نہیں گزرے تھے۔

سوئیڈن کی سوشل ڈیموکریٹ پارٹی کی رہنما مگدالینا اینڈرسن ملک کی پہلی خاتون وزیرِ اعظم بننے کے چند گھنٹوں بعد ہی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئیں۔

ان کا یہ استعفیٰ دو جماعتوں کی اقلیتی حکومتی اتحاد میں سے ایک جماعت گرین پارٹی کی علیحدگی کے بعد سامنا آیا۔

مگدالینا کے استعفے سے ملک میں ایک سیاسی تناؤ پیدا ہوا ہے۔ البتہ وہ دوبارہ وزیرِ اعظم بننے کے لیے پُرامید ہیں۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق سوئیڈن کی سوشل ڈیموکریٹ مگدالینا اینڈرسن نے بدھ کو اس وقت استعفیٰ دیا جب انہیں اقتدار سنبھالے 12 گھنٹے بھی نہیں گزرے تھے۔

انہوں نے اسٹیفن لوفون کی جگہ وزیرِ اعظم کا عہدہ سنبھالا تھا۔ اور اس دو جماعتی اتحاد کو بائیں بازو اور مرکزی جماعتوں کی حمایت بھی حاصل تھی۔

البتہ یہ اتحاد اس وقت ٹوٹ گیا جب سینٹر پارٹی نے حکومت کے پیش کردہ نئے مالیاتی بل کی حمایت سے انکار کر دیا۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق حکومت کی پیش کردہ بجٹ تجویز اس وقت مسترد ہوئی جب اپوزیشن کی اسی معاملے پر پیش کردہ منصوبے کو منظور کرلیا گیا۔ اپوزیشن کی پیش کردہ تجویز کے حق میں 154 ووٹ آئے جب کہ 143 نے مخالفت کی۔

اپوزیشن کی تین جماعتوں نے یہ تجویز پیش کی تھی جس میں دائیں بازو کے پوپلسٹ سوئیڈن ڈیموکریٹس بھی شامل تھے۔ اپوزیشن کے اس پلان کی منظوری کے بعد گرین پارٹی نے اتحاد سے علیحدہ ہو گئی اور اینڈرسن نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔

اینڈرسن نے پارلیمنٹ کی اسپیکر کو کہا کہ وہ ایک جماعت کی حکومت کی سربراہ کے طور پر دوبارہ وزیرِاعظم منتخب ہونے کا ارادہ رکھتی ہیں اور دوسری جماعتوں سے حمایت کے پیشِ نظر ایسا ہونے کے امکانات بھی مضبوط نظر آتے ہیں۔

بعد ازاں اینڈرسن نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ان کے لیے یہ عزت کی بات ہے۔ البتہ وہ ایسی حکومت کی قیادت بھی نہیں کرنا چاہتی جس کی قانونی حیثیت پر سوالیہ نشان ہو۔

اینڈرسن کے مطابق انہوں نے اسپیکر سے کہا کہ وہ بطورِ وزیرِ اعظم اپنی ذمہ داریوں سے فارغ ہو رہی ہیں۔ ان کے بقول وہ سنگل پارٹی سوشل ڈیموکریٹک کی حکومت میں وزیرِاعظم بننے کو تیار ہیں۔

دوسری جانب گرین پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں کسی بھی نئی انتخاب میں ان کی حمایت کرے گی جب کہ سینٹر پارٹی نے اس سے دور رہنے کا فیصلہ ہے۔ اسی طرح لیفٹ پارٹی نے بھی ان کی حمایت کرنے کا کہا ہے۔

اگرچہ یہ جماعتیں بجٹ پر متفق نظر نہیں آئیں لیکن وہ سوئیڈن ڈیموکریٹس، ایک پاپولسٹ اینٹی امیگریشن پارٹی کو اقتدار میں روکنے کے مقصد پر متحد ہیں۔

ادھر سینٹر پارٹی کی رہنما اینی لوف نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ وزیرِ اعظم بننے کے لیے سینٹر پارٹی کے دروازے ان (اینڈرسن) کے لیے کھلے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دوبارہ یہ یقینی بنائیں گے کہ سوئیڈن میں ایسی حکومت ہو جو سوئیڈن ڈیموکریٹس پر منحصر نہ ہو۔

خیال رہے کہ اپوزیشن کے دائیں بازو کے موڈریٹس اور کرسچن ڈیموکریٹس سوئیڈن ڈیموکریٹس کی حمایت کرتے ہیں البتہ یہ پارلیمنٹ میں اکثریت نہیں رکھتے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' اور 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG