رسائی کے لنکس

شام: حزب اختلاف کی طرف سے ’قتل عام‘ کی مذمت


برطانیہ میں مقیم انسانی حقوق کے گروپ سیریئن آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ اسے حاصل ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق کم ازکم 50 افراد ہلاک ہوئے ہیں لیکن یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے کیونکہ بہت سے لوگ ابھی تک لاپتہ ہیں۔

شام میں حزب مخالف نے سرکاری فورسز اور صدر کی وفادار ملیشیا کی طرف سے شمال مغربی شہر میں ’’بڑے پیمانے پر قتل عام‘‘ کی شدید مذمت کی ہے۔

شام کےقومی اتحاد نے الزام لگایا ہے کہ صدر بشار الاسد کی وفادار فورسز جمعرات کو گاؤں بیضہ میں ہونے والی ’’ہلاکتوں، عورتوں اور بچوں سمیت کم ازکم 150 کو جلائے جانے کے واقعے میں براہ راست ملوث‘‘ ہیں۔

برطانیہ میں مقیم انسانی حقوق کے گروپ سیریئن آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ اسے حاصل ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق کم ازکم 50 افراد ہلاک ہوئے ہیں لیکن یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ بہت سے لوگ ابھی تک لاپتہ ہیں۔

سنی مسلک سے تعلق رکھنے والوں کی اکثریتی آبادی والا گاؤں بیضہ بانیاس کے جنوب میں واقع ہے جہاں اقلیتی علویہ مسلک کے لوگ آباد ہیں۔ صدر بشارالاسد کا تعلق بھی علویہ مسلک سے ہے۔ دو سال سے زائد عرصے سے جاری تحریک کی قیادت اکثریتی سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے کرتے آئے ہیں۔

جمعہ کو ایک بیان میں سیریئن نیشنل کونسل نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسٹر اسد کو ’’سنگین جرائم‘‘ کے ارتکاب سے روکنے کے لیے مداخلت کرے۔

امریکی وزیر دفاع چیک ہیگل نے جمعرات کو کہا تھا کہ اوباما انتظامیہ باغیوں کو مسلح کرنے پر دوبارہ غور رہی ہے لیکن اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔

فی الوقت امریکہ صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف لڑنے والے باغیوں کو غیر مہلک امداد فراہم کر رہا ہے۔
XS
SM
MD
LG