رسائی کے لنکس

بھارت میں تاج محل سمیت  تمام مغل یادگاریں خطرے میں؟


تاج محل۔ فائل فوٹو
تاج محل۔ فائل فوٹو

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادھتیہ ناتھ نے کہا ہے کہ کم از کم سیاحتی اعتبار سے تاج محل اہم ہے کیونکہ اس سے ریاست کو ہر سال کروڑوں روپے کی آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ اہم نہیں ہے کہ اسے کس نے اور کس لئے بنایا ۔ اہم بات یہ ہے کہ اس کی تعمیر میں بھارتی شہریوں کی خون پسینے کی مزدوری شامل ہے۔

بھارت کی سب سے زیادہ گنجان آباد ریاست اُتر پردیش میں گزشتہ مارچ میں انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے حامل بی جے پی لیڈر یوگی ادھتیہ ناتھ کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد سے آگرہ میں موجود شاہجہان کی لازوال محبت کی یادگار تاج محل مسلسل ہدف تنقید رہی ہے۔

بی جے پی کے ایک اور لیڈر اور اتر پردیش سے لوک سبھا کے رکن سنگیت سوم نے پیر کے روز اس بارے میں ایک تنازعہ کھڑا کر دیا جب اُنہوں نے کہا کہ تاج محل بھارت کی ثقافتی تاریخ پر ایک بن نما دھبہ ہے اور اسے مٹا دیا جانا چاہئیے۔ اُن کے اس بیان پر بھارت کے تمام حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آنے کے بعد آج منگل کے روز اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ نے اس متنازعہ بیان کی شدت کو کم کرنے کی کوشش میں کہا ہے کہ کم از کم سیاحتی اعتبار سے یہ یادگار اہم ہے کیونکہ اس سے ریاست کو ہر سال کروڑوں روپے کی آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ اہم نہیں ہے کہ اسے کس نے اور کس لئے بنایا ۔ اہم بات یہ ہے کہ اس کی تعمیر میں بھارتی شہریوں کی خون پسینے کی مزدوری شامل ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ریاست کی یہ ترجیح ہے کہ اسے دیکھنے آنے والے سیاحوں کیلئے بہتر سہولتیں فراہم کی جائیں۔

اس حالیہ تنازعے کی ابتدا گزشتہ ماہ ہوئی تھی جب اتر پردیش کی حکومت کی طرف سے ریاست کے اہم سیاحتی مقامات سے متعلق کتابچے میں تاج محل کو نظر انداز کر دیا گیا تھا ۔ بھارت میں بہت سے ناقدین کے مطابق اس کتابچے سے یہ تاثر ابھرتا ہے کہ اتر پردیش کی حکومت مغل یادگاروں کے بجائے ہندو یادگاروں اور مندروں کو فروغ دینے کی دانستہ کوشش کر رہی ہے۔ اس تنقید کے بعد ریاست کی وزیر برائے سیاحت ریٹا بہوگونا کو یہ کہنا پڑا تھا کہ تاج محل ریاست اور ملک کیلئے بہت اہمیت رکھتا ہے۔

تاہم اس تنازعے کی تپش بڑھنے کے بعد وزیر اعلیٰ یوگی ادھتیہ ناتھ نے اعلان کیا ہے کہ وہ 26 اکتوبر کو تاج محل کا دورہ کریں گے اور آگرہ میں سیاحت کے فروغ سے متعلق پروگراموں کا جائزہ لیں گے۔ 19 مارچ کو وزیر اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کی بعد یوگی ادھتیہ ناتھ کا یہ تاج محل کا پہلا دورہ ہو گا۔ وہ تاج محل کے علاوہ آگرہ کے قلعے، فتح پور سیکری اور آگرہ کی دیگر یادگاروں کا بھی دورہ کریں گے۔

اس متنازعہ بیان کے بعد سماج وادی پارٹی کے لیڈر اعظم خان نے کہا ہے کہ اگر مغل یادگاریں اہم نہیں ہیں تو پھر ایوان صدر، کتب مینار اور لال قلعے کو بھی مسمار کر دینا چاہئیے کیونکہ یہ سب بھی ’غلامی کی یادگاریں‘ ہیں۔

اُدھر بھارت کے وزیر اعظم نرندر مودی کا بھی یہ بیان سامنے آیا ہے کہ کوئی بھی ملک اپنے تاریخی ورثے پر فخر کئے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا اور اگر وہ ایسا کرنے کی کوشش کرے گا تو وقت کے ساتھ ساتھ اپنی شناخت کھو دے گا۔

XS
SM
MD
LG