رسائی کے لنکس

افغانستان: قندوز کے ایک ضلع پر طالبان کا ’قبضہ‘


طالبان نے کئی اطراف سے ضلع پر حملہ کیا تھا اور کئی گھنٹوں تک انہیں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا

افغان طالبان نے ہفتہ کو افغانستان کے شمالی صوبے قندوز کے ایک اہم ضلع پر قبضہ کر لیا ہے جس کے بعد سرکاری فورسز کو صوبے کے دارالحکومت کی طرف پسپائی اخیتار کرنی پڑی۔

طالبان نے گزشتہ سال قندوز شہر پر مختصر وقت کے لیے قبضہ کر لیا تھا لیکن پھر افغان فورسز نے امریکی افواج کی مدد سے یہاں کا کنٹرول دوباہ حاصل کر لیا تھا۔

خبر رساں ادارے رائیڑز نے افغان عہدیداروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں نے ہفتے کی صوبہ قندوز کےصبح خان آباد کے ضلع پر قبضہ کر لیا جو قندوز کو تخار اور دیگر شمالی اضلاع سے ملاتا ہے۔ دیگر کئی اضلاع میں بھی شدید لڑائی جاری ہے۔

خان آباد کے ضلعی سربراہ حیات اللہ امیری کے مطابق طالبان نے کئی اطراف سے ضلع پر حملہ کیا تھا اور کئی گھنٹوں تک انہیں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا لیکن اُن کے بقول جب افغان فورسز کو مزید کمک نا ملی اور خان آباد ضلع طالبان کے قبضے میں چلا گیا۔

دارالحکومت کابل میں عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اسلحے اور کمک کی کمی اس ضلع پر طالبان کے قبضے کی ایک بڑی وجہ بنی۔

طالبان نے پانچ دن قبل خان آباد سے متصل صوبہ بغلان کے ایک ضلع پر بھی قبضہ کر لیا تھا، اس دوران انھوں نے سرکاری فورسز کی کئی گاڑیوں اور اسلحہ بھی لوٹ لیا۔

قندوز کے صوبائی دارالحکومت پر گزشتہ سال ستمبر میں پہلی بار طالبان نے قبضہ کیا تھا اور امریکی اور اتحادی فورسز کی طرف سے 2001 میں طالبان کو اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد جنگجوؤں کی طرف سے یہ سب سے بڑی کارروائی تھی۔

طالبان نے چند دنوں تک قندوز پر قبضہ برقرار رکھا تاہم سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے بعد طالبان کا قبضہ ختم کر دیا گیا۔

دوسری طرف شمال مشرقی صوبہ بغلان کے ایک علاقے پر طالبان کے بڑے حملے کی وجہ سے سینکڑوں کی تعداد میں مقامی افراد کو یہاں سے نقل مکانی کرنے پڑی ہے۔

اطلاعات کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے سے جاری جھڑپوں کی وجہ سے بغلان کے لوگوں کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں جب کہ مقامی اسکول پیر سے بند ہیں۔

طالبان عسکریت پسند بغلان صوبے میں سرگرم ہیں۔ انھوں نے گزشتہ ہفتہ ایک مربوط حملے کے بعد دانائے غوری ضلع پر قبضہ کر لیا تھا۔

رواں ہفتے ہی افغانستان میں تعینات امریکی فورسز نے بی 52 لڑاکا طیاروں سے طالبان جنگجوؤں کے خلاف کارروائیاں کیں۔

افغانستان میں انسانی حقوق کے ایک کارکن لال گل لال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ طالبان کی بڑھتی ہوئی کارروائیاں باعث تشویش ہیں کیوں کہ ان سے عام افغان بھی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

دریں اثنا جمعہ شب پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے افغانستان کے یوم آزادی کی مناسبت سے اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ افغانوں کی زیر قیادت امن عمل ہی جنگ سے تباہ حال اس ملک میں امن کا قابل عمل حل ہے۔

XS
SM
MD
LG