رسائی کے لنکس

ڈھاکہ میں جھڑپیں، 10 محصور پاکستانی ہلاک


ڈھاکہ میں پاکستانی محصورین کے کیمپ کا رہائشی ایک شخص حملے میں مرنے والے اپنے اہلِ خانہ کی لاشوں پر بین کر رہا ہے
ڈھاکہ میں پاکستانی محصورین کے کیمپ کا رہائشی ایک شخص حملے میں مرنے والے اپنے اہلِ خانہ کی لاشوں پر بین کر رہا ہے

جھڑپیں شبِ برات کے موقع پر پٹاخے پھوڑنے سے منع کرنے پر شروع ہوئیں جس کے بعد مشتعل ہجوم نے ڈھاکہ کے علاقے میرپور میں محصور پاکستانیوں کے ایک کیمپ کو آگ لگادی۔

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں محصور پاکستانیوں اور مقامی بنگالیوں کے مابین ہونے والی پرتشدد جھڑپوں میں 10 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

پولیس کے مطابق جھڑپیں شبِ برات کے موقع پر پٹاخے پھوڑنے سے منع کرنے پر شروع ہوئیں جس کے بعد مشتعل ہجوم نے ڈھاکہ کے علاقے میرپور میں محصور پاکستانیوں کے ایک کیمپ کو آگ لگادی۔

آگ کے نتیجے میں نو افراد جھلس کر ہلاک ہوگئے جن میں سے آٹھ کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔ ایک اور شخص کو کیمپ پر حملے کے دوران گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔

حکام کاکہنا ہے کہ محصورین کے کیمپ کو نذرِ آتش کرنے کے بعد جھڑپوں میں مزید شدت آگئی تھی جس میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مارے جانے والے تمام افراد اردو بولنے والے بہاری ہیں جو خود کو پاکستانی قرار دیتے ہیں اور 1971ء سے بنگلہ دیش میں پناہ گزینوں کی حیثیت سے مقیم ہیں۔

ڈھاکہ کے ڈپٹی پولیس کمشنر جسیم الدین نے ایک مقامی ٹی وی کو بتایا ہے کہ بنگالی اور بہاری نوجوان کے درمیان تصادم کا آغاز ہفتے کی صبح پٹاخے پھوڑنے سے منع کرنے پر ہوا تھا جس کے بعد مشتعل بنگالیوں کے ایک ہجوم نے بہاریوں کو ایک گھر کو آگ لگادی۔

پولیس افسر کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں پانچ بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

محصور پاکستانیوں کے رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ مشتعل بنگالیوں نے لوٹ مار کے بعد محصورین کے ایک کیمپ کو نذرِ آتش کردیا جس کے نتیجے میں 10 گھر خاکستر ہوگئے۔

رہنماؤں نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے حملہ آوروں کے روکنے کے بجائے الٹا کیمپ کے رہائشیوں پر فائرنگ کی جس سے کئی افراد زخمی ہوگئے۔ بعد ازاں زخمیوں میں سے ایک شخص اسپتال میں دم توڑ گیا۔

محصورین کے کیمپ سے متصل بنگالی آبادیوں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ جمعے کی شب گشت پر مامور پولیس اہلکاروں نے بھی بہاریوں کو پٹاخے پھوڑنے سے منع کیا تھا جس پر پولیس اہلکاروں اور کیمپ کے رہائشیوں کی تکرار ہوئی تھی۔

بنگالی رہنماؤں کے مطابق ہفتے کی صبح دوبارہ پٹاخے پھوڑنے پر کیمپ کے رہائشیوں اور مقامی بنگالیوں کے درمیان تصادم شروع ہوگیا۔

ڈھاکہ کے میڈیکل کالج اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تصادم کے کئی زخمیوں کو اسپتال لایا گیا ہے جنہیں گولیوں اور چاقووں کے زخم آئے ہیں جب کہ کئی افراد جھلس کر زخمی بھی ہوئے ہیں۔

پولیس حکام کاکہنا ہے کہ محصور پاکستانیوں نے مقتولین کی لاشیں پوسٹ مارٹم کے لیے پولیس کے حوالے کرنے سے انکار کردیا ہے۔

پولیس نے مزید تصادم کو روکنے کے لیے کیمپ کو محاصرے میں لے رکھا ہے۔

خیال رہے کہ ڈھاکہ میں قائم محصور پاکستانیوں کے کیمپوں میں رہائش پذیر ان تمام افراد کا تعلق بھارت کی ریاست بہار سے تو نہیں ہے لیکن بنگلہ دیش میں ان افراد کو "بہاری" ہی کہا جاتا ہے۔

اردو بولنے والے یہ ہزاروں افراد 1947ء میں قیامِ پاکستان کے وقت بھارت کی ریاست بہار سے ہجرت کرکے بنگلہ دیش میں مقیم ہوگئے تھے جو اس وقت پاکستان کا حصہ تھا۔

بعد ازاں 1971ء میں بنگلہ دیش کی علیحدگی کے بعد ان افراد کی بڑی تعداد ڈھاکہ ہی میں مقیم رہی تھی اور انہوں نے بنگلہ دیش کی شہریت لینے کے بجائے خود کو "محصور پاکستانی" کہلوانے کو ترجیح دی تھی۔
XS
SM
MD
LG