رسائی کے لنکس

افغانستان کے ساتھ سرحدی تنازع طے پاگیا: پاکستان


فائل
فائل

پاکستان آرمی نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ سرحد پہ چوکیوں کی تعمیر پر کھڑآ ہونے والا تنازع "خوش اسلوبی" سے طے پاگیا ہے۔

پاکستان آرمی نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ سرحد پہ چوکیوں کی تعمیر پر کھڑآ ہونے والا تنازع "خوش اسلوبی" سے طے پاگیا ہے۔

پاک فوج کے ادارے 'آئی ایس پی آر' کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان نیشنل آرمی کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز میجر جنرل افضل امان کی سربراہی میں ایک وفد نے پاک فوج کے ڈی جی ملٹری آپریشنز اشفاق ندیم احمد کے ساتھ ملاقات کی۔

بیان کے مطابق ملاقات میں سرحدی معاملات پر تعاون میں اضافے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

بیان میں کہاگیا ہے کہ ملاقات میں مہمند ایجنسی میں چوکیوں کی تعمیر سمیت دیگر سرحدی معاملات خوش اسلوبی سے طے پاگئے ہیں اور دونوں ممالک نے سرحدوں پر تعاون میں اضافے کے لیے اس نوعیت کی ملاقاتیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

قبل ازیں افغانستان کے مشرقی شہر جلال آباد میں یونی ورسٹی کے سیکڑوں طلبہ نے پیر کو پاکستانی فوج کی جانب سے 'ڈیورنڈ لائن' پر داخلی دروازے اور چوکیوں کی تعمیر کے خلاف احتجاجی جلوس نکالا تھا۔

احتجاجی طلبہ پاکستان اور پاکستانی فوج کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے اور انہوں نے جلا ل آباد سے کابل جانے والے مرکزی شاہراہ کو دھرنا دے کر ایک گھنٹے تک بند کیے رکھا۔

افغان طلبہ کے احتجاج کی بنیاد صدر حامد کرزئی کی جانب سے اتوار کو جاری کیا جانےوالا ایک بیان بنا تھا جس میں انہوں نے اعلیٰ افغان حکام کو پاکستان کی جانب سے 'ڈیورنڈ لائن' پرتعمیر کیا جانے والا دروازہ اور دیگر تنصیبات فوری طور پر گرانے کا حکم دیا تھا۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان طویل سرحد کو 'ڈیورنڈ لائن' کہا جاتا ہے جس کا تعین متحدہ ہندوستان کے اس وقت کے برطانوی حکمرانوں نے 1893ء میں کیا تھا۔

پاکستان اس سرحد کو تسلیم کرتا ہے لیکن افغانستان اس کے وجود سے انکاری رہا ہے۔ کابل حکومت مطالبہ کرتی آئی ہے کہ 'ڈیورنڈ لائن' کے کسی بھی جانب کوئی بھی کاروائی یا تعمیر دونوں ممالک کی رضامندی سے ہونی چاہیے۔

افغان حکومت نے پاکستان کی جانب سے بعض سرحدی علاقوں میں نئی چوکیوں کی تعمیر پر گزشتہ ہفتے بھی اسلام آباد سے شدید احتجاج کیا تھا۔

پیر کو کابل میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغان وزارتِ دفاع کے ترجمان جنرل ظاہر عظیمی نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کی جانب سے تعمیر کیا جانے والا دروازہ افغانستان کی حدود میں آتا ہے۔

افغان وزارتِ دفاع کے ترجمان نے کہا تھا کہ پاکستان کی جانب سے 'ڈیورنڈ لائن' اور افغان سرحد کے اندر دروازے کی تعمیر تمام بین الاقوامی روایات کے منافی ہے جسے گرانے کے لیے افغانستان تمام "حربے" استعمال کرے گا۔
XS
SM
MD
LG