جرمنی اور دیگر ملکوں میں انسداد دہشت گردی سے متعلق ماہرین مبینہ طور پر داعش کے شدت پسند گروپ سے چوری کردہ لاکھوں ڈیٹا فائلز کا تجزیہ کررہے ہیں، جن کے لیے بتایا جاتا ہے کہ اُن میں بھرتی کیے جانے والے دہشت گردوں کے تفصیلی کوائف اور ذاتی معلومات درج ہے۔
برطانیہ کی 'اسکائی نیوز' کا کہنا ہے کہ اُس نے یہ معلومات دولت اسلامیہ سے منحرف ایک شخص سے حاصل کی ہے، جس نے ترکی میں ایک اخباری نمائندے کو بتایا کہ اُنھوں نے داعش کے سکیورٹی کے داخلی امور کے سربراہ کے کمپیوٹر کی 'میموری اسٹک' چرائی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اِن فائلوں میں اس دہشت گرد گروپ کے 22000 سے زائد ارکان، بھرتی کیے گئے افراد اور ہمدردوں کے بارے میں تفصیلی معلومات موجود ہیں۔
جرمنی کے وزیر داخلہ، تھامس ڈی مزیرے نے کہا ہے کہ حاصل ہونے والی معلومات کے نتیجے میں شدت پسندوں کا کھوج لگانے میں مدد مل سکتی ہے، چاہے وہ جہاں کہیں بھی ہوں اور اُنھیں قانون کے کٹہرے میں لایا جاسکتا ہے۔
برطانیہ، جرمنی اور شام سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق، اِن فائلوں میں جہادیوں کے بارے میں معلومات درج ہے، جن کا تعلق 51 ملکوں سے ہے، جن میں وہ 23 سوال بھی شامل ہیں جن کے جواب دولت اسلامیہ میں بھرتی کے خواہشمندوں کو دینے ہیں، تاکہ اُنھیں اس انتہاپسند تنظیم کے رکن کے طور پر تقرر کا اہل سمجھا جائے۔
'اسکائی نیوز' نے برطانیہ کی 'ایم آئی 6' کی خفیہ انٹیلی جنس سروس میں انسداد دہشت گردی کے سابق سربراہ، رچرڈ بیریٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ چوری شدہ فائلیں ''سونے کی کان ہے، جس میں انتہائی اہم معلومات موجود ہے''۔
تاہم، سارے تجزیہ کار اس بات کے قائل نہیں کہ یہ فائلیں اصل ہیں۔ لیکن، اگر ایسا ہے تو اِن کی مدد سے امکانی حملہ آوروں کی شناخت کے علاوہ نیٹ ورک کے ہمدردوں اور حامیوں کے نام سے پردہ اٹھتا ہے، اور حکومتی تفتیش کاروں کو اس دہشت گرد تنظیم کے ڈھانچے اور منصوبوں کے بارے میں اندرونی معلومات میسر آتی ہے۔
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے دفتر کی خاتون ترجمان نے داعش کے بارے میں جمعرات کو اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ''جو بات اہم ہے وہ یہ کہ داعش کے خلاف لڑائی میں حکام میسر معلومات کو کس طرح استعمال کر سکتے ہیں۔ اگر یہ کارگر ثابت ہوتی ہے تو ہم اس کا خیرمقدم کریں گے''۔
جرمنی کے جرائم سے متعلق وفاقی پولیس کے ترجمان نے ایسو سی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ''ہم سمجھتے ہیں کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ یہ دستاویز اصل ہیں''۔
چوری کردہ یہ فائلیں ایک شخص سے برآمد ہوئیں جو اپنے آپ کو ابو حامد بتاتا ہے، جو 'فری سیرئین آرمی' کے ایک سابق رُکن ہیں، جنھوں نے داعش سے اپنی وفاداری کا اعلان کیا، لیکن اس دہشت گرد گروپ سے جدا ہوا چونکہ، بقول اُن کے، اس نے اسلامی اقدار سے روگردانی کی ہے۔
جن حضرات نے ڈیٹا کی یہ فائلیں دیکھی ہیں اُن کا کہنا ہے کہ یہ اندراج کے فارموں پر مشتمل ہیں، جن میں داعش کے رنگروٹوں کے نام، اُن کے حامی، ٹیلی فون نمبر اور ایڈریس اور دیگر معلومات درج ہے، جس میں مخصوص ہنر اور ذاتی معلومات سبھی شامل ہیں۔
بھرتی کے خواہشمندوں کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنی ازدواجی زندگی، خون کی قسم اور تعلیم کی سطح کے کوائف کے علاوہ 'ماضی کا جہادی تجربہ' اور مستقبل کے روزگار میں اپنی ترجیحات بتایا ضروری ہیں، آیا وہ لڑاکا، خودکش حملہ آور یا ''شہید'' ہونے کے طالب ہیں۔