رسائی کے لنکس

خواتین میں تمباکو نوشی انتہائی خطرناک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے ممالک میں تمباکو کے استعمال میں کمی آرہی ہے جبکہ پاکستان میں قوانین پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث تمباکو کا استعمال بڑھتا جارہا ہے۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں 31 مئی کو 'انسداد تمباکو نوشی' کا دن منایا جارہا ہے۔

پاکستان میں جہاں ہزاروں افراد تمباکو نوشی سے متاثر ہوکر بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں، وہیں
خواتین اور نوجوان لڑکیوں میں بھی تمباکو کا بڑھتا ہوا استعمال خطرناک صورت اختیار کرتا جارہا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی لگ بھگ نصف آبادی تمباکو نوشی کا مکتلف طریقوں پان، گٹکا اور سگریٹ نوشی کے ذریعے استعمال کررہے ہیں جس میں خواتین بھی شامل ہیں

فزیشن ڈاکٹر سہیل اختر کہتے ہیں کہ پاکستان میں خواتین میں سگریٹ نوشی اور تمباکو کے استعمال میں گزشتہ برسوں کی نسبت اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ پاکستان میں تمباکو نوشی کرنے والی خواتین کی شرح تقریبا 8 فیصد ہے مگر یہ ایک پرانے سروے کے اعداد و شمار ہیں۔


مگر موجودہ دور میں اس میں اضافہ ہواہے جس کی وجہ خاص طور پر تعلیم یافتہ طبقے میں شیشہ اسموکنگ میں اضافہ ہے۔ کراچی میں نوجوانوں میں اس کے استعمال کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور شیشے کا استعمال کرنے والوں میں 50 فیصد شرح لڑکیوں اور نوجوان خواتین کی ہے۔

کراچی کے جناح استال کے ماہرامراض سینہ ڈاکٹر ندیم رضوی کا کہنا ہے کہ تمباکونوشی خواتین پر زیادہ منفی اثرات مرتب کرتی ہے جس سے وہ بیماریوں میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔

انھوں نے 'وائس آف امریکہ' سے گفتگو میں کہا کہ خواتین خود بھی تمباکو کا استعمال کر رہی ہیں اور گھر میں کسی فرد کے تمباکو نوشی اور سگریٹ استعمال کرنے سے بھی ان پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تمباکو لینے سے منہ کے اندر کی جھلی سخت ہوجاتی ہے جس سے منہ نہیں کھل پاتا، کھانا چبانے میں مشکل ہیش آتی ہے اور یہ بیماری آگے چل کر کینسر کی وجہ بن سکتی ہے۔

ماہر امراض سینہ ڈاکٹر ندیم کا مزید کہنا تھا کہ اگر حاملہ خواتین سگریٹ نوشی یا تمباکو نوشی کریں تو ان کے آنےوالے بچوں پر اس کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

تمباکو نوشی کرنے والی حاملہ ماں کے بچے کی سانس کی قوت کم ہوگی جس کے نتیجے میں انفیکشن پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ سگریٹ نوش خواتین کے چہرے پر جھریاں جلدی آجاتی ہیں، اندرونی نظام میں خرابی ہو جاتی ہے اور اس سے دل، سینے اور فالج کی بیماریوں سمیت دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ دنیا میں سب سے زیادہ حلق کا کینسر پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے ممالک میں تمباکو کے استعمال میں کمی آرہی ہے جبکہ پاکستان میں قوانین پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث تمباکو کا استعمال بڑھتا جارہا ہے۔

طبی ماہرین کا مطالبہ ہے کہ اگر تمباکو سے بنی اشیا پر ٹیکس میں اضافہ کردیا جائے تو مہنگی ہونے کے سبب اسکی قوت خرید میں کمی ہوگی اور یوں فروخت میں کمی سے ان کے استعمال کو کم کیا جاسکے گا۔
XS
SM
MD
LG