رسائی کے لنکس

طالبان سے بات چیت کے لیے ہمیں کسی تیسرے ملک کی ضرورت نہیں، تھامس ویسٹ


امریکہ کے نائب معاون وزیر خارجہ تھامس ویسٹ ، وائس آف امریکہ کے ساتھ انٹرویو میں پاکستان اور افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کی۔ 20 اکتوبر 2022
امریکہ کے نائب معاون وزیر خارجہ تھامس ویسٹ ، وائس آف امریکہ کے ساتھ انٹرویو میں پاکستان اور افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کی۔ 20 اکتوبر 2022

پاکستان امریکہ کا اہم شراکت دار ہے۔ اور ہم مل کر کام کرتے رہیں گے۔ ان خیالات کا اظہار افغانستان کے لیے امریکہ کےخصوصی نمائندے اور نائب معاون وزیرِ خارجہ تھامس ویسٹ نے وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ تقریباً دو ہفتے قبل انہوں نے افغانستان میں مشترکہ مفادات کے حوالے سے گہری بات چیت کرتے ہوئے تقریباً ڈھائی دن پاکستان میں گزارے اور انہیں نہ صرف اسلام آباد میں سیکیورٹی اور سویلین عہدیداروں سے بات کرکے خوشی ہوئی بلکہ پشاور کا دورہ کرکے اور وہاں غیر معمولی طور پر ذہین افغان لڑکیوں کو دیکھ کر بھی خوشی ہوئی جو پاکستان میں پناہ گزینوں کے طورپر تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ 40 سال تک افغان مہاجرین کی میزبانی کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے اقوامِ متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر کا بھی شکریہ ادا کیا کہ اس نے پناہ گزینوں کی مدد کی۔

حال ہی میں صدر بائیڈن نے پاکستان کے جوہری اثاثوں کو بے ربط کہتے ہوئے پاکستان کو ایک خطرناک ملک قرار دیا تھا جس کی پاکستان نے تردید کی تھی۔

اس سوال پر کہ امریکہ کی اس بارے میں تشویش کی بنیاد کیا ہے؟ تھامس ویسٹ نے کہا کہ ان کے پاس اس سوال کے بارے میں مزید کچھ کہنے کو نہیں ہے۔

ایمن الظواہری پر امریکی حملے کے بارے میں ویسٹ نے کہا کہ، طالبان کا ایمن الظواہری کو پناہ دینا، دوحہ معاہدے کی کھلی خلاف ورزی تھی۔

انہوں نے کہا،"میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ امریکی حکام اور طالبان کے نمائندوں نے دوحہ میں پہلی بار آمنے سامنے ملاقات کی۔ اس سے کوئی دو ہفتے پہلے، اور مجھے لگتا ہے کہ دونوں فریق ان مذاکرات کے لیے تعمیری رویہ لائے ۔ مجھے لگتا ہے کہ ہم اعتماد کی بحالی کے راستے پر ہیں۔ لیکن، بلاشبہ، امریکہ کا افغانستان میں سب سے بڑا قومی مفاد یہ ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ یہ دوبارہ کبھی دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہیں بنے گا، ان کی جو ہمارے لیے خطرہ ہو سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں ہم طالبان کے ساتھ عملی طور پر بات چیت جاری رکھیں گے۔"

انہوں نے مزید کہا، "جب بھی ہم طالبان کے ساتھ بات کرتے ہیں تو انسانی حقوق کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار ضرور کرتے ہیں۔ اور یہ میرا نظریہ ہے کہ اندرون اور بیرونِ ملک طالبان کا موقف اس وقت تک بہتر نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ دس لاکھ سے زیادہ لڑکیوں کو سیکنڈری تعلیم کی اجازت نہیں دیتے جو ان کا بنیادی حق ہے یا خواتین کو کام کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔"

مونا کاظم شاہ وائس آف امریکہ کے لیے افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے اور نائب معاون وزیر خارجہ تھامس ویسٹ سے انٹرویو کر رہی ہیں۔ 20 اکتوبر 2022
مونا کاظم شاہ وائس آف امریکہ کے لیے افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے اور نائب معاون وزیر خارجہ تھامس ویسٹ سے انٹرویو کر رہی ہیں۔ 20 اکتوبر 2022

طالبان سے اپنی بات چیت کی تفصیل بتاتے ہوئے افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے کا کہنا تھا کہ انہوں نے دہشت گردی پر بھی بڑی تٖفصیل سے بات کی۔ القاعدہ کے حوالے سے اپنے خدشات کے علاوہ داعش سے لڑنے کے لیے طالبان کی کوششوں پر بھی بات کی کہ داعش امریکہ اور تمام افغانوں کا مشترکہ دشمن ہے اور ہزارہ کے خلاف ہولناک حملے بند ہونے چاہئیں۔

افغانستان میں اقتصادی استحکام کے بارے میں ویسٹ نے کہا کہ گزشتہ ہفتے عالمی بینک کی سالانہ میٹنگز کے موقع پر بھی ملاقاتیں ہوئیں اور انہیں یہ کہتے ہوئے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ ورلڈ بینک نے گزشتہ ایک سال کے دوران افغان عوام کے لیے بنیادی سہولتوں کی مد میں ایک اعشاریہ پانچ ارب ڈالرز فراہم کرنے کا بڑا اقدام کیا ہے۔

ایک تازہ اندازے کے مطابق جب سے طالبان نے کابل پر قبضہ کیا ہے، پاکستان میں عسکریت پسندی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے سال سے اس وقت یہ شرح 51 فیصد ہے۔ کیا امریکہ نے افغانستان سے واپسی کے بعد پیچھے گڑ بڑ چھوڑ دی ہے؟

جواب میں تھامس ویسٹ نے کہا کہ پاکستان میں ان کی تقریباً ہر میٹنگ میں پاکستان کو تحریکِ طالبان پاکستان سے درپیش چیلنجز کا ذکر ہوتا تھا۔ وزیرِ مملکت برائے امورِ خارجہ حنا ربانی کھر سے ملاقات میں بھی ان کی یہی تشویش تھی لیکن یہ کوئی نیا چیلنج نہیں ہے، تاہم میں سمجھتا ہوں کہ ہم نے گزشتہ سال کے دوران پاکستان کے خلاف ٹی ٹی پی کے حملوں میں کافی اضافہ دیکھا ہے۔ اور یہ تشویش کی بات ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ یہ ایک چیلنج ہے جس سے پاکستان نمٹ رہا ہے

ان سے سوال کیا گیا کہ طالبان نے کہا ہے کہ خطے میں داعش یا القاعدہ سے لڑنے کی مشترکہ کوشش ہوگی؟ کیا ہم مستقبل میں امریکہ اور طالبان کے درمیان کسی قسم کی شراکت داری دیکھیں گے؟

جواب میں ویسٹ کا کہنا تھا،"مجھے نہیں لگتا کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان عملی طور پر کوئی شراکت داری ہوگی۔ میرے خیال میں طالبان نے واضح کر دیا ہے کہ یہ ان کی لڑائی اور کوشش ہے اور وہ دوحہ معاہدے میں بیان کردہ اپنے وعدوں کو پورا کریں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ دہشت گرد امریکہ یا ہمارے اتحادیوں کے لیے خطرہ نہ بنیں۔"

افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ کا کہنا تھا، "ہمیں طالبان کے ساتھ رابطے میں سہولت کے لیے کسی تیسرے ملک کی ضرورت نہیں ہے۔ میں طالبان کے ساتھ باقاعدہ رابطے میں ہوں اور امریکی حکومت میں میرے دوسرے ساتھی اور اراکین بھی ان سے رابطے میں ہیں۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ ڈائیلاگ براہ راست ہونے کی ضرورت ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں کسی تیسرے ملک کی ضرورت ہے۔ "

تھامس ویسٹ نے کہا امریکہ کے پاس امریکیوں کی حفاظت کی صلاحیت ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم چوکس نہیں ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کام ہو گیا ہے۔ بلکہ یہ کوششیں جاری رہیں گی۔

XS
SM
MD
LG