رسائی کے لنکس

امریکہ افغانستان کے لیے خریدے گئے ہیلی کاپٹر یوکرین کے حوالے کر رہا ہے، رپورٹ


 ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کابل کے ایک فوجی ایئر بیس پر کھڑا ہے (فائل فوٹو)
ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کابل کے ایک فوجی ایئر بیس پر کھڑا ہے (فائل فوٹو)

امریکہ یوکرین کو 16 ایم آئی 17ہیلی کاپٹر دے رہا ہے جو افغانستان کے لیے مختص تھے۔ یہ بات ایک سرکاری امریکی ادارے نے بدھ کے روز بتائی ہے، جو افغان امور کی نگرانی پر مامور ہوا کرتا تھا۔

امریکی محکمہ دفاع نے جنوری میں کانگریس کو مطلع کیا تھا کہ ان میں سے روسی ساختہ پانچ ہیلی کاپٹر یوکرین کی حکومت کے حوالے کیے جائیں گے، جودیکھ بھال اور مرمت کے لیے پہلے ہی یوکرین کی ایک تنصیب کو بھیجے گئے تھے۔

افغان تعمیر نو کے خصوصی انسپیکٹر جنرل نے یہ بات اپنی سہ ماہی رپورٹ میں بتائی ہے جو گزشتہ ہفتے امریکی قانون سازوں کو پیش کی گئی تھی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گیارہ مارچ کو یوکرین نے یہ اضافی دفاعی ہتھیار قبول کرلیے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اپریل کے وسط میں صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے لیے ایک فوجی اعانتی پیکیج کا اعلان کیا جس میں یہ اضافی 11 ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر شامل تھے، جو اس سے پہلے افغانستان کے حوالے کیے جانے تھے۔

ایم آئی 17 ہیلی کاپٹروں کو عام طور پر فوجیوں اور ملڑی سازو سامان کی نقل و حمل کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یوکرین سابق سویت یونین کی ان جمہوریاؤں میں شامل ہے جہاں ہیلی کاپٹربنائے جاتے ہیں اور ان کی مرمت کی جاتی ہے۔

ادارے نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مغرب کی حمایت یافتہ افغان حکومت کےگزشتہ اگست میں اقتدار سے ہٹنے کے بعد طالبان ملک کے نئے حکمراں بنے جنھیں امریکی محکمہ دفاع کے سات ارب ڈالر مالیت کے ہتھیاروں تک رسائی مل گئی۔

رپورٹ میں امریکی امداد سے تربیت یافتہ سابق افغان قومی دفاع اور سلامتی افواج کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ جب اگست 2021ء میں امریکی فوج کا ملک سے انخلا ہوا توامریکی محکمہ دفاع کے اندازے کے مطابق افغان فوج کے 7.12 ارب ڈالر مالیت کے اسلحے کی مرمت کی جارہی تھی۔

پینٹاگان کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے، ادارے نے تردید کی ہے کہ افغان مسلح افواج کے 18.6 ارب ڈالر کے ہتھیار 2005ء میں امریکہ کے افغان سیکیورٹی فورسز فنڈ کے زیر سایہ خریدے گئے تھے، جب کہ چند میڈیا ذرائع نے اس اسلحے کی قیمت 80 ارب ڈالر بتائی ہے، جو درست نہیں ہے۔تاہم،لڑائی کے دوران زیادہ تر ہتھیار و اسلحہ تباہ کردیا گیا تھا۔

پینٹاگان کے ترجمان، میجر روب لوڈیوک کے مطابق،ان ہتھیار وں کو جن میں طیارے، گاڑیاں، گولہ بارود، بندوقیں اور مواصلات کے آلات شامل ہیں، مرمت کی ضرورت تھی۔

ایک بیان میں لوڈیوک نے گزشتہ ہفتے بتایا کہ افغانستان میں امریکی فوج کے زیر استعمال تقریباً تمام آلات کو انخلا کے وقت یا تو ناکارہ قرار دیا گیا تھا یا پھر تباہ کردیا گیا تھا۔

دوسری جانب، وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں، افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے سابق کمانڈر، جنرل ڈیوڈ پیٹرئس نے کہا ہے کہ امریکی صدر، نیٹو کے سیکریٹری جنرل اور دیگر ملکوں کے سربراہان نے واضح کردیا ہے کہ وہ روس کے ساتھ براہ راست محاذ آرائی نہیں چاہتے۔ وہ اس بات کے خواہاں ہیں کہ یوکرین کی اس لیے حمایت کی جائے کیونکہ روس نے اس پر حملہ کیا ؛ اس لیے انھوں نے انتہائی محتاط انداز اپنا رکھا ہے۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ نے یوکرین کے لیے 'نو فلائی زون' کے مطالبے کو نہیں مانا، جس کی وجہ سے ہمارے اور روس کے لڑاکا طیارے ایک ہی فضائی حدود میں آمنے سامنے ہوتے، جس کے باعث محاذ آرائی کی فضا پیدا ہوتی۔

امریکہ کی جانب سے 33 ارب ڈالر کی اضافی امداد کا ذکر کرتے ہوئے، انھوں نے کہا کہ ہم تمام شعبہ جات میں یوکرین کو درکار مدد فراہم کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی روسی معشیت اور روسی صدر کےبد عنوان قریبی حلقے پر پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔

مثال دیتے ہوئے، جنرل پیٹرئس نے کہا کہ تین لاکھ سے زائد روسی شہریوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ روس میں رہنا پسند نہیں کرتے، جس کی راہیں عالمی برادری سے الگ تھلگ ہیں۔

XS
SM
MD
LG