رسائی کے لنکس

سعودی بادشاہ اور ولی عہد پر مکمل اعتماد ہے: ٹرمپ


امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے ولی عہد کی طرف سے بظاہر اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے اقدام کی تائید کی ہے۔

شہزادہ محمد بن سلمان کے ماتحت انسداد بدعنوانی کمیٹی نے گزشتہ ہفتے ہی کئی شہزادوں اور وزار و سابق وزرا کو گرفتار کیا تھا اور اس پیش رفت کو فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز کے سب سے چہیتے بیٹے کی طرف سے سلطنت کی قیادت کی راہ میں "حائل رکاوٹوں" کو دور کرنے سے تعیبر کیا جا رہا ہے۔

ٹرمپ نے پیر کو ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ انھیں "سعودی عرب کے بادشاہ سلمان اور ولی عہد پر بھرپور اعتماد ہے۔۔۔وہ (سعودی بادشاہ، ولی عہد) بالکل جانتے ہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔"

صدر نے گرفتار کیے جانے والوں کے بارے میں کہا کہ "ان میں سے بعض کئی برسوں تک ملک (کے وسائل) کو نچوڑتے رہے ہیں۔"

اعتماد کے اس اظہار سے امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات کو مزید مضبوط کیا ہے جو کہ ٹرمپ کے دور صدارت میں ڈرامائی انداز میں بہتر ہوئے ہیں۔ اس بہتری کی ایک وجہ بظاہر دونوں ملکوں کے راہنماؤں کا سعودی عرب کے روایتی حریف ایران کے بارے میں سخت رویہ ہے۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان (فائل فوٹو)
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان (فائل فوٹو)

ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی 'روئٹرز' کو بتایا کہ شہزادہ محمد بن سلمان "سعودی پالیسی سازی کے بنیادی محرک بن چکے ہیں، انھوں نے بہت جارحانہ انداز میں مخالفین کو ایک طرف کر دیا، فیصلہ سازی کے اختیار پر توجہ دی اور خود کو سعودی وراثت کے غیر متنازع وارث کے طور پر پیش کیا۔"

ٹرمپ کے داماد اور سینیئر مشیر جیراڈ کشنر نے سعودی ولی عہد کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کیے ہیں اور حال ہی میں انھوں نے سعودی عرب کا دورہ بھی کیا تھا۔

سابق امریکی صدر براک اوباما کے دور میں امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات تناؤ کا شکار رہے کیونکہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے تناظر میں واشنگٹن، ریاض کو کم اہمیت دے رہا تھا۔

لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ خطے میں ایران کے خلاف زیادہ شدت سے مزاحمت کرے گا اور یہی وہ سوچ ہے جو سعودی عرب کی سوچ سے ملتی ہے۔

XS
SM
MD
LG