رسائی کے لنکس

یروشلم سے متعلق امریکی فیصلے پر بھارتی کشمیر میں احتجاج


یروشلم میں واقع بیت المقدس کا ایک منظر، فائل فوٹو
یروشلم میں واقع بیت المقدس کا ایک منظر، فائل فوٹو

استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری جماعتوں اور قائدین نے لوگوں سے جمعہ کے روز امریکی صدر کے فیصلے کے خلاف احتجاجي مظاہرے کرنے کی اپیل جاری کردی ہے۔

یوسف جمیل

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے تاریخی شہر یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارت خانے کو وہاں منتقل کرنے کے اعلان پر نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں شديد رد عمل ہوا ہے ۔

مسلم اکثریتی ریاست کی مختلف سیاسی جماعتوں اور قائدین نے اس فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مہذب، انصاف پسند اور جمہوریت نواز اقوام اور قوتوں کے لئے یہ ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے امریکی صدر پر الزام لگایا کہ انہوں نے یروشلم کی حیثیت تبدیل کرنے کی سعی کرکے مسلمانوں اور عیسائیوں کی دل آزاری کی ہے۔

سب سے بڑی بھارت نواز علاقائی جماعت نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے کہا کہ ’ صدر ٹرمپ نے نہ صرف مسلمانوں کے جذ بات کو ٹھیس پہنچائی ہے بلکہ ان کا فیصلہ مشرقِ وسطیٰ میں امن اور اشتراک کے لئے نقصان دہ تابت ہوگا‘۔ فاروق عبد اللہ نے جو نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے تین بار وزیرِ اعلیٰ رہ چکے ہیں اور سابق بھارتی وفاقی حکومت میں بھی ایک اہم قلمدان سنبھالے ہوئے تھے کہا کہ بھارت بین الاقوامی سطح پر کئے گئے وعدوں اور اپنی خارجہ پالیسی کے پیشِ نظر اس فیصلے کی مخالفت کرنے کا پابند ہے۔

ان کے بیٹے اور نیشنل کانفرنس کے کار گزار صدر اور سابق وزیرِ اعلیٰ عمر عبد اللہ نے سماجی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر موجودہ بھارتی حکومت پر طنز کرتے ہوئے لکھا ہے کہ’ ایک ایسا وقت تھا جب ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے فلسطین کے بارے میں امریکہ کی عشروں پرانی پالیسی کو الٹنے کے اقدام کی بھارت کی طرف سے شديد مذمت کی جاتی‘۔

اس سے پہلے نئی دہلی میں وزارتِ خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا تھا کہ بھارت کا فلسطین پر موقف آزادانہ اور متواتر ہے اور یہ کسی تیسرے ملک کے تابع نہیں ہے، بلکہ اس کا تعین خود بھارت کے نقطہ ہائے نظر اور مفادات کے تحت کیا گیا ہے۔

اس دوران استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری جماعتوں اور قائدین نے لوگوں سے جمعہ کے روز امریکی صدر کے فیصلے کے خلاف احتجاجي مظاہرے کرنے کی اپیل جاری کردی ہے۔ اس اپیل کے فورا" بعدمیرواعظ عمر سمیت کئی لیڈروں کو اُن کے گھروں میں نظر بند کردیا گیا ہے ۔ نیز حکام نے دارالحکومت سری نگر سمیت وادئ کشمیر کے حساس علاقوں میں جمعہ کے روز حفاظتی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے-

XS
SM
MD
LG