رسائی کے لنکس

ترکی: پولیس تشدد کے خلاف ہاٹ لائن


یورپی یونین نے پولیس کی زیادتیوں کے خلاف خلاف ترکی کی حکومت کی کارروائی کی تعریف کی تھی، لیکن اب یہ تشویش بڑھ رہی ہے کہ اس سلسلے میں کی جانی والی اصلاحات کمزور ہوتی جا رہی ہیں۔

دنیا کے بیشتر ملکوں میں ایک ٹیلیفون نمبر ہوتا ہے جس پر امرجینسی کی صورت میں پولیس کو کال کیا جاتا ہے ۔ لیکن استنبول میں پولیس کی زیادتیوں کی رپورٹ کرنے کے لیے ایک امرجینسی ٹیلیفون لائن شروع کی گئی ہے ۔ یورپی یونین نے پولیس کی زیادتیوں کے خلاف خلاف ترکی کی حکومت کی کارروائی کی تعریف کی تھی، لیکن اب یہ تشویش بڑھ رہی ہے کہ اس سلسلے میں کی جانی والی اصلاحات کمزور ہوتی جا رہی ہیں۔

استنبول کے وکیل تیلان تانے پولیس کے تشدد کی ہاٹ لائن پر تازہ ترین کال کا جواب دے رہے ہیں۔ اس ہاٹ لائن کو ترکی زبان میں Imdat Polis یا پولیس کے خلاف مدد کہا جاتا ہے ۔ اس لائن پر پولیس کے تشدد کا شکار ہونے والے لوگ 24 گھنٹے میں کسی بھی وقت مفت قانونی مدد مانگ سکتے ہیں۔

امرجینسی کی صورت میں، ایک وکیل کو فوری طور پر موقعہ واردات پر بھیج دیا جاتا ہے۔ تانے کہتے ہیں کہ یہ ہاٹ لائن پراگریسو لائرز ایسو سی ایشن نے شہر میں پولیس کے تشدد کے بہت سے واقعات کے بعد قائم کی۔ ان کا کہناہے کہ ترکی کے وکیل جانتے ہیں کہ سیکورٹی فورسز بڑے پیمانے پر تشدد کرتی رہی ہیں ۔ جیلوں میں اور پولیس اسٹیشنوں میں زیادتیوں کے بارے میں تو ہمیشہ سے پتہ تھا، لیکن اب سڑکوں پر لوگوں کے خلاف حملوں میں اضافہ ہو گیا ہے ۔

یہ جون میں ایک موبائل فون پر وڈیو کیمرے کی ریکارڈنگ ہے ۔ پولیس والے استنبول میں ایک شخص کو اس کے گھرانے کے لوگوں کے سامنے مار رہےہیں۔ اس سے آپ کو پولیس کے تشدد کے مسئلے کا واضح طور پر اندا زہ ہو سکتا ہے ۔ ہاٹ لائن اسی وجہ سے قائم کی گئی ہے ۔

تانے کہتے ہیں کہ اب زیادہ لوگ سامنے آ رہے ہیں۔ لوگ تشدد کے واقعات کو فون کے کیمروں سے ریکارڈ کر رہے ہیں، اور وہ گواہ بھی تیار کرتے ہیں جو بیان دینے کو تیار ہوتےہیں۔ میڈیا کی رپورٹوں کی مدد سے جن میں پولیس کے تشدد کو نمایاں کیا گیا ہے، وہ کامیابی سے پولیس کے خلاف مقدمے دائر کر سکتے ہیں۔

وزیرِ اعظم رجب طیب اردوان نے پولیس کے بڑھتے ہوئے تشدد کے دعووں کو پراپیگنڈہ قرار دیا ۔ انھوں نے کہا کہ یورپی یونین نے ترکی کی اس پالیسی کی تعریف کی ہے کہ اذیت رسانی کو مطلق برداشت نہیں کیا جائے گا۔ حکومت نے جو اصلاحات کی ہیں ان میں پولیس اسٹیشنوں میں کیمرے نصب کرنا بھی شامل ہے۔ یہ تمام اقدامات یورپی یونین کی رکنیت حاصل کرنے کی کوشش کے طور پر کیے گئے ہیں ۔

لیکن اب جب کہ ترکی کی رکنیت التوا میں پڑ گئی ہے، تجزیہ کار کہتے ہیں کہ پولیس کے ہاتھوں تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات سے یہ اشارہ مل سکتا ہے کہ اس محاذ پر پیش رفت سست ہو گئی ہے ۔

گذشتہ مہینے شروع ہونے کے بعد سے ، ہاٹ لائن بہت مصروف رہی ہے ۔ پہلے ہفتے میں 80 کالز وصول ہوئیں جن میں سے چار ہنگامی نوعیت کی تھیں۔ان میں سے ایک کال ٹیکسی ڈرائیور Serkis Yogurtcu کی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ اپنی بیوی کے ساتھ گھریلو جھگڑے کی وجہ سے ان کے گھر پر پولیس کو طلب کیا گیا تھا۔ وہ اپنے گھر کے باہر کھڑے ہوئے تھے کہ پولیس نے انہیں ہتھکڑی لگا دی اور ان کی پٹائی کی ۔ اسکے بعد انہیں پولیس اسٹیشن کے نزدیک ایک گلی میں لے جایا گیا جہاں انہیں پھر مارا پیٹا گیا، ٹھوکریں لگائی گئیں، مکے مارے گئے، اور ڈنڈوں سے پٹائی کی گئی۔
آخر Yogurtcu کی بیوی نے ہاٹ لائن پر فون کیا ۔ فون آتے ہی، ایک وکیل پولیس اسٹیشن پر پہنچ گئے ۔ ہاٹ لائن کے وکیل کہتے ہیں کہ ایسے کیسوں میں فوری کارروائی ضروری ہوتی ہے تا کہ مزید بد سلوکی کو روکا جا سکے ۔

لیکن ہاٹ لائن پولیس کی طرف سے تشدد کے انفرادی کیسوں کے علاوہ دوسرے کیس بھی لیتی ہے ۔ گذشتہ مہینے ، کپڑے تیار کرنے والی ایک فیکٹری کے کارکنوں نے ہاٹ لائن کو فون کیا ۔ Suke Erdem کے لیے یہ بڑا تلخ تجربہ تھا ۔ انہیں پتہ چلا کہ وکیل بھی تشدد سے محفوظ نہیں ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ وہ پولیس اسٹیشن پہنچ گئیں اور انھوں نے اپنی نشاندہی کی ۔ بہت سے پولیس والے انہیں پہلے سے جانتے تھے کیوں کہ وہ مختلف پولیس اسٹیشنوں پر ان سے مل چکے تھے ۔ لیکن پولیس اسٹیشن پر پہنچے ہوئے انہیں چند منٹ ہی ہوئے تھے، کہ انھوں نے ورکرز پر گیس اور ڈنڈے استعمال کرنے شروع کر دیے ۔ انہیں زمین پر گرا دیا اور ان کی پٹائی کرتے رہے یہاں تک کہ ان کا بازو اور دو انگلیاں ٹوٹ گئیں۔

ایرڈم کہتی ہیں کہ اس واقعے کے بعد بھی انھوں نے ہمت نہیں ہاری ہے ۔ وہ ہاٹ لائن کےلیے کام کر رہی ہیں اور انھوں نے پولیس کے خلاف کیس درج کرا دیا ہے ۔

ہاٹ لائن کے وکیل تانے کہتے ہیں کہ ان کے گروپ کو بعض لوگوں کی طرف سے جو خود کو پولیس افسر کہتے ہیں، دھمکیاں ملی ہیں۔ لیکن انھوں نے کہا جب وہ پولیس اسٹیشنوں پر جاتے ہیں، تو پولیس ان کے ساتھ شائستگی سے پیش آتی ہے اور تعاون کرتی ہے

تانے کے ساتھ گفتگو کے دوران، ہاٹ لائن کے ٹیلیفون کی گھنٹی ایک بار پھر بجی ۔ اس بار یہ فون پولیس کی طرف سے آیا تھا لیکن اس میں کوئی دھمکی نہیں تھی بلکہ ہماری خدمات کے لیے مبارکباد دی گئی تھی اور یہ سوال پوچھا گیا تھا کہ کیا ہم ان کے قانونی مسائل میں جو انہیں اپنے اعلیٰ افسروں کے ساتھ پیش آ رہے ہیں، ان کی مدد کر سکتے ہیں۔ تانے نے جواب دیا، کیوں نہیں؟۔
XS
SM
MD
LG