رسائی کے لنکس

دفاع کے لیے ضروری ہوا، تو یوکرین کی مدد کی جائے گی: بائیڈن


فائل
فائل

امریکی نائب صدر نے کہا ہے کہ روسی صدر، ’ولادیمیر پیوٹن نے امن کے لیےبارہا عہد کیا ہے۔ لیکن، برعکس اِس کے،اُنھوں نے تنازع بڑھانے کے لیے’ ٹینک، فوج اور ہتھاروں کی رسد‘ فراہم کی ہے

امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ یوکرین کے پُرامن حل کا خواہاں ہے۔ تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ اگر ضروری ہوا، تو روس کے خلاف دفاع کے لیے، امریکہ یوکرین کو مدد فراہم کرے گا۔

اُنھوں نے یہ بات ہفتے کے دِن میونخ میں بین الاقوامی سلامتی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

بائیڈن نے کہا کہ روسی صدر، ولادیمیر پیوٹن نے امن کے لیےبارہا عہد کیا ہے، لیکن، اِس کے برعکس، اُنھوں نے تنازع بڑھانے کے لیے’ ٹینک، فوج اور ہتھاروں کی رسد‘ فراہم کی ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ روس کو اُس کے کارناموں سے پرکھا جائے، نہ کہ محض الفاظ کی بنیاد پر۔

بائیڈن نے کہا کہ امریکہ یوکرین کو سلامتی سے متعلق امداد فراہم کرتا رہے گا، نہ کہ جنگ کی حوصلہ ہوگی۔ تاہم، یوکرین کو اُس کے دفاع کی اجازت ہونی چاہیئے۔

بقول اُن کے، ’ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں عزت کے ساتھ امن کے حصول کی کوشش کرنی چاہیئے۔ لیکن، ساتھ ہی، ہمیں اس بات کا بھی پتا ہے کہ یوکرین کے عوام کو اپنے دفاع کا حق ہے۔‘

کانفرنس کے چند ہی لمحات کے بعد، یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو نے دونوں ہاتھوں میں کئی روسی پاسپورٹ اٹھائے ہوئے، کہا کہ یہ یوکرین کے علاقے میں کئی کلومیٹر اندر سے روسی فوجیوں سے برآمد کی گئی ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ اس تنازعے میں اپریل سے اب تک 5600 سے زائد شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔ اُنھوں نے اس تنازع کو ملک کے لیے’شدت اختیار کرتا ہوا المیہ‘ قرار دیا۔

اس سے قبل، فرانسیسی صدر فرانسوان اولاں نے کہا ہے کہ فرانس جرمن امن ’اِنی شئیٹو‘ کو، جسے اس وقت زیر بحث لایا جارہا ہے، مشرقی یوکرین میں جنگ ختم کرانے کے سلسلے کا ’ایک آخری موقع‘ خیال کرتا ہے۔

فرانس سے بات کرتے ہوئے، مسٹر اولاں نے کہا کہ دیرپہ امن سمجھوتے میں ناکامی کا مطلب جنگ ہوگا۔

جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل نے کہا ہے کہ میونخ کے اجلاس میں یہ بات غیر واضح رہی، آیا امن منصوبہ کامیاب ہوگا۔ اُنھوں نے یوکرین کو مغربی ہتھیاروں کی رسد کی فراہمی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ مزید ہتھیار دینے سے تنازع حل نہیں ہوگا۔

اپنے کلمات میں، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہےکہ یوکرین کے تنازع کے حل کے لیے سمجھوتا اب بھی طے ہو سکتا ہے۔ تاہم، اُنھوں نے یوکرین کے بارے میں امریکہ اور یورپی مؤقف کی سخت تنقید کی۔

اُن کا کہنا تھا کہ امریکہ اور یورپی یونین نے تنازع کو بڑھاوا دینے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی۔

XS
SM
MD
LG