رسائی کے لنکس

’یہ آزادی، اعلیٰ اقدار اور قانون کی حکمرانی کی جنگ ہے‘


پیترو پوروشنکو امریکی کانگریس سے خطاب کے دوران
پیترو پوروشنکو امریکی کانگریس سے خطاب کے دوران

’ضرورت اِس بات کی ہے کہ یوکرین کی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے غیر نیٹو رُکن ملک کی سطح کا خصوصی دفاعی اتحاد کا درجہ دیا جائے۔۔۔ اور، یوکرین کو اسلحہ فراہم کیا جائے اور امریکی سرمایہ کاری یقینی بنائی جائے‘: یوکرینی صدر

یوکرین کے صدر پیترو پوروشنکو نے کہا ہے کہ اُن کا ملک کرائمیا پر قبضہ چھڑانے اور یوکرین کی آزادی برقرار رکھنے کی جنگ لڑ رہا ہے، اور اُن کی افواج کو اسلحے کی فوری ضرورت ہے، جس میں ’مہلک اور بے ضرر، دونوں قسم کے ہتھیار شامل ہیں‘۔

اُنھوں نے یہ بات جمعرات کے روز امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ دورے پر آئے ہوئے یوکرینی صدر نے امریکی کانگریس کو بتایا کہ اُن کا ملک ’جمہوریت، آزادی اور قانون کی حکمرانی‘ کے اقتدار کا حامی ہے، ’اس کی جدوجہد کر رہا ہے اور اس کی پاسبانی کرتا رہے گا‘۔

پیترو پوروشنکو نے کہا ہے کہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ یوکرین کی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے غیر نیٹو رُکن ملک کی سطح کا ’خصوصی دفاعی اتحاد‘ کا درجہ دیا جائے۔

اُنھوں نے امریکی سینیٹ اور کانگریس پر زور دیا کہ ’جارح کے خلاف مزید سخت معاشی تعزیرات لاگو کی جائیں‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ امن کا قیام اب بھی ممکن ہے، لیکن اس کے لیے لازم ہے کہ، بقول اُن کے، روس علیحدگی پسندوں کی مدد کرنا بند کرے۔

اُنھوں نے یاد دلایا کہ مشرقی یوکرین کے تنازع میں یوکرین کا زور جنگ بندی پر رہا ہے، لیکن جنگ بندی کے دوران، یوکرین کے 47 فوجی ہلاک اور 65 زخمی ہوچکے ہیں۔

پیترو پوروشنکو نے کہا کہ تین مارچ، جب کرائیمیا پر حملہ کیا گیا، اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

اُن کے بقول، روسی مدد سے مشرقی یوکرین کے علیحدگی پسندوں نے 18 جولائی کو ملائیشیا کا مسافر طیارہ مار گرایا، جس میں 298 بے گناہ افراد لقمہٴ اجل بنے۔

اُن کے الفاظ: ’اب دنیا بدل چکی ہے۔ کسی کو غلط بیانی یا ناجائز طور پر قائل کرنے کی ضرورت نہیں۔ لوگ فوری طور پر حقائق بھانپ لیتے ہیں‘۔

بقول اُن کے، ’یہ خاموش رہنے کا وقت نہیں۔ یہی وقت ہے کہ اعلیٰ اقتدار کی حامی دنیا، جو جمہوریت، اقتدار اعلیٰ، سلامتی، امن اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتی ہے، وہ آگے بڑھےاور سچائی کا پختہ ساتھ دے‘۔

یوکرین کے صدر نے کہا کہ ’بے گناہ افراد کی ہلاکت دہشت گردی اور انتہا پسندی ہی نہیں، یوکرین ریاستی دہشت گردی کا شکار ہے۔ یہ تہذیب اور بربریت کا معرکہ ہے، اور آزاد دنیا، یورپ اور امریکہ پر لازم ہے کہ کھل کر سچ کا ساتھ دے‘۔

اُنھوں نے کہا، ’ریاستی دہشت گردی کو فوری طور پر روکا جائے۔ اس سلسلے میں، یوکرین کا مؤقف بالکل واضح ہے۔ اور ہم کسی قیمت پر، اِسے ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ ہم درکار قربانیاں دے رہے ہیں، اور یہ قربانیاں تب تک جاری رہیں گی جب تک جارح کو جارحیت سے روک نہیں دیا جاتا۔‘

اُن کا کہنا تھا کہ ’کسی طور پر کرائیما کو ضم کرنے کے کسی اقدام کی توثیق نہیں ہونے دیں گے۔‘

XS
SM
MD
LG