رسائی کے لنکس

ملائیشین طیارے کی تباہی کا ذمہ دار یوکرین خود ہے: روس


ادھر، مغربی حکومتوں نے روس پر الزام لگایا ہے کہ وہ حامی علیحدگی پسندوں کو روسی ساختہ ’زمین سے فضا میں مار کرنے والی میزائل بیٹری‘ فراہم کر رہا ہے، جس کے ذریعے ہی مشرقی یوکرین میں اس طیارے کو مار گرایا گیا

روس کے وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ ملائیشیائی ایئرلائنز کی پرواز ایم ایچ 17 کی ہلاکت خیز تباہی کی ’پوری ذمہ داری‘ یوکرین پر عائد ہوتی ہے، کیونکہ یہ حادثہ یوکرین کی فضائی حدود کے اندر واقع ہوا۔

سرگئی شوئگو نے یہ بات بدھ کے روز ماسکو میں ملائیشیا کے وزیر دفاع ہشام الدین حسین کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے دوران کہی۔

مغربی حکومتوں نے روس پر الزام لگایا ہے کہ وہ روس کے حامی علیحدگی پسندوں کو روسی ساختہ زمین سے فضا میں مار کرنے والی میزائل بیٹری فراہم کر رہا ہے، جس کے ذریعے ہی مشرقی یوکرین میں اس طیارے کو مار گرایا گیا۔ واقع میں ملوث ہونے کے بارے میں روس متعدد بارتردید کرتا رہا ہے۔

سترہ جولائی کو جہاز گرنے کے واقعے میں طیارے میں سوار تمام 298 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس واقعے کے بارے میں منگل کو جاری ہونے والی ایک ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مشرقی یوکرین میں پرواز کرتے ہوئے مسافر طیارہ فضا ہی میں تباہ ہوا، جب اُس سے کوئی ’شدت والی توانائی کی کوئی چیز‘ آ کر لگی، جو جہاز کو چیرتی چلی گئی۔


ہالینڈ کے تفتیش کاروں نے دستاویز میں تباہی کے ذمہ دار کی واضح شناخت نہیں کی۔

تاہم، امریکی محکمہٴ خارجہ نے بتایا ہےکہ ’اِس میں جو سوالات اٹھائے گئے ہیں، اُن کا روس کی طرف سے جواب آنا باقی ہے‘۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں آیا یہ حادثہ کسی تکنیکی مسئلے کے باعث ہوا اور اس بات کا کوئی عندیہ نہیں کہ فلائیٹ کے یہ تجربہ کار عملے کی غلطی ہے۔
اس میں بتایا گیا ہے کہ زمین پر گرنے والا ملبہ بتاتا ہے کہ طیارہ فضا میں پرزہ پرزہ ہوچکا تھا۔

اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ واقعے سے قبل جہاز سے کوئی مشکل درپیش ہونے کی کوئی کال یا طیارے کے تکنیکی آلات میں مسئلہ آجانے کے بارے میں کوئی انتباہ ریکارڈ پر نہیں۔

طیارے کے’ کاک پِٹ وائس ریکارڈر‘ اور ’فلائیٹ ڈیٹا ریکارڈر‘ کا تجزیہ بھی یہ بتاتا ہے کہ واقعے سے پہلے کسی غیرمتوقع لمحات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کرتا۔

ایمسٹرڈم سے کوالہ لمپور جانے والی اِس پرواز میں زیادہ تر نیدرلینڈز کے مسافر سوار تھے۔ یوکرین کی حکومت نے تفتیش کے لیے ہالینڈ سے درخواست کی تھی۔

XS
SM
MD
LG