رسائی کے لنکس

’افغان جیلوں میں قیدی تشدد کا شکار‘


’افغان جیلوں میں قیدی تشدد کا شکار‘
’افغان جیلوں میں قیدی تشدد کا شکار‘

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ افغانستان کی جیلوں میں قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن اُن کے ساتھ یہ برتاؤ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے نہیں کیا جاتا۔

پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں افغانستان میں اقوام متحدہ کے اسسٹنس مشن ’یو این اے ایم اے‘ نے کہا ہے کہ زیر حراست 273 قیدیوں سے انٹرویو میں معلوم ہوا ہے کہ اُن پر تشدد کیا گیا۔

اقوام متحدہ کے مشن نے 22 صوبوں میں افغان پولیس اور ملک کے انٹیلی جنس اداروں کے زیر اثر قائم 47 جیلوں کا دورہ کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہت سے واقعات میں افغان حکام نے تشدد اعترافی بیان اور مشتبہ افراد سے معلومات حاصل کرنے کے لیے کیا۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے سٹافن ڈی میستورا نے کہا کہ عالمی تنظیم کے مشن کی تحقیقات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ قیدیوں پر تشدد اداروں یا حکومت کی پالیسی نہیں ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ افغان نیشنل پولیس اور انٹیلی جنس حکام نے اس رپورٹ کی تیاری میں تعاون کیا جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ اصلاحات کا عمل ممکن ہے۔

اقوام متحدہ کے مشن کا کہنا ہے کہ افغان حکام نے عالمی تنظیم کی رپورٹ کی روشنی میں اپنے طور پر بھی تحقیقات شروع کر دی ہیں تاکہ تحفظات کو دور کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

افغان عہدے داروں نے تشدد کرنے والے افراد کی معطلی اور ان کے خلاف سخت اقدامات کے بھی اشارے دیئے ہیں۔

اُدھر افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج نے اقوام متحدہ کی رپورٹ سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو فورسز قیدیوں کے حقوق کی پاسداری پر یقین رکھتی ہیں۔

پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نیٹو نے افغان حکومت کو قیدی خانوں کی صورت حال کی نگرانی کے لیے مرحلہ وار منصوبے کی تیاری میں بھی مدد فراہم کی ہے۔

نیٹو کا کہنا ہے کہ وہ قید خانوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کے عزم پر قائم ہے اور اس سلسلے میں افغان حکومت اور اقوام متحدہ سے تعاون جاری رکھے گی۔

XS
SM
MD
LG