رسائی کے لنکس

آئندہ پانچ سال ریکارڈ گرم ترین سال ہوں گے: اقوام متحدہ


پورٹ لینڈ میں ایک بچہ گرمی سے بچنے کے لیے فوارے کے پانی میں کھیل رہا ہے۔ 12 مئی 2023۔ فوٹو۔ اے پی
پورٹ لینڈ میں ایک بچہ گرمی سے بچنے کے لیے فوارے کے پانی میں کھیل رہا ہے۔ 12 مئی 2023۔ فوٹو۔ اے پی

موسمیات سے متعلق عالمی تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کے بڑے پیمانے پر اخراج اور موسموں کے قدرتی نظام’’ ایل نینو‘‘ کے زیر اثر اگلے پانچ سال گرم ترین برسوں کا ریکارڈ توڑ سکتے ہیں۔

موسمیات کی عالمی تنظیم ’ڈبلیو ایم او‘ کے بدھ کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ 2023 سے 2027 کے دوران کم از کم ایک سال اور یہ پورا عرصہ درجہ حرارت کی عالمی سالانہ اوسط کے ریکارڈ پر سب سے زیادہ گرم ثابت ہو گا۔

اقوام متحدہ کے اس عالمی ادارے نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ اس بات کا 66 فی صد امکان ہے کہ پانچ برس کی اس مدت کے دوران کم از کم ایک سال ایسا بھی ہو گا جس میں درجہ حرارت صنعتی دور کے آغاز سے پہلے کی سطح کے مقابلے میں ڈیڑھ درجے سینٹی گریڈ سے زیادہ ہو گا۔

یاد رہے کہ موسمیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ کی بنیاد صنعتی دور کے آغاز کے ساتھ رکھ دی گئی تھی۔ کیونکہ کارخانوں کی چمنیوں سے خارج ہونے والی کاربن گیسوں نے کرہ فضائی بلندی پر ایک تہہ کی شکل میں جمع ہونا شروع کر دیا تھا۔ جیسے جیسے صنعتی ترقی کی رفتار تیز ہوئی اور دنیا بھر کی سٹرکوں پر کروڑوں گاڑیاں دوڑنا شروع ہوئیں تو ان کے سائلنسرز سے خارج ہونے والی کاربن گیسیں بھی اس تہہ کو مزید مضبوط بنانے لگیں۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دن کے وقت سورج کی حرارت زمین کو گرم کرتی ہے لیکن رات کے وقت زمین میں جذب ہونے والی یہ حرارت واپس خلا میں لوٹ جاتی ہے۔ یہ قدرتی عمل زمین پر موسموں کا توازن قائم رکھتا ہے۔ لیکن کرہ فضائی میں جمع ہونے والی کاربن گیسوں کی موٹی تہہ زمین کی حرارت کو واپس جانے سے روک دیتی ہے۔ جس کی وجہ سے کرہ ارض کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔

زمین کا بڑھتا ہوا درجہ حرارت خشک سالی، قحط، گلیشیرز کے پگھلنے ، بڑے پیمانے پر سمندری طوفانوں، بارشوں اور سیلابوں کا سبب بن رہا ہے۔ اگر درجہ حرارت کے بڑھنے کا سلسلہ جاری رہا تو یہ خدشہ موجود ہے کہ زمین پر زندگی کی بقا خطرے میں پڑ جائے گی۔

دنیا بھر کے سائنس دان اور حکومتیں یہ کوشش کر رہی ہیں کہ کاربن گیسوں کے بڑے پیمانے پر اخراج کو روک کرزمین کے درجہ حرارت کو ابتدائی صنعتی دور کے قبل کی سطح کے قریب تر لایا جائے۔

موسمیات کی عالمی ایجنسی ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل پروفیسر پیٹری ٹالس نے کہا ہے کہ ادارے کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم گلوبل وارمنگ سے متعلق پیرس معاہدے میں متعین کردہ ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ کی سطح سے مستقل طور پر آگے بڑھ جائیں گے جو ایک خطرناک پیمانہ ہے ، تاہم یہ خطرے کی گھنٹی ضرور ہے کہ ہم کاربن گیسوں کے اخراج کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر عارضی طور پر اس سطح کو عبور کرنے جا رہے ہیں۔

(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز اور اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)

XS
SM
MD
LG