رسائی کے لنکس

صدر ٹرمپ کی متعلقہ اداروں کو انتقالِ اقتدار کا عمل شروع کرنے کی ہدایت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکی حکومت کے انتظامی امور کے ذمہ دار ادارے جنرل سروسز ایڈمنسٹریشن (جی ایس اے) نے تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن کی کامیابی تسلیم کر لی ہے۔

دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی جی ایس اے کو انتقالِ اقتدار کی تیاری شروع کرنے کی ہدایت کی ہے تاہم ساتھ ہی انہوں نے مزاحمت جاری رکھنے کا اعادہ کیا ہے۔

جی ایس اے کی ایڈمنسٹریٹر ایمیلی مرفی نے نومنتخب صدر جو بائیڈن کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ صدارتی انتخاب میں بائیڈن کی فتح تسلیم کرنے کا فیصلہ انہوں نے قانون اور دستیاب شواہد کی بنیاد پر آزادانہ طور پر کیا ہے۔

مرفی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ اُن پر یہ فیصلہ کرنے کے لیے وائٹ ہاؤس یا اور کسی ادارے کے ذمے دار کی جانب سے بالواسطہ یا بلاواسطہ کوئی دباؤ نہیں تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ ایمیلی مرفی نے بائیڈن کی کامیابی تسلیم کرنے کا فیصلہ بظاہر ان ریاستوں کے ووٹس چیلنج کرنے کی صدر ٹرمپ کی کوششوں کی ناکامی کے بعد کیا ہے جہاں دونوں امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ تھا۔

ریاست مشی گن کے الیکشن حکام نے پیر کو ہی انتخاب میں جو بائیڈن کو باضابطہ طور پر فاتح قرار دیا ہے۔ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم نے دیگر کئی ریاستوں کی طرح مشی گن میں بھی دھاندلی کے الزامات عائد کیے تھے۔

پیر کو ایمیلی مرفی کا خط منظرِ عام پر آنے کے تھوڑی ہی دیر بعد صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اعلان کیا کہ انہوں نے ملک کے مفاد میں جی ایس اے کی ایڈمنسٹریٹر ایمیلی مرفی اور ان کی ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ وہ انتقالِ اقتدار سے متعلق جو قواعد و ضوابط ہیں اس پر کام شروع کر دیں۔ ان کے بقول انہوں نے اپنی ٹیم کو بھی کہا ہے کہ وہ بھی ایسا ہی کریں۔

صدر ٹرمپ نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ وہ قانونی جنگ پوری شدت سے جاری رکھیں گے اور انہیں یقین ہے کہ وہی کامیاب ہوں گے۔

دوسری جانب نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے 20 جنوری کو حلف برداری سے قبل اپنی کابینہ کے ارکان کے انتخاب کا عمل تیز کر دیا ہے۔

جی ایس اے کے سربراہ کا فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ری پبلکن حلقوں سے انتقالِ اقتدار کا عمل شروع کرنے اور جو بائیڈن کی فتح تسلیم کرنے کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔

ریاست ٹینیسی سے سبکدوش ہونے والے ری پبلکن سینیٹر لامر الیگزینڈر نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کو پہلے ملک کو ترجیح دینی چاہیے اور انہیں بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔

لامر الیگزینڈر اس سے قبل بھی کئی بار انتقالِ اقتدار کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

اسی طرح ریاست اوہائیو سے ری پبلکن سینیٹر روب پورٹمین نے پیر کو جی ایس اے کی سربراہ کو کہا ہے کہ وہ انتقالِ اقتدار کے سلسلے میں فنڈز جاری کریں۔

XS
SM
MD
LG