رسائی کے لنکس

قندھار: امریکی، افغان فورسز کی القاعدہ کے خلاف بڑی کارروائی


فائل
فائل

کابل میں امریکی فوجی مشن کی جانب سے منگل کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی آپریشن کا آغاز گزشتہ بدھ کو ہوا تھا جو اتوار کو مکمل ہوا۔

امریکی اور افغان فوجی دستوں نے افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار میں شدت پسند تنظیم القاعدہ کے خلاف ایک بڑی کارروائی کی ہے۔

افغانستان میں تعینات امریکی فوجی مشن کے مطابق پانچ روز تک جاری رہنے والی کارروائی کا ہدف قندھار کے ضلع شوراباک میں القاعدہ کے دو مبینہ ٹھکانے تھے۔

کابل میں امریکی فوجی مشن کی جانب سے منگل کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی آپریشن کا آغاز گزشتہ بدھ کو ہوا تھا جو اتوار کو مکمل ہوا۔

بیان کے مطابق زمینی کارروائی میں دو سو سے زائد افغان اور امریکی فوجی اہلکاروں نے حصہ لیا جب کہ اس دوران امریکی جنگی طیاروں نے علاقے میں 63 فضائی حملے بھی کیے۔

افغانستان میں تعینات امریکی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ولسن شوفنر نے مذکورہ چھاپہ مار آپریشن کو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کی اب تک کی چند بڑی زمینی کارروائیوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔

امریکی فوجی ترجمان نے کہا ہے کہ کارروائی کا ہدف ایک میل پر پھیلا ہوا القاعدہ کا ایک تربیتی کیمپ اور 30 میل کا وہ علاقہ تھا جہاں شدت پسندوں کے ٹھکانے موجود تھے۔

حالیہ کارروائی افغانستان کے جس ضلعے میں میں کی گئی ہے وہ پاکستان کے صوبے بلوچستان سے متصل ہے اور افغان طالبان کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

جنرل ولسن کے بقول طالبان کے "تاریخی گڑھ میں گھس کر القاعدہ کے خلاف کامیاب کارروائی" سے "افغان سکیورٹی فورسز کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں" کا اظہار ہوتا ہے۔

لیکن امریکی اور افغان حکام نے صحافیوں کے سوالات کے باوجود یہ نہیں بتایا کہ افغانستان میں امریکی فوج کی 15 سال سے موجودگی کے باوجود القاعدہ اب تک اس علاقے میں اتنی آزادی سے کیسے سرگرم تھی اور مبینہ تربیتی کیمپ اس سے پہلے افغان حکومت کی نظر میں کیوں نہیں آیا؟

امریکی فوجی ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ مشترکہ فوجی کارروائی میں بڑی مقدار میں دستاویزات، کمپیوٹر ڈیٹا اور بھاری ہتھیار برآمد ہوئے ہیں جن میں طیارہ شکن توپیں، راکٹ اور ان کے لانچرز اور گولہ بارود شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG