رسائی کے لنکس

’’وحشیانہ حربے‘‘ ہمارے ’’عزم کو متزلزل‘‘ نہیں کرسکتے: امریکہ


ترجمان نے کہا ہے کہ ’’قتل عام کی یہ حرکات داعش کی انسانی زندگی سے نفرت کا ایک اور ثبوت ہے۔ بغداد سے استنبول، برسلز، ڈھاکہ اور پیرس، داعش کے دہشت گرد اپنی جانب دھیان مبذول کرانے اور بھرتی کی غرض سے بے گناہ لوگوٕں کو قتل کرتے ہیں۔ تاہم، ترجمان نے کہا کہ وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔۔۔‘‘

امریکہ نے بغداد کے بھرے بازار میں داعش کے ہاتھوں کیے گئے دہشت گرد حملوں کی ’’شدید ترین الفاظ میں‘‘ مذمت کی ہے۔

ایک اخباری بیان مین محکمہٴ خارجہ کے ترجمان، جان کِربی نے کہا ہے کہ اِن حملوں میں 100 سے زیادہ افرادہلاک ہوئے، جن میں سے متعدد خواتین اور بچے بتائے جاتے ہیں، اُس وقت جب رمضان کے مقدس ماہ کی افطاری جاری تھی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم متاثرین کے اہل خانہ اور احباب کو دل کی گہرائی سے تعزیت پیش کرتے ہیں، جب کہ زخمیوں کی فوری اور مکمل صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں‘‘۔

ادھر اطلاعات کے مطابق، عراق کے دارالحکومت میں اتوار کی صبح ہونے والے دو بم دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 142 تک پہنچ گئی ہے اور حکومت نے ملک میں تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔اِن بم دھماکوں میں 186 افراد زخمی بھی ہوئے، زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے، جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ ’’قتل عام کی یہ حرکات داعش کی انسانی زندگی سے نفرت کا ایک اور ثبوت ہے۔ بغداد سے استنبول، برسلز، ڈھاکہ اور پیرس، داعش کے دہشت گرد اپنی جانب دھیان مبذول کرانے اور بھرتی کی غرض سے بے گناہ لوگوٕں کو قتل کرتے ہیں۔ تاہم، ترجمان نے کہا کہ وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔ ہم اس شیطانی قوت کے خلاف دنیا کو اکٹھا کرنے کی کوششیں جاری رکھیں گے، شام و عراق میں اُن کے محفوظ ٹھکانوں کو ہٹانے اور اُن کے عالمی نیٹ ورکس کو اکھاڑ پھینکے کا کام جاری رکھیں گے‘‘۔

جان کِربی نے کہا ہے کہ ’’عراق اور اس کے عوام کے ساتھ ہماری پارٹنرشپ، جو عالمی لڑائی کے محاذ پر خدمات بجا لاتے ہیں، پختہ اور غیر متزلزل عزم پر مبنی ہے‘‘۔

ترجمان نے کہا ہے کہ ’’ہم عراقی حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں اور ہم عراقی سکیورٹی افواج کی حمایت کے عزم پر قائم ہیں، ایسے میں جب وہ لڑائی کو داعش کے مضبوط ٹھکانوں کی طرف لے جارہے ہیں، اور ان ہولناک جرائم کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لے جائیں گے‘‘۔

XS
SM
MD
LG