صحت سے متعلق ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں 2019 کے آغاز سے اب تک خسرہ کے 704 واقعات سامنے آ چکے ہیں۔
عہدے داروں کا کہنا ہے کہ یہ 1994 کے بعد سے اس عرصے کے دوران امریکہ میں خسرہ کے مریضوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
بیماریوں پر کنٹرول اور بچاؤ کے امریکی ادارے سی ڈی سی نے پیر کے روز بتایا کہ پچھلے ہفتے 78 نئے مریضوں کا اندراج ہوا۔ اگرچہ اب تک خسرہ سے کسی ہلاکت کی اطلاع موصول نہیں ہوئی، تاہم 66 مریضوں کو علاج معالجے کے لیے اسپتال میں داخل ہونا پڑا۔
پیر کو جاری ہونے والی سی ڈی سی کی رپورٹ میں خسرہ کے 13 مخصوص پھیلاؤ کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں سے چھ کا تعلق ان آبادیوں سے ہے جہاں خسرہ سے بچاؤ کی ویکسین پوری طرح نہیں دی جا سکی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 88 فی صد مریضوں کا تعلق انہی آبادیوں سے ہے۔
اس کی ایک مثال نیویارک میں خسرہ کا پھیلاؤ ہے جس کے متعلق بتایا گیا ہے کہ اس بیماری کا نشانہ بننے والے وہ قدامت پسند یہودی تھے جنہوں نے بیرون ملک سفر کیا تھا۔
اس طرح کے واقعات 22 ریاستوں میں رپورٹ کیے گئے ہیں۔
سی ڈی سی نے ایک سال سے بڑی عمر کے تمام افراد کو خسرہ سے بچاؤ کی ویکسین کے ٹیکے لگوانے کا مشورہ دیا ہے، سوائے ان کے جنہیں بچپن میں خسرہ نکل چکی ہے۔
خسرہ سے بچاؤ کی ویکسین کا استعمال 1960 کے عشرے میں شروع ہوا تھا۔ عوامی صحت کے زیادہ تر ماہرین اسے خسرہ سے بچاؤ کی سب سے محفوظ اور موثر دوا قرار دیتے ہیں۔
یہ مرض خسرہ کسی مریض کے کھلی ہوا میں کھانسنے اور چھینکنے سے دوسرے لوگو ں میں منتقل ہو جاتا ہے۔
سن 2000 میں اعلان کیا گیا تھا کہ خسرہ کا امریکہ بھر سے خاتمہ کر دیا گیا ہے۔