رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے: افغان صدارتی مہم کا آغاز


اتوار کے روز، انتخابی مہم کا آغاز سخت حفاظتی انتظامات کے تحت ہوا۔ مسلّح فوجی دستے کلیدی چوراہوں پر پہرہ دے رہے تھے اور مشین گنوں سے لیس پک اپ ٹرک بھی استعمال ہوئے۔ بیشتر انتخابی جلسے بند کمروں میں کئے گئے

وال سٹریٹ جرنل‘ کہتا ہے کہ رواں سال افغانستان میں جو صدارتی انتخابات ہو رہے ہیں، اُن میں کُل 11 امیدوار میدان میں اُترے ہیں، جن میں موجودہ صدر حامد کرزئی کا ایک بھائی بھی شامل ہے، اور ان کی انتخابی سرگرمیاں اس اختتام ہفتہ شروع ہوگئی ہیں۔

سنہ 2001 میں امریکی قیادت میں افغانستان پر حملے کے بعد، جب طالبان کی حکومت کا تختہ الٹا گیا تھا، تو حامد کرزئی ملک کے صدر بنے تھے۔ لیکن، وہ آئین کی رُو سے مزید ایک میعادِ صدارت کے لئے نہیں کھڑے ہو سکتے۔

اخبار کہتا ہے کہ 5 اپریل کو ہونے والے صدارتی انتخابات اگر کامیاب ہوتے ہیں، تو یہ قوم کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پُرامن انتقال اقتدار ہوگا۔ لیکن، اگر طالبان اس میں خلفشار پھیلانے میں کامیاب ہوگئے، یا اس کے نتائج کو چیلنج کیا گیا، تو اس کے نتیجے میں، ایک ایسے وقت میں، جب امریکہ کا 12 سالہ فوجی مشن ختم ہونے کے قریب ہے، اور غیر ملکی امداد کے سوتے بھی سُوکھ جانے کے قریب ہیں، افغانستان میں قتل و غارت کا ایک نیا دور شروع ہو سکتا ہے۔

اگرچہ، مسٹر کرزئی نے اپنی جانشینی کے لئے، کسی امیدوار کی حمائت نہیں کی ہے، تین امیدوار ایسے ہیں جن کو اُن کی اشیرواد مل سکتی ہے۔ ایک تو سابق وزیر خزانہ اشرف غنی، سابق وزیر خارجہ ظلمے رسول، اور ان کا اپنا بھائی قیوم کرزئی۔

اخبار کہتا ہے کہ موجودہ انتخابات میں سب سے آگے عبداللہ عبداللہ لگ رہے ہیں، جو وزیر خارجہ رہ چکے ہیں، اور جو اس سے پہلے کے انتخابات میں دوسرے نمبر پر آئے تھے۔ ہفتے کے روز ہرات میں دو نامعلوم بندوق برداروں نے اُن کے دو کارکنوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ کسی نے اس کی ذمّہ داری کا دعویٰ نہیں کیا ہے۔ اسے ناقابل معافی جرم قرار دیتے ہوئے، مسٹر عبداللہ نے اس قتل پر مسٹر کرزئی سے بات کی ہے۔اور ان کا کہنا ہے کہ عوام میں بیداری آرہی ہے۔ اور وہ انتخابات میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔ لیکن، بدقسمتی سے ملک کے بعض کونے ایسے ہیں جہاں عدم تحفظ کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کر سکتے۔


اخبار کہتا ہے کہ طالبان نے عہد کر رکھا ہے کہ وہ انتخابات میں رخنہ ڈالیں گے۔ وہ انتخابات کو ناجائز سمجھتے ہیں، کیونکہ، بقول اُن کے، ملک پر غیر ملکی قابض ہیں۔

اخبار نے ایک سرکردہ امریکی فوجی افسر کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس کا خیال ہے کہ طالبان سرکاری ملازمین اور انتخابی کارکنوں کو گولیوں کا نشانہ بناتے رہیں گے۔ اور دارلحکومت کابل پر بھاری حملے جاری رکھیں گے۔ اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس سال موسم سرما غیر معمولی حد تک نرم رہا ہے اور کابل اور پاکستان میں طالبان کی محفوظ پناہ گاہوں کے درمیان پہاڑی درّوں سے برف صاف ہو گئی ہے۔ جس کے نتیجے میں عسکریت پسندوں کے لئے آمدو رفت آسان ہو گئی ہے۔ چنانچہ، اس خطرے کے پیش نظر اتوار کے روز، انتخابی مہم کا آغاز سخت حفاظتی انتظامات کے تحت ہوا۔ مسلّح فوجی دستے کلیدی چوراہوں پر پہرہ دے رہے تھے اور مشین گنوں سے لیس پک اپ ٹرک بھی استعمال ہوئے۔ بیشتر انتخابی جلسے بند کمروں میں کئے گئے۔

’نیو یارک ٹائمز‘ ایک ادارئے میں مغربی بنگال کے ایک گاؤں میں ایک بیوہ کی اجتماعی آبرو ریزی کے سانحے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ہندوستان کے دیہات کی پنچائتوں کا یہ دستور ہے کہ جو رشتے اُن کو پسند نہ ہوں، تو وہ اجتماعی آبروریزی طرح کی سزاؤں کا حکم دیتی ہیں۔

اخبار کہتا ہے کہ پنچائتوں کے اس کنگرو انصاف کو ختم کرنا آسان نہیں ہے، لیکن ہندوستانی حکام کو اس میں نرمی نہیں دکھانی چاہئے، کیونکہ قانون کی بالادستی کی ایسی کھلی خلاف ورزی نہ صرف انسانی زندگیوں کو برباد کرتی ہے، بلکہ ملک کی جمہوریت کو بھی بھاری نقصان پہنچاتی ہے۔

دو فروری کو امریکہ میں ’گراؤنڈ ہاگس ڈے‘ یا امریکی گلہری کا دن منایا جاتا ہے اور روائت یہ ہے کہ اگر اُس روز مطلع ابرآلُود ہو اور یہ گلہری فِل اپنے بل سے باہر آئے تو سمجھئے کہ موسم سرما کے دن لدگئے۔ اس سال پینسلوینیا کے چھوٹے سے قصبے پنکس سُوٹانی میں اتوار کی صبح، جب مطلع بیشتر ابر آلود تھا اور درجہٴحرارت 30 فارن ہائٹ سے زیادہ تھا فِل نامی گلہری کو اپنا سایہ نظر آیا اُس وقت ہزاروں یہ تقریب دیکھنے کے لئے وہاں جمع تھے۔ روائت یہ ہے کہ اگر مطلع ابر آلود ہو اور فِل نامی گلہری اپنا بل چھوڑ کر باہر آجائے، تو اس کا مطلب ہے کہ موسم سرما جلد اختتام کو پہنچے گا۔ اور اگر دُھوپ نکلی ہوئی ہو، اور اُسے اپنا سایہ نظر آئے، تو اس کے نتیجے میں فِل کو ڈر محسوس ہوگا، اور اُس صورت میں اُس کا بھاگ کر واپس اپنے بِل میں جانا یقینی ہے اور طرح موسم سرما کا دورانیہ بھی مزید چھ ہفتے بڑھ جانا یقینی ہو جاتا ہے۔

اِس روائت کی جڑیں اس جرمن واہمے میں ہیں کہ اگر سردیوں کے موسم میں لمبی نیند سونے والا جانور دو فروری کو، جو ایک عیسائی تعطیل ہے، اپنا سایہ ڈالے تو موسم سرما کا دورانیہ چھ ہفتے تک بڑھ جائے گا۔ اب تک کے ریکارڈ کے مطابق، ’گراؤنڈ ہاگ‘ کو اب تک 100 مرتبہ اپنا سایہ نظر آیا ہے، جب کہ محض 17 بار ایسا ہوا ہے کہ سایہ نظر نہیں آیا ہے۔ اور اس سال ایک اتفاق یہ ہوا ہے کہ گراؤنڈ ہاگس ڈے اور سُیوپر بال ایک ہی دن ہوئے ہیں۔
XS
SM
MD
LG