رسائی کے لنکس

افغانستان میں امریکہ کے اربوں ڈالر انفرااسٹرکچر میں ضائع ہو گئے: رپورٹ


شمالی افغانستان میں یو ایس ایڈ کے کمپاونڈ کے باہر موجود افغان سیکیورٹی فورس
شمالی افغانستان میں یو ایس ایڈ کے کمپاونڈ کے باہر موجود افغان سیکیورٹی فورس

امریکی حکومت کے ایک نگران ادارے کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنگ سے متاثرہ ملک افغانستان میں امریکہ نے عمارتوں کو تعمیر اور گاڑیوں کی خرید پر گزشتہ برسوں کے دوران اربوں ڈالر صرف کیے ہیں۔ اس رقم کا زیادہ تر حصہ مذکورہ چیزوں کی تباہی یا انہیں نقصان پہنچنے کی وجہ سے ضائع ہو چکا ہے۔

اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن، جسے سیگار بھی کہا جاتا ہے کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سن 2008 تک افغانستان میں عمارتوں کی تعمیرات اور گاڑیوں کی خرید پر سات ارب 80 کروڑ ڈالر صرف کیے گئے۔ جب ان کا جائزہ کیا گیا تو پتا چلا کہ ان میں سے صرف تین ارب 43 کروڑ ڈالر کی عمارتیں اور گاڑیاں بہتر حالت میں ہیں، جب کہ امریکی ٹیکس گزاروں کی باقی ماندہ رقم ضائع ہو چکی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ سات ارب 80 لاکھ ڈالر میں سے صرف ایک ارب 20 کروڑ ڈالر ہی اس پر صرف ہوئے ہیں۔

انسپکٹر جنرل جان ایف سوپکو کی رپورٹ کے مطابق حقیقتاً ان میں اکثر گاڑیوں اور عمارتوں کو استعمال نہیں کیا گیا۔ وہ یا تو شکست و ریخت کا شکار ہو گئیں یا انہیں چھوڑ دیا گیا۔ یہ چیز رقوم فراہم کرنے والے اداروں کے لیے باعثِ تشویش ہے۔

مبصرین کے مطابق امریکی عوام اس 20 برس پرانی جنگ سے تنگ آچکے ہیں اور صدر جو بائیڈن اپنے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کی گزشتہ سال طالبان سے ہونے والے امن معاہدے پر نظر ثانی کر رہے ہیں۔

معاہدے کے مطابق امریکی افواج کو یکم مئی تک افغانستان سے نکالنا ہے۔ تاہم عہدے داروں کا کہنا ہے کہ فی الحال اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔معاہدے پر امریکہ کی جانب سے دستخط کرنے والے سفارت کار زلمے خلیل زاد علاقے کے دورے پر افغان دارالحکومت کابل چلے گئے ہیں۔

طالبان اور افغان حکومت ملک میں امن لانے اور کسی سمجھوتے پر پہنچنے کے لیے دوحہ میں مذاکرات کے دور کر چکے ہیں۔

کابل میں دہشت گرد حملے کے بعد سیکیورٹی اہل کاروں نے علاقے کو گھیرے میں لیا ہوا ہے۔ 6 مارچ 2020
کابل میں دہشت گرد حملے کے بعد سیکیورٹی اہل کاروں نے علاقے کو گھیرے میں لیا ہوا ہے۔ 6 مارچ 2020

کابل کے بعد خلیل زار پاکستان اور قطر کا دورہ کریں گے تاکہ دوحہ مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے دباؤ بڑھایا جا سکے اور تشدد ختم کرنے کے لیے انہیں جنگ بندی پر آمادہ کیا جا سکے۔

'دی لانگ وار جرنل' کے تجزیہ کار بل روگیو کہتے ہیں کہ افغانستان میں امریکی سرمائے کے نقصانات کے متعلق انکشافات حیران کن نہیں ہیں۔ ان نقصانات کی وجہ طالبان کے حملے، بدعنوانی اور نتائج و مضمرات کو پیش نظر رکھے بغیر سرمایہ لگانا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ سکول یا کلینک کی عمارت بنانا الگ بات ہے اور اسے چلانا، اسے اچھی حالت میں رکھنا اور اسے طالبان کے حملوں سے بچانا دوسری بات ہے۔

روگیو کا کہنا ہے کہ مزید یہ کہ مغرب بڑی حد افغانستان میں کرپشن اور بہت سے معاملات میں ان کی نااہلی کا درست اندازہ نہیں لگا سکا۔ یہ وہ عوامل ہیں جو کسی بھی منصوبے کی ناکامی کا سبب بنتے ہیں۔

سپیشل انسپکٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ تعمیرات کرنے والے امریکی اداروں نے افغانوں سے یہ تک نہیں پوچھا کہ کیا انہیں ان عمارتوں کی ضرورت ہے اور کیا ان کے پاس انہیں اچھی حالت میں رکھنے اور ان کا انتظام چلانے کی تیکنیکی مہارت موجود ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ نقصان اس لیے بھی ہوا کہ امریکہ کے کئی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی جو امریکی اداروں سے یہ تقاضا کرتے ہیں کہ اس وقت تک تعمیرات نہ کی جائیں یا اہم اثاثے حاصل نہ کی جائیں جب تک ان سے فائدہ اٹھانے والا ملک یہ ثابت نہ کر سکے کہ اس کے پاس ان اثاثوں کو استعمال کرنے اور مؤثر طور پر چلانے کے لیے مالی اور تیکنیکی وسائل اور اہلیت موجود ہے۔

افغانستان میں ایک تعمیراتی پراجیکٹ پر مزور کام کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو
افغانستان میں ایک تعمیراتی پراجیکٹ پر مزور کام کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو

افغان حکومت کے ایک سابق مشیر طورق فرہادی کا کہنا ہے کہ عطیات دینے والوں کی اس سوچ کی وجہ سے کہ وہ زیادہ بہتر جانتے ہیں، اکثر اوقات وہ افغان حکومت سے پراجیکٹس کے بارے میں یا بہت ہی کم یا بالکل ہی مشاورت نہیں کرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ مثال کے طور نئے سکول انہی جگہوں پر دوباہ تعمیر کر لیے جاتے ہیں جہاں پہلے ہی کسی دوسرے عطیہ دینے والے نے سکول بنا رکھا ہوتا ہے اور اس طرح سرمایہ ضائع ہو جاتا ہے۔

تجزیہ کار روگیو کہتے ہیں کہ آج کی ضرورت ایسے پراجیکٹس ہیں جو سائز میں چھوٹے ہوں اور جن کا انتطام چلایا جا سکتا ہو۔ ان کا کہنا ہے کہ بڑے سائز کے ایسے پراجیکٹس تعمیر کرنا جن کا انتظام چلانا مشکل ہو، 40 سال سے جنگوں میں گھرے ملک افغانستان کے پاس اسے چلانے کی نہ تو اہلیت ہے اور نہ ہی تیکنیکی مہارت۔ جس سے طالبان کے اس بیانیے کو آگے بڑھنے کا موقع ملتا ہے کہ افغان حکومت بدعنوان، نااہل اور افغان حکومت عوام کی ضروریات پوری کرنے کے قابل نہیں ہے۔

XS
SM
MD
LG