رسائی کے لنکس

کیا 'اوپن اے آئی' کا نیا ویڈیو ٹول یوٹیوبرز کے لیے خطرہ بن سکتا ہے؟


مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جینس) پر کام کرنے والی امریکی کمپنی 'اوپن اے آئی' کی جانب سے حال ہی میں متعارف کرائے گئے ٹول 'سورا' نے یوٹیوبرز اور دیگر کانٹینٹ کریئیٹرز کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے اور اس پر مختلف آرا سامنے آ رہی ہیں۔

'سورا' ایک ٹیکسٹ ٹو ویڈیو ٹول ہے جس میں آپ ٹیکسٹ یعنی چند الفاظ کی مدد سے ایک مختصر ویڈیو تیار کر سکتے ہیں۔ اس ٹول میں آپ ٹیکسٹ کمانڈ دیں گے جس سے اے آئی کی مدد سے ایسی ویڈیو تیار ہو گی جس کا موازنہ کسی بھی کانٹینٹ کریئیٹر کی ویڈیو سے کیا جا سکتا ہے۔

اس ٹول نے ویڈیو کانٹینٹ بنانے والوں کو اس حیرت میں بھی ڈال دیا ہے کہ کیا الگورتھم ان کے جدید ترین پیشے کی جگہ لے سکتا ہے اور انڈسٹری کے مستقبل کے لیے یہ خطرے کی گھنٹی ہو سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق یوٹیوبر مارکس براؤن لی نے اے آئی کی جانب سے اس طرح ویڈیو بنانے کو "خوف ناک" اور "خطر ناک" قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اے آئی کو اپنا کام کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔

دوسری جانب اے آئی فلم میکر کیلب وارڈ نے اپنے یوٹیوب فالوورز کو بتایا کہ وہ اس ٹول کو استعمال کرنے کے لیے انتظار نہیں کر سکتے۔

کیلب وارڈ نے کہا کہ فلم سازی اور تخلیقی دنیا کے لیے یہ تبدیلی انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور اس بارے میں وہ جتنا بیان کریں کم ہے۔

تاہم وارڈ اور براؤن لی دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ سورا کا اعلان انڈسٹری کے لیے ایک بہت بڑا لمحہ تھا۔

اے آئی چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اوپن اے آئی کی جانب سے سورا کے اعلان کے موقع پر کہا گیا تھا کہ یہ ٹول فی الحال عام لوگوں کے لیے دستیاب نہیں ہے۔

سورا کے اعلان کے وقت کہا گیا تھا کہ متعدد ویژول آرٹسٹس، ڈیزائنرز اور فلم میکرز کو اس ٹول کے ٹیسٹ میں مدد کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔

جیسے ہی اس ٹول کا اعلان ہوا انٹرنیٹ پر لوگوں نے اس بارے میں بات کرنا شروع کر دی۔ کسی نے اس ٹول کی تعریف کی تو کسی نے خدشے کا اظہار کیا۔

اوپن اے آئی نے سورا سے متعلق کچھ ویڈیوز بھی جاری کی تھیں جس میں ایک خاتون کو ٹوکیو کی گلی میں چلتے ہوئے دکھایا گیا تھا جب کہ ایک ویڈیو میں ایک بلی اپنے مالک کو بستر پر جگا رہی ہے۔ اسی طرح مزید سیمپل ویڈیوز بھی جاری کی گئی تھیں۔

اے آئی انجینئر اور اسٹریمر انیس ایاری نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ وہ ان ویڈیوز کے معیار پر حیران رہ گئے۔

انہوں نے تجویز دی کہ اس ٹول کو ایک دن مکمل طور پر ورچوئل پریزینٹرز بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

لیکن بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اس ٹول سے اختلاف کرتے ہوئے نظر آئے ہیں۔ وہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ان ویڈیوز میں اب بھی کچھ خامیاں ہیں اور یہ صارفین کو پریشان کر سکتی ہیں۔

تجزیہ کار ایڈ زیٹرون کہتے ہیں کہ اوپن اے آئی کی بلی کی ویڈیو میں مالک کا ہاتھ تکیے کا ہی حصہ لگتا ہے جب کہ بلی کے پنجوں کی حرکت کو اگر غور سے دیکھیں تو اس میں بھی مسائل ہیں۔

ویڈیو پر غور کریں تو نظر آئے گا کہ بلی ایک پنجہ جب تکیے پر رکھتی ہے تو اسی جگہ سے اس کا دوسرا پنجا نکل آتا ہے جو اوپر جانے کے بعد تکیے پر رکھے پنجے میں ہی ضم ہو جاتا ہے۔

انہوں نے اپنے نیوز لیٹر میں لکھا تھا کہ اے آئی ویڈیو ٹولز بہت مہنگے اور وسائل طلب تھے اور ان کا عام استعمال موزوں نہیں تھا۔

خیال رہے کہ سورا ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مارکیٹ میں گوگل، اسٹیبلٹی اے آئی اور کئی دیگر کھلاڑی پہلے سے ہی موجود ہیں۔

خود یوٹیوب کی جانب سے بھی گزشتہ سال ستمبر میں اعلان کیا گیا تھا کہ وہ ایسا ٹول تیار کر رہا ہے جس سے کریئیٹرز کو اے آئی سے بنی ویڈیوز اور بیک گراؤنڈ پکچرز بنانے میں مدد ملے گی۔

تاہم جو ٹولز پہلے سے دستیاب ہیں ان میں سے شاید ہی کسی نے دنیا میں بہت زیادہ توجہ حاصل کی ہو۔

فرانسیسی اسٹریمر فیبر ٹیگر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اے آئی ویڈیو ٹولز استعمال کیے تھے لیکن بعد ازاں انہوں نے اپنے اس تجربے کو ختم کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اے آئی ویڈیوز بس کچھ خاص نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ ایسا مستقبل دیکھ سکتے ہیں جہاں ناظرین کو اے آئی سے "بہت زیادہ تھکاوٹ" محسوس ہو گی اور وہ ایسی چیز کی ستائش کریں گے جو مصنوعی نہ ہو۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG