رسائی کے لنکس

واٹس ایپ استعمال کرنے والوں کی تعداد دو ارب سے تجاوز کر گئی


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

معروف سوشل میڈیا میسیجنگ سروس واٹس ایپ نے اعلان کیا ہے کہ دنیا بھر میں اس کے صارفین کی مجموعی تعداد دو ارب سے تجاوز کر گئی ہے۔ واٹس ایپ نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا ہے کہ وہ صارفین کی رازداری برقرار رکھنے کے لیے اپنی ٹیکنالوجی کو مزید مضبوط کرے گا۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق فیس بک کی ملکیت سماجی رابطوں کی سروس واٹس ایپ نے یہ اعلان بدھ کو اپنے ایک بلاگ کے ذریعے کیا ہے۔ فیس بک نے واٹس ایپ کی ملکیت 2014 میں حاصل کی تھی۔ اب واٹس ایپ، فیس بک کے تحت چلنے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی سروس بن گئی ہے۔

واٹس ایپ اپنے صارفین کو ٹیکسٹ پیغامات، آڈیو اور ویڈیو کال کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ دو ارب صارفین کا اعلان کرتے ہوئے واٹس ایپ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پہلے کسی شخص سے نجی یا خفیہ گفتگو صرف اس کے آمنے سامنے بیٹھ کر ہی ممکن تھی۔ لیکن اب واٹس ایپ کے ذریعے دنیا کے کسی بھی حصے سے کی جا سکتی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ واٹس ایپ 'انکرپشن' کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے جس سے صارفین کسی بھی شخص سے نجی گفتگو بلا خوف کر سکتے ہیں اور انہیں کوئی درمیان میں سن یا پڑھ نہیں سکتا۔

واٹس ایپ نے کہا ہے کہ "جدید دور میں 'انکرپشن' مضبوط ہونا ضروریات زندگی میں شامل ہے۔ ہم اپنی سیکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے کیوں کہ اس سے لوگ غیر محفوظ ہوں گے۔"

خیال رہے کہ واٹس ایپ صارفین کی گفتگو محفوظ بنانے کے لیے 'اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن' کا استعمال کرتا ہے جس کے تحت وہ صارفین کا ڈیٹا قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دینے سے بھی انکار کر سکتا ہے چاہے عدالتی حکم ہی کیوں نہ ہو۔

فیس بک 'انکرپشن' کا یہی طریقہ اب فیس بک میسینجر اور انسٹا گرام میں بھی لانے پر کام کر رہی ہے۔

دوسری جانب اس انکرپشن ٹیکنالوجی پر بچوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے بعض اداروں کو اعتراضات بھی ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ذریعہ بچوں کی نازیبا ویڈیوز کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتا ہے۔

امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے حکام نے گزشتہ سال فیس بک سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انکرپشن روکنے کی اجازت دیں تاکہ شدت پسندی، چائلڈ پورنوگرافی اور دیگر جرائم کے خاتمے میں مدد مل سکے۔

فیس بک انتظامیہ نے جواب میں تینوں ملکوں کے حکام کو خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اس طرح قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خفیہ دروازے سے راستہ دینا جرائم پیشہ عناصر اور ہیکرز کے لیے تحفہ ثابت ہو گا جب کہ صارفین ان کے رحم و کرم پر ہوں گے۔

البتہ اس "محفوظ انکرپشن" کے باوجود واٹس ایپ میں خامیوں کی نشان دہی بھی کی جاتی رہی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ کے پیغامات میں ایک خفیہ 'اسپائی ویئر' ہوتا ہے جس سے لوگوں کو تلاش کیا جا سکتا ہے۔

حال ہی میں ایمیزون کے بانی اور مالک جیف بیزوس کا موبائل ہیک کیا گیا تھا جو مبینہ طور پر واٹس ایپ پیغام میں بھیجے گئے اسپائی ویئر کے ذریعے ہی ممکن ہوا تھا۔

XS
SM
MD
LG