رسائی کے لنکس

ایبولا سے 1900 ہلاکتیں، بچاؤ کے اقدامات جاری


ایبولا سے ہونے والی ہلاکتوں کی تفصیل
ایبولا سے ہونے والی ہلاکتوں کی تفصیل

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق عوامی جمہوریہ کانگو میں بھی ایبولا کے بعض مریض سامنے آئے ہیں لیکن وہاں پھیلنے والا وائرس مقامی ہے

عالمی ادارۂ صحت نے کہا ہے کہ ایبولا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 1900 سے تجاوز کرگئی ہے اور وائرس کو دیگر خطوں تک پھیلنے سے روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔

امریکہ میں موجود عالمی ادارے کی ڈائریکٹر جنرل مارگریٹ چین نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ مغربی افریقی ملکوں کو نشانہ بنانے والے اس وائرس سے اب تک ساڑھے تین ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں سے 1900 سے زائد کی موت ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وائرس ایک بین الاقوامی خطرہ بن چکا ہے جس کے لیے بین الاقوامی برادری کو باہمی اشتراک سے ہنگامی اقدامات کرنے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایبولا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے امریکہ سمیت ترقی یافتہ ملکوں کو وائرس سے متاثر ہونے والے افریقی ممالک کے ساتھ قریبی تعاون کرنا چاہیے۔

عالمی ادارے کی سربراہ نے وائرس سے متعلق امریکی حکومت کی تشویش اور فوری اقدامات کو سراہا اور کہا کہ اس ضمن میں ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' کے مطابق ایبولا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کی غرض سے کیے جانے والے اقدامات پر 60 کروڑ ڈالر اخراجات آئیں گے۔

دنیا میں وبائی بیماریوں پر کنٹرول سے متعلق امریکی ادارے کے ڈائریکٹر ٹام کینین کے مطابق وائرس قابو سے باہر ہوتا جارہا ہے اور اس کا پھیلاؤ روکنے کے مواقع تیزی سے کم ہوتے جارہے ہیں۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایبولا کے پھیلاؤ کو روکنے کےلیے ضروری ہے کہ وائرس سے متاثرہ لوگوں کے علاج کے جدید مراکز کا اضافہ کیا جائے اور متاثرہ افراد کے رابطے میں آنے والے لوگوں کی صحت پر نظر رکھی جائے۔

ماہرین مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ ایبولا وائرس مغربی افریقہ کے ان پانچ ملکوں سے باہر نکل کر دنیا کے دیگر ملکوں میں بھی پھیل سکتا ہے جہاں ابتدائی طور پر اس کے مریض سامنے آئے ہیں۔

یہ پانچ ملک گنی، لائبیریا، نائجیریا، سینیگال اور سیرالیون ہیں۔

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق عوامی جمہوریہ کانگو میں بھی ایبولا کے بعض مریض سامنے آئے ہیں لیکن وہاں پھیلنے والا وائرس مقامی ہے اور وہ مغربی افریقہ سے وہاں نہیں پہنچا۔

ادارے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کانگو میں اس مرض کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں اور متاثرہ علاقے کا رابطہ باقی ملک سے کاٹ دیا گیا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق ایبولا مریض کے خون یا فضلے سے پھیلتا ہے اور وائرس سے متاثرہ شخص میں اس کی علامات ظاہر ہونے کی مدت دو سے 21 دن ہے۔

تاحال اس مرض کا حتمی علاج دریافت نہیں ہوسکا ہے اور بروقت طبی امداد نہ ملنے کی صورت میں وائرس سے متاثرہ شخص کے مرنے کا امکان 90 فی صد تک ہوسکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مرض کی ابتدائی علامات فلو سے ملتی جلتی ہیں جس کے شدید ہونے پر متاثرہ شخص کی آنکھوں، مسوڑھوں اور اندرونی اعضا سے خون کا اخراج شروع ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

XS
SM
MD
LG