رسائی کے لنکس

عالمی ادارہ صحت کی فلو سے بچاؤ کی حکمت عملی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

عالمی ادارہ صحت انفلوئینزہ کے بارے میں عالمی سطح پر حکمت عملی کا آغاز کر رہا ہے جس کا مقصد ملکوں کو انفلوئینزہ کی آئندہ ممکنہ وبا سے محفوظ رکھنا ہے کیونکہ اس سے لاکھوں افراد کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ سوال یہ نہیں ہے کہ آیا عالمی سطح پر انفلوئینزہ کی وبا پھوٹنے والی ہے بلکہ کب یہ مہلک مرض حملہ آور ہو سکتا ہے۔ ادارہ اسے عوامی صحت کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتا ہے جو اس وقت دنیا کو لاحق ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کا وائرس تیزی سے پھیلتا ہے اور ھفتوں یا مہینوں میں دنیا کے ہر کونے تک پہنچ سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی حکمت عملی کا مقصد اس وبا پر کنٹرول کرنا ہے اور اس کے تحت ملکوں کی مدد کرنا مقصود ہے کہ وہ ایسے امراض پر نظر رکھنے کے نظام کو بہتر بنائیں اور انفلوئینزہ کی وبا کی روک تھام اور اس پر کنٹرول کے لئے عالمی سطح پر بہتر طریق کار متعارف کرائے جائیں۔

عالمی ادارہ صحت میں انفلوئینزہ کی روک تھام کی تیاری اور ردعمل کے لئے نگران سربراہ این موعین کا کہنا ہے کہ اس کے لئے ویکسین کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے جو لمبے عرصے تک موثر ثابت ہو سکے۔ وہ کہتی ہیں کہ مرض کا مقابلہ کرنے کے لئے بہتر دوائیں اور بہتر علاج بھی درکار ہے

این موعین کا کہنا ہے کہ تمام ممالک معمول کے پروگراموں کے ذریعے اس مقصد کو حاصل کر سکتے ہیں اور اس کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہو سکتے ہیں۔ آپ اس بات کا انتظار تو نہیں کر سکتے کہ کسی نوعیت کی ہنگامی صورتحال پیدا ہو اور پھر اس کا مقابلہ کرنے کی تیاری کی جائے۔ ہم واقعتاً یہ چاہتے ہیں کہ ہم ان ملکوں کی مدد کریں کہ وہ انفلوئینزہ کے لئے اپنے معمول کے پروگراموں کو تقویت دیں تاکہ نہ صرف فلو بلکہ دوسرے امراض کا مقابلہ کرنے کو بھی تیار ہوں اور اس طرح وہ کسی ممکنہ وبائی خطرے سے نمٹنے کے لئے اپنی تیاری کو بہتر کر سکتے ہیں ۔

عالمی ادارہ صحت کے ایک اندازے کے مطابق ہر سال ایک ارب افراد فلو میں مبتلا ہوتے ہیں اور اس کی وجہ سے دو لاکھ نوے ہزار سے لیکر چھ لاکھ پچاس ہزار کے درمیان اموات ہوتی ہیں۔ کسی وبائی مرض کے بر عکس انفلوئینزہ کے کیسز مخصوص علاقوں اور ملکوں میں ہوتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اس مرض سے بچنے کے لئے ویکسین سب سے موثر ثابت ہوتی ہے۔

2011 میں مختلف ممالک اکٹھے ہوئے اور انہوں نے انفلوئینزہ کی وبا سے نمٹنے کی تیاریوں کا لائحہ عمل تیار کیا۔ اس وقت ان ملکوں میں تقسیم کے لئے ویکسین کی 400 ملیئن خوراکیں دستیاب ہیں جو کسی وبا کی صورت میں کسی بھی جگہ استعمال ہو سکتی ہیں۔ لیکن بد قسمتی سے یہ تمام افراد کی مدد کے لئے کافی نہیں ہیں۔

ایک بڑا مسئلہ تو یہ ہے کہ ویکسین کی تیاری سے پہلے ممکنہ وبا کے جرثومے کا علم ہونا ضروری ہے۔ لیکن اسے معلوم کرنے میں ہفتوں یا مہینوں کا وقت لگ سکتا ہے۔ تاہم عالمی ادارہ صحت کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اس طریق کار کو بہتر بنانے کے لئے تحقیق جاری ہے۔

اس بارے میں مزید جاننے کیلئے اس فائل پر کلک کریں:

آپ کی صحت
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:27 0:00

XS
SM
MD
LG