لندن —
آئی فون استعمال کرنے والے اسمارٹ فون ایپلیکیشنز کی پرسنل اسسٹنٹ 'سری' سے تو اچھی طرح واقف ہوں گے جوصرف بٹن دبانے پرآپ کی آوازکے ہرحکم کوبجا لاتی ہے ۔ سری آپ کے لیےمطلوبہ کال ملاتی ہے، پیغامات بھیجتی ہے اور ہر سرچ کا جواب چٹکیوں میں ڈھونڈ لاتی ہےیہ ہی نہیں بلکہ ، فرصت میں آپ کے ساتھ خوش گپییاں بھی لگاتی ہے۔ آخر یہ جادوئی کمالات دکھانے والی سری ہے کون ؟
یہ سوال آئی فون کے متوالوں کے لیے اب تک ایک معمہ ہی تھا لیکن، ایک امریکی خاتون نے آئی فون کی پرسنل اسسٹنٹ سری کی حقیقی آواز ہونے کا دعویٰ کیا ہے ۔
اٹلانٹا سے تعلق رکھنے والی پس پردہ صداکاری کرنے والی ایک تجربہ کار ادکارہ سوسن بینیٹ چند روز پہلے 'سی این این ' پر یہ کہتی ہوئی منظرعام پر آئی ہیں کہ ،آئی فون اور آئی پیڈ کی ڈیجیٹل پرسنل اسسٹنٹ کی ایپلی کیشن کی مقبول 'سری ' دراصل ان کی آواز ہے جو انھوں نے کافی سالوں پہلےبحیثیت ایک صوتی اداکارہ کسی ڈیوائس کے لیے ریکارڈ کروائی تھی ۔
دوسری جانب ایپل کمپنی نےاب تک اس حقیقت سے پردہ نہیں اٹھایا ہےکہ ،سری کے پس پردہ کس کی آوازہے ۔
ادھرمحترمہ بینیٹ نے اپنے دعوے کو ثابت کرتے ہوئے بتایا کہ 2005ء میں انھوں نے اسکین سوفٹ کمپنی کے لیے چار چار گھنٹوں کے کئی سیشن میں کچھ بے ربط جملوں میں ریکارڈنگ کروائی تھی اور تقریباً ہر چار گھنٹے کے اختتامی پندرہ منٹ میں تھکاوٹ کے باعث ان کی آواز میں ایک بے زاری پیدا ہو جاتی تھی اور یہی آئی فون استعمال کرنے والوں کوکبھی کبھی سری کی آواز میں سنائی دینے والی واضح جھنجھلاہٹ ہے ۔
ان کا کہنا تھا بعد میں انھی ریکارڈ شدہ ٹکڑوں کوجوڑ کر 'جی پی ایس 'اور ٹیلی فون سسٹم میں استعمال کیا گیا تھا ۔
بینیٹ نے بتایا کہ ، جب ایپل نے سال 2011 میں نئے سوفٹ ویئر کا اجراء کیا تھا تب انھیں اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ ، سری کے لیے ان کی آواز استعمال کی گئی ہے لیکن ان کے چند قریبی دوستوں نے انھیں احساس دلایا کہ ،سری شاید ان کی آواز ہے اس وقت ان کے پاس آئی فون موجود نہیں تھا لہذا انھوں نے کمپیوٹر پر سری کی آواز کے چند آڈیو کلپ سنے اور فورا بھانپ لیا کہ ، سری دراصل ان کی آواز ہے لیکن وہ اس راز سے پردہ ہٹانے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتی رہیں اورایک لمبے عرصے تک خاموش رہیں۔
محترمہ بینیٹ کے مطابق ، جب ٹیکنالوجی کی خبروں کی ایک ویب سائٹ Verge نےگذشتہ ماہ آئی فون کی پرسنل اسسٹنٹ سری کے بارے میں ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں ایک دوسری خاتون کو سری کی اصل آواز کی مالکہ ثابت کرنے کے حوالے سے قیاس آرائی کی گئی تھی بس اسی لمحے انھوں نے فیصلہ کر لیا کہ ، اب وقت آگیا ہے کہ، سری کی آواز کی حقیقت سے پردہ اٹھا دیا جائے اور لوگوں کے اشتیاق کو ختم کیا جائے۔
ایپل کمپنی کی جانب سے اب تک خاتون کے بیان کی تردید یا تصدیق سے متعلق کسی قسم کا بیان نہیں دیا گیا ہے تاہم صوتی آواز کے فرانزک ماہر نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ ،'سوسن' کی آواز اور' سری' کی آوازمیں کوئی فرق نہیں ہے اور یہ دونوں آوازیں سو فیصدی ایک دوسرے سے ملتی ہیں ۔
یہ سوال آئی فون کے متوالوں کے لیے اب تک ایک معمہ ہی تھا لیکن، ایک امریکی خاتون نے آئی فون کی پرسنل اسسٹنٹ سری کی حقیقی آواز ہونے کا دعویٰ کیا ہے ۔
اٹلانٹا سے تعلق رکھنے والی پس پردہ صداکاری کرنے والی ایک تجربہ کار ادکارہ سوسن بینیٹ چند روز پہلے 'سی این این ' پر یہ کہتی ہوئی منظرعام پر آئی ہیں کہ ،آئی فون اور آئی پیڈ کی ڈیجیٹل پرسنل اسسٹنٹ کی ایپلی کیشن کی مقبول 'سری ' دراصل ان کی آواز ہے جو انھوں نے کافی سالوں پہلےبحیثیت ایک صوتی اداکارہ کسی ڈیوائس کے لیے ریکارڈ کروائی تھی ۔
دوسری جانب ایپل کمپنی نےاب تک اس حقیقت سے پردہ نہیں اٹھایا ہےکہ ،سری کے پس پردہ کس کی آوازہے ۔
ادھرمحترمہ بینیٹ نے اپنے دعوے کو ثابت کرتے ہوئے بتایا کہ 2005ء میں انھوں نے اسکین سوفٹ کمپنی کے لیے چار چار گھنٹوں کے کئی سیشن میں کچھ بے ربط جملوں میں ریکارڈنگ کروائی تھی اور تقریباً ہر چار گھنٹے کے اختتامی پندرہ منٹ میں تھکاوٹ کے باعث ان کی آواز میں ایک بے زاری پیدا ہو جاتی تھی اور یہی آئی فون استعمال کرنے والوں کوکبھی کبھی سری کی آواز میں سنائی دینے والی واضح جھنجھلاہٹ ہے ۔
ان کا کہنا تھا بعد میں انھی ریکارڈ شدہ ٹکڑوں کوجوڑ کر 'جی پی ایس 'اور ٹیلی فون سسٹم میں استعمال کیا گیا تھا ۔
بینیٹ نے بتایا کہ ، جب ایپل نے سال 2011 میں نئے سوفٹ ویئر کا اجراء کیا تھا تب انھیں اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ ، سری کے لیے ان کی آواز استعمال کی گئی ہے لیکن ان کے چند قریبی دوستوں نے انھیں احساس دلایا کہ ،سری شاید ان کی آواز ہے اس وقت ان کے پاس آئی فون موجود نہیں تھا لہذا انھوں نے کمپیوٹر پر سری کی آواز کے چند آڈیو کلپ سنے اور فورا بھانپ لیا کہ ، سری دراصل ان کی آواز ہے لیکن وہ اس راز سے پردہ ہٹانے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتی رہیں اورایک لمبے عرصے تک خاموش رہیں۔
محترمہ بینیٹ کے مطابق ، جب ٹیکنالوجی کی خبروں کی ایک ویب سائٹ Verge نےگذشتہ ماہ آئی فون کی پرسنل اسسٹنٹ سری کے بارے میں ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں ایک دوسری خاتون کو سری کی اصل آواز کی مالکہ ثابت کرنے کے حوالے سے قیاس آرائی کی گئی تھی بس اسی لمحے انھوں نے فیصلہ کر لیا کہ ، اب وقت آگیا ہے کہ، سری کی آواز کی حقیقت سے پردہ اٹھا دیا جائے اور لوگوں کے اشتیاق کو ختم کیا جائے۔
ایپل کمپنی کی جانب سے اب تک خاتون کے بیان کی تردید یا تصدیق سے متعلق کسی قسم کا بیان نہیں دیا گیا ہے تاہم صوتی آواز کے فرانزک ماہر نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ ،'سوسن' کی آواز اور' سری' کی آوازمیں کوئی فرق نہیں ہے اور یہ دونوں آوازیں سو فیصدی ایک دوسرے سے ملتی ہیں ۔