رسائی کے لنکس

لفظ کہانی: ہیلو


لفظ کہانی: ہیلو
لفظ کہانی: ہیلو

آج کے الفاظ میں ہیلو، ویلکم، ہوکس پوکس وغیرہ شامل ہیں

غلام یٰسین پتافی نے ڈھیرکی سندھ سے پوچھا ہے کہ write, wrote, written جیسے الفاظ کے شروع میں w کا کیا کام ہے۔ اگر یہ نہ ہو تو تلفظ میں کیا کمی رہ جائے گی۔

پتافی صاحب، خاموش حروف کے بارے میں پہلے بھی کئی بار بتا چکی ہوں کہ کسی زمانے میں یہ حروف تلفظ میں شامل ہوا کرتے تھے مگر جیسے جیسے وقت گذرتا ہے، زبان میں بہت سی چیزیں کثرت استعمال سے آسان تر ہو جاتی ہیں۔ یہی معاملہ اس کے تلفظ کا بھی ہے۔ اب یہ سوال کہ پھر ہجوں میں اس کی کیا ضرورت ہے، تو بات یہ ہے کہ انگریزی زبان میں ہجوں کا نظام بہت ہی پیچیدہ اور مشکل ہے۔ اس میں غیر زبانوں سے آنے والے الفاظ خاص کر مشکل لگتے ہیں کیونکہ عموماً انگریزی انہیں اپنے سانچے میں ڈھالنے کے بجائے جوں کا توں اختیار کر لیتی ہے۔

بہاالدین سے اعجاز احمد کھوکھر صاحب بابل بمعنی والد اور بابل شہر میں کوئی مناسبت نہیں ہے۔ جنترمنترتکرار لفظی کی ویسی ہی مثال ہے جیسے پانی وانی۔ انگریزی میں جنتر منتر کو کہتے ہیں hocus pocus

سید جنید شاہ نے گاؤں نذر، ضلع صوابی سے لکھا ہے کہ واول کا مطلب اور تاریخ کیا ہے۔ یہ تفصیلی پروگرام پیش کیا جا چکا ہے اور ریڈیو پر متعدد بار نشر ہو چکا ہے۔ آپ کو لفظ کہانیاں بھیج رہی ہوں، ان میں یہ لفظ بھی شامل ہوگا۔

ماسٹر الطاف حسین ملک موضع ساجھر، تحصیل و ضلع جھنگ سے مفصل تحریر بھیجی ہے۔ خط کا بے حد شکریہ۔ آپ کے سوال کا جواب حاضر ہے کہ ہیلو اور ویلکم کی کیا تاریخ کیا ہے۔

ہیلو کا قصہ ہے کہ یہ لفظ سولھویں صدی میں اول اول ضبط تحریر میں لایا گیا۔

یہ ان آوازوں کی بدلی ہوئی شکل ہے جو کسی کی توجہ حاصل کرنے کے لئے نکالی جاتی تھیں۔ اس کا استعمال ٹیلی فون کی ایجاد کے بعد زیادہ ہو گیا۔

پرانی انگلش میں Willa کا مطلب خوشی یا تمنا اور Cuma کا مطلب تھا مہمان۔ چنانچہ جب کہنا ہوتا، خوش آمدید عزیز مہمان تو کہا جاتا: Willacuma.

بس دور حاضر کا ویلکم اسی کی نئی شکل ہے۔

XS
SM
MD
LG