رسائی کے لنکس

جی 20 اجلاس: 'چین اور روس کے صدور کا بھارت نہ آنا غیر معمولی نہیں'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت کے وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ روس اور چین کے صدور کی جی ٹوئنٹی ممالک کے نئی دہلی میں ہونے والے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے کا بھارت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے 'اے این آئی' کو ایک انٹرویو میں جے شنکر نے کہا کہ چین کے صدر شی جن پنگ اور روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کا نئی دہلی میں نو اور 10 ستمبر کو منعقدہ کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کوئی غیر معمولی اقدام نہیں ہے۔

ان کے بقول جی ٹوئنٹی ملکوں کے رہنما کانفرنس میں کسی حتمی معاہدے پر پہنچنے کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں۔

جی ٹوئنٹی سربراہان اجلاس میں چین اور روس کے صدور تو نہیں آ رہے۔ البتہ روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف اور چین کے وزیرِ اعظم لی چیانگ اپنے اپنے ملکوں کے وفود کی قیادت کریں گے۔

امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، کینیڈا، آسٹریلیا سمیت جی ٹوئنٹی میں شامل دیگر ملکوں کے سربراہان اس کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

بھارت کے وزیرِ خارجہ سے جب چین اور روس کے صدور کی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے سے متعلق سوال پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ "میرے خیال میں وہ جو بھی فیصلہ کریں گے، اس بارے میں وہی بہتر جانتے ہوں گے۔ لیکن میں اسے اس طرح نہیں دیکھوں گا جس طرح آپ تجویز کریں گے۔"

جی 20 اجلاس: میزبان بھارت کو کن چیلنجز کا سامنا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:21 0:00

صدر پوٹن اور صدر شی کی غیر موجودگی کے کانفرنس کے اعلامیے پر اثرات سے متعلق سوال پر جے شنکر کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت مذاکرات کر رہے ہیں۔ گھڑی کبھی بھی گزشتہ روز سے چلنا شروع نہیں کرتی۔

انہوں نے کہا کہ جی ٹوئنٹی اجلاس سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔

جے شنکر کے بقول کرونا وبا کے اثرات، موسمیاتی تبدیلی، تنازعات، سیاست اور عالمی قرضوں جیسے مسائل کی موجودگی میں بھارت کو انتہائی مشکل دنیا کے ساتھ ڈیل کرنے کا چیلنج درپیش ہے۔

یوکرین اور روس کی جنگ پر جی ٹوئنٹی ممالک کی رائے منقسم ہے۔

روس اور چین کا مؤقف ہے کہ یوکرین میں جاری تنازعے کی ذمے داری ماسکو پر عائد نہیں ہوتی جب کہ امریکہ، فرانس، کینیڈا سمیت مغربی ممالک کا مؤقف ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے کو قابلِ مذمت قرار دیا جائے۔

واضح رہے کہ جی ٹوئنٹی کے ارکان دنیا کی مجموعی پیداوار یا جی ڈی پی کا 85 فی صد رکھتے ہیں۔ عالمی تجارت میں ان ممالک کا حصہ 75 فی صد ہے اور دنیا کی تقریباً دو تہائی آبادی جی ٹوئنٹی ممالک میں بستی ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ملٹی لیٹرل اداروں سے قرضوں کی فراہمی، بین الاقوامی قرضوں کے نظام میں اصلاحات، کرپٹو کرنسی کے لیے ضوابط کی تشکیل اور جغرافیائی و سیاسی تنازعات کے باعث ہونے والی بے یقینی جی ٹوئنٹی کے ایجنڈے پر رہے ہیں۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG